شپنگ کے شعبہ میں وسعت کی بڑی گنجائش ہے ،نظر انداز نہ کیا جائے،میاں زاہد حسین

پا ک چین اقتصادی راہداری کی وجہ سے شپنگ کی اہمیت میں اضافہ ہو گیا ہے، توجہ دی جائے،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

پیر 23 اکتوبر 2017 17:05

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2017ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ شپنگ کے شعبہ میں وسعت کی بڑی گنجائش ہے جبکہ اقتصادی راہداری کی وجہ سے اسکی اہمیت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے اس لئے اس شعبہ کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

سمندری تجارت بڑھانے اور اسے محفوظ بنانے کیلئے پٹرولنگ کرنے والے جہازوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ملکی درآمدات و برآمدات میں سے پچانوے فیصد حصہ سمندری راستوں سے ہوتا ہے جو کہ غیر ملکی شپنگ کمپنیوں کے ہاتھ میں ہے ۔اب تک شپنگ کے مقامی شعبہ کو کئی دہائیوں سے مسلسل نظر انداز کیا گیا ہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

(جاری ہے)

بین الاقوامی شپنگ کمپنیوں پر ضرورت سے زیادہ انحصار ایک بڑا سیکورٹی رسک ہے جس کو درست کرنے کی ضرورت ہے جبکہ بیوروکریسی کی زیادہ توجہ بندرگاہوں کی ترقی پر مرکوز ہے اور وہ شپنگ کے شعبہ کو ترقی دینے کو تیار نہیں۔سرکاری ادارے نجی شعبہ کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں اسلئے بہت سے لوگوں نے اپنے جہاز دیگر ممالک میں رجسٹرڈ کروا رکھے ہیں اور وہ اپنے جہازوں پر پاکستانی جھنڈا لہرا کر اپنے مسائل میں اضافہ نہیں کرنا چاہتے کیونکہ کئی ممالک میں پاکستانی جہازوں پر مختلف قسم کی پابندیاں عائد ہیں جنھیں ختم کرنے کیلئے موثر ڈپلومیسی کی ضرورت ہے۔

دوسری طرف لاجسٹک بزنس سے متعلقہ افراد بھی مقامی کمپنیوں کے بجائے غیر ملکی شپنگ کمپنیوں کے زریعے کاروبار کو سہل سمجھتے ہیں جس سے اس شعبہ کی افسوسناک صورتحال کا پتہ چلتا ہے۔ شپنگ کے شعبہ کے زوال کی ایک وجہ وفاقی وزارت اور متعدد مرکزی وصوبائی محکموں کے مابین موثر رابطوں کا فقدان ہے جبکہ نجی شعبہ سے تعلق رکھنے والوں کو ضروری کام کیلئے کئی محکموں کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ گوادر کو صرف اقتصادی راہداری کا نقطہ آغاز بنانے کے ساتھ ساتھ شپنگ کا بڑا مرکز بھی بنایا جا سکتا ہے جہاں مشرق وسطیٰ اور خلیج سے تیل لانے والے جہازوں کوفالتو پرزوں اور مرمت وغیرہ کی سہولیات دستیاب ہوں جس کے لئے آل پاکستان شپنگ ایسوسی ایشن سے مشاورت کی جا سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :