نیب میں میگا کرپشن کے مقدمات اب الماریوں اور فائلوں میں بند نہیں پڑے رہیں گے ، کوئی جتنا بھی بااثر کیوں نہ ہو احتساب سے بالاتر نہیں ہے، ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی میری اولین ترجیح ہے ، قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے تمام شکایات، انکوائریوں اور تحقیقات کو ٹرانسپیرنسی، میرٹ، شواہد اور سائنسی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا، میرٹ، دیانتداری، ایمانداری، شفافیت اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے بلاتفریق ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے اقدامات کئے جائیں گے
چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا نیب ہیڈ کوارٹرز میں اجلاس سے خطاب
پیر 23 اکتوبر 2017 20:08
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اکتوبر2017ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب میں میگا کرپشن کے مقدمات اب الماریوں اور فائلوں میں بند نہیں پڑے رہیں گے بلکہ 25 اکتوبر 2017ء کے بعد میگا کرپشن کے تمام مقدمات پر قانون کے مطابق کارروائی کی رپورٹ تین ماہ کے اندر طلب کر لی ہے، اب صرف کام، کام اور کام ہو گا، کوئی جتنا بھی بااثر کیوں نہ ہو احتساب سے بالاتر نہیں ہے، اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی، میری اولین ترجیح ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے تمام شکایات، انکوائریوں اور تحقیقات کو ٹرانسپیرنسی، میرٹ، شواہد اور سائنسی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا، نیب کسی سے سیاسی اور ذاتی انتقام کیلئے نہیں بنا بلکہ ایک باضابطہ اور طے شدہ طریقہ کار کے مطابق کام کرنے کا 10 ماہ کا جو وقت مقرر کیا گیا ہے اس پر سختی سے عمل کیا جائے گا اور صرف اور صرف دیانتداری، ایمانداری، میرٹ، شفافیت اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے بلاتفریق ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔
(جاری ہے)
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب ہیڈ کوارٹرز میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین امتیاز تاجور اور نیب ہیڈ کوارٹرز اور تمام ریجنل بیوروز کے ڈی جیز نے شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے اندر احتساب کے عمل کو پہلے مرحلہ پر اولین ترجی-ح دی جا رہی ہے کیونکہ اگر ہمارا گھر ٹھیک ہو گا تو ہم بہتر طریقہ سے ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے اپنا کردار ادا کر سکیں گے، نیب کی ساکھ اور وقار میں اضافہ کیلئے کوئی دبائو اور سفارش قبول نہیں کی جائے گی، مجھ سمیت کوئی قانون سے بالاتر نہیں ہو گا، نیب کے افسران/اہلکار اپنے اختیارات اب قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے استعمال کریں گے، سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات پر من و عن عمل کیا جائے گا، میں آپ کے ذریعے نیب کے تمام افسران/اہلکاروں کو ہدایت دیتا ہوں کہ نیب کی طرف سے اب جو بھی ریفرنس دائر کیا جائے گا اس میں تمام قانونی تقاضوں کو پورا کیا جائے گا اور نااہل، بدعنوان اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کی اب نیب میں کوئی جگہ نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا بجٹ اب قانون کے مطابق خرچ ہو گا، میں غیر ضروری اخراجات کو پسند نہیں کرتا، میں نیب کے انٹرنل اور ایکسٹرنل آڈٹ کا حکم دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عزت اور ذلت دینے والی ذات الله تعالیٰ کی ہے، آپ سب سے پہلے اپنے ضمیر اور ریاست کے سامنے جوابدہ ہیں، اگر آپ اپنے فرائض دیانتداری، ایمانداری اور میرٹ پر گامزن رہتے ہوئے سرانجام دیں گے تو نہ صرف آپ کا ضمیر مطمئن ہو گا بلکہ عوام کی توقعات بھی آپ سے پوری ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ اور ناسور ہے جس کو ہم نے آہنی ہاتھوں سے جڑ سے اکھاڑنا ہے تاکہ ’’احتساب سب کیلئے‘‘ جو میں نے عزم کیا ہے اس کو شرمندہٴ تعبیر کیا جا سکے۔ انہوں نے نجی ہائوسنگ سوسائٹیوں کے نیب میں انکوائریوں اور تحقیقات کی رپورٹ متعلقہ ڈی جی کو ایک ہفتہ میں پیش کرنے کا حکم دیا تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جا سکے کہ کتنی نجی ہائوسنگ سوسائٹیوں کے خلاف تحقیقات اور انکوائریاں نیب میں کتنے عرصہ سے چل رہی ہیں اور ان پر اب تک کی پیشرفت کا جائزہ لیا جا سکے۔ انہوں نے ملتان میٹرو بس کے پراجیکٹ میں مبینہ طور پر بدعنوانی کی انکوائری کا بھی حکم دیا۔ مزید برآں چیئرمین نیب نے پی آئی اے کے طیارے کو کوڑیوں کے مول پر فروخت کرنے پر اظہار تعجب کیا اور اس ضمن میں مکمل انکوائری کا حکم دیا۔ آخر میں انہوں نے تمام ڈی جیز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے ریجنل بیوروز میں آنے والے تمام افراد سے خوش اخلاقی سے پیش آئیں کیونکہ قانون کی نظر میں جب تک کوئی شخص مجرم قرار نہیں پاتا وہ بیگناہ ہے، اس لئے ہر شخص کی عزت نفس کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے، اس سے ادارہ کی ساکھ اور وقار میں اضافہ ہو گا اور ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نیب کی کاوشوں کو تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ مقدمات کی تفتیش اور انہیں عدالتوں میں پیش کرنا میرے لئے کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ آپ کا تعلق کسی فرد، کسی گروپ یا کسی ادارہ سے نہیں ہے بلکہ آپ کا تعلق پاکستان سے ہے، آپ صرف ریاست کے وفادار ہیں اور ہم نے ہر قدم ریاست کے مفاد میں اٹھانا ہے، ہم نے اپنی اہلیت ثابت کرنی ہے اور بدعنوانی کا خاتمہ کرنا ہے اور اس کیلئے آپ کو اپنی کارکرگی مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے آپ پر مکمل اعتماد ہے، اعتماد کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس سے احساس ذمہ داری پیدا ہوتا ہے، کام اور لگن کا جذبہ پیدا ہوتا ہے جس سے وہ محنت کرتا ہے، جب وہ محنت کرتا ہے کامیابی حاصل کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی اور ذرائع اور سفارش پر یقین نہیں رکھتا، آپ صرف قانون کے مطابق دیانتداری سے چوکس ہو کر تفتیش کریں اور مقدمات نمٹائیں، کوئی جتنا بھی بااثر ہو وہ احتساب سے بالاتر نہیں ہو ہے، اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔