نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کی تعمیر میں اربوں کی بے ضابطگیاں ہو ئیں،پبلک اکائونٹس کمیٹی میں انکشاف

پیر 23 اکتوبر 2017 20:23

نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کی تعمیر میں اربوں کی بے ضابطگیاں ہو ئیں،پبلک ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 اکتوبر2017ء) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیاکہ نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کی تعمیر میں اربوں کی بے ضابطگیاں ہو ئیں، ایئرکرافٹ سٹینڈ آلات کے ٹھیکے کی لاگت میں 232 فیصد اضافہ ہوا ہے اڑھائی ارب روپے کا منصوبہ تقریبا چھ ارب روپے تک پہنچ گیا۔کنوینیئر کمیٹی شیری رحمان تسلی بخش جواب نہ ملنے پر سول ایوی ایشن حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اربوں کی کرپشن کا معاملہ ہے، کوئی چھوٹی رقم نہیں، کیس نیب کو بھی بھیجا جاسکتا ہے، تین سال ہو گئے ہیں یہ تو بہت بڑا بدعنوانی اسکینڈل ہے، یہ کیس آج نیب کو بھجوایا جا سکتا ہے،، کچھ دن گالفنہ کھیلیں، تین سال میں چھ ارب میں منصوبہ پہنچ گیا ہے اور قواعد کی خلاف ورزی کی ہیپری بڈ کوالیفکیشن اور ٹینڈرنگ کے ریکارڈ میں ٹیمپرنگ ہوئی، کمیٹی نے سول ایوی ایشن سے دس دن میں تحقیقاتی رپورٹ طلب کر لی ۔

(جاری ہے)

سول ایوی ایشن حکام ریکارڈ ٹیمپرنگ کے الزام کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے،سیکرٹری ایوی ایشن عرفان الٰہی جواب دیا کہ 4ارب 70کروڑ کا منصوبہ تھا اور انجینئرنگ لاگت کے بعد اس کی ٹوٹل لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر کمیٹی شیری رحمان کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزارت ایوی ایشن ڈویژن کے اربوں روپے کا آڈٹ اعتراض زیر بحث لایا گیا۔

کمیٹی نے کہا کہ اڑھائی ارب روپے سے زائد کا منصوبہ ساڑھے پانچ ارب تک تین سال میں پہنچ گیا۔ سیکرٹری ایوی ایشن عرفان الٰہی نے کمیٹی کو بتایا کہ پی سی ون میں مجموعی لاگت نہیں دی گئی تھی،اسلام آباد ایئرپورٹ میں 32گرائونڈ پاور یونٹس لگے ہیں اور کراچی میں 12گرائونڈ پاور یونٹس موجود ہے جتنے پل ہیں اتنے ہی جی پی یو ہیں۔ کمیٹی نے سوال کیا کہ کراچی سے زیادہ نئے اسلام آباد ایئرپورٹ پر ٹریفک ہو گی، جس پر وزارت حکام نے جواب دیا کہ توقع ہے کہ یہاں ٹریفک زیادہ ہو گی۔

وزارت حکام نے کہا کہ اے 380جہاز منگوائے جا رہے ہیں، جس پر کمیٹی نے کہا کہ جتنے جی پی یو بنائے جا رہے ہیں اور مسافروں کیلئے بورڈنگ پل بنائے جا رہے ہیں کیا ضروری ہیں، ایک سال تک کنسلٹنٹ نے کام نہیں کیا، ایک یا دو ماہ میں اس کاپتہ چل جاتا ہے اور اب آئوٹ سورس کا اشتہار بھی دیکھا گیا ہے۔ سیکرٹری کمیٹی نے بتایا کہ اس معاملے پر3تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں، ایف آئی اے نے بھی اس پر تحقیقات کی ہیں۔

جنرل شاہد نیاز نے تحقیقات کیں اور اس پر بعد ازاں بریگیڈیئر شمس الملک کی سربراہی میں کمیشن بنایا گیا تھا۔ کمیٹی نے تینوں تحقیقات کی رپورٹ طلب کرلیں۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ اس آڈٹ اعتراض سے متعلق یہ تحقیقات نہیں ہیں، اس اعتراض سے متعلق دو تحقیقات ہوئی ہیں، جن کی رپورٹ آڈٹ کو نہیں دی گئی۔ کمیٹی نے دس روز میں کمیٹی نے تمام تحقیقاتی رپورٹیں طلب کرتے ہوئے کہا کہ ٹینڈر ہوئے، تین سال ہو گئے ہیں یہ تو بہت بڑا اسکینڈل ہے، یہ کیس آج نیب کو بھجوایا جا سکتا ہے، یہ بہت وقت ہے، کچھ دن شام کو کچھ لوگ گالف نہیں کھیل سکیں گے، تین سال میں چھ ارب میں منصوبہ پہنچ گیا ہے اور قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔

سیکرٹری نے بتایا کہ 4ارب 70کروڑ کا منصوبہ تھا اور انجینئرنگ لاگت کے بعد اس کی ٹوٹل لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔ کنوینئر کمیٹی شیری رحمان نے کہا کہ جو چیزیں پی سی ون میں موجود نہیں تھیں، ان کو شامل کیا گیا اور یہ تو بڑی کرپشن کی گئی ہے، وزارت کو اختیار نہیں کہ وہ پی سی ون کو ایڈجسٹ کرے، یہ قومی پیسہ ہے اور تھوڑی رقم نہیں ہے، اربوں کی بات ہے۔

کمیٹی نے کہا کہ جوائنٹ وینچر میں کون تھا، چپ چاپ جوائنٹ وینچر کو بدلا گیا، ٹینڈر کی دستاویزات میں ردوبدل کیا گیا ہے اور منظوری دینے والے 5ممبران کی کمیٹی اس کی ذمہ دار ہو گی، دو دن میں ٹینڈر منظور کیا گیا اور جے وی کی تبدیلی بھی ہوئی ہے، شجاعت عظیم کے آنے کے بعد اس پر تیزی آئی ہے اور کنسلٹنٹ کی وجہ سے کتنے کک بیکس ہوئے ہیں، لوہی برجر کو کس نے لگایا، میرے مامے نے لگایا ہے، دستاویزات مکمل نہیں لائے گئے۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ قواعد کے مطابق جے وی تبدیلی نہیں ہو سکتی۔ سیکرٹری ایوی ایشن عرفان الٰہی نے کہا کہ اگر نام تبدیل ہوا ہے تو دستاویزات کا جائزہ لیا جائے گا اور اس غلطی پر سزا دی جائے گی۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ پیپرا قوانین کے مطابق رقم فیصد میں لکھی جاتی ہے اور اس میں رقم نہیں لکھی جاتی۔ کمیٹی نے 8تاریخ کو کمیٹی کے اگلے اجلاس میں تمام دستاویزات اور تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلیں۔