ایف بی آر نے ریفنڈز جلد ادا کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے، وفاقی ٹیکس محتسب

فائلرز کو سہولیات اور ریلیف فراہم کرنے کی ہدایات بھی دی ہیں، مشتاق احمد سکھیرا کا دورہٴ کاٹی

پیر 23 اکتوبر 2017 20:04

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2017ء) وفاقی ٹیکس محتسب مشتاق احمد سکھیرا نے کہا کہ ایف بی آر نے 2016سے قبل کے واجب الادا ریفنڈز جلد ادا کرنے کی یقین دہانی کروادی ہے، بغیر بار کوڈ کے جاری ہونے والے نوٹسز کو جرم تصور کرتے ہیں، فائلرز کو سہولیات کی فراہمی اور آڈٹ میں دوسال کا ریلیف دینے کے لیے ایف بی آر کو کہا گیا ہے۔

یہ بات انہوں نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کے دورہ کے موقع پرکہی جبکہ اس موقع پر کاٹی کے صدر طارق ملک، نائب صدر جنید نقی، کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے ایف بی آر اور ٹیکسیشن راشد احمد صدیقی، زبیر چھایا، مسعود نقی، اکبر فاروقی اور دیگر نے بھی اظہار خیال کیا۔ کاٹی کے صدر طارق ملک نے کہا کہ زیر التوا ٹیکس اور سیلز ٹیکس ریفنڈ اس وقت برآمدات اور صنعتی شعبے کے لیے مالیاتی بحران کا بنیادی سبب بن چکے ہیں، ہم توقع کرتے ہیں کہ اس سلسلے میں وفاقی ٹیکس محتسب کا ادارہ اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔

(جاری ہے)

کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے ایف بی آر، ایس آر بی اینڈ ٹیکسیشن راشد احمد صدیقی کا کہنا تھا کہ ایکسپورٹ سیکٹر اور صنعتیں مل کر بہت محنت سے غیر ملکی زر مبادلہ ملک میں لاتے ہیں جسے کئی غیر ضروری درآمداتی اشیاء کی ادائیگی میں صرف کردیا جاتا ہے، اس حوالے سے پالیسی سازی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ برسوں سے زیر التوا اربوں روپے کے ریفنڈز اگر بزنس کمیونیٹی کو بر وقت ادا کردیے جاتے تو اس کا کئی گنا اب تک حکومتی خزانے میں دوبارہ جمع ہوچکا ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آرصنعتوں کے مسائل کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ سی ای او کائٹ ڈی ایم سی زبیر چھایا نے کہا کہ فائلر اور نان فائلر کی تقسیم سے باقاعدگی سے ٹیکس جمع کروانے والوں کی مشکلات میں کمی آنے کے بجائے اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر معیشت اور صنعتوں کی ترقی کے بجائے صرف ریونیو کے بارے میں سوچتا ہے۔

فائلرز کو اس وقت اس قدر شدید مسائل کا سامنا ہے کہ یہ مطالبہ کرنے کو جی چاہتا ہے کہ فائلر کو نان فائلر بنانے کے لیے کوئی قانون متعارف کروایا جائے۔ سابق صدر کاٹی مسعود نقی نے کہا کہ صنعتوں کی ترقی رُک گئی ہے، منافع کی شرح کم ہوتی جارہی ہے جب کہ ٹیکس پالیسوں میں پائی جانے والی خامیاں دور کرنے کے بارے میں سنجیدہ کوششیں نظر نہیں آتیں۔

انہوں نے کہا کہ معیشت کو درپیش حالات کے پیش نظر قومی سلامتی کونسل کی طرز پر قومی اقتصادی کونسل بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ معیشت سے متعلق تمام امور کو ایک فورم پر حل کیا جاسکے۔ بعدازاں کاٹی کے عہدے داران اور ارکان سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی ٹیکس محتسب مشتاق احمد سکھیرا کا کہنا تھا کہ جن مشکل حالات میں صنعت کاروں اور بزنس کمیونٹی نے کام جاری رکھا ہے وہ قابل تحسین ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فائلر اور نان فائلر کی تقسیم کے بعد پیدا ہونے والے مسائل سے آگاہ ہیں، فائلرز کو ریلیف فراہم کرنے اور آڈٹ میں رعایت کے لیے ایف بی آر سے بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسیشن سے متعلق مسائل پر ازخود نوٹس کا اختیار رکھتے ہیں، اس کے علاوہ انفرادی شکایات کے علاوہ بزنس کمیونٹی اجتماعی مسائل پر بھی وفاقی ٹیکس محتسب کے ادارے سے رجوع کرسکتی ہے۔اس موقع پر وفاقی ٹیکس محتسب کے ایڈوائزر منظور حسین قریشی،امتیاز احمد بارکزئی،شاہد احمد ، آفتاب امام اور دیگر بھی موجود تھے۔