اثاثہ جات ریفرنس، اسحاق ڈار کیخلاف استغاثہ کے مزید دو گواہوں نے اپنے بیانات ریکارڈ کرادیئے

وزیر خزانہ ساتویں بار عدالت میں پیش ہوئے‘ استغاثہ گواہوں نے اسحاق ڈار کی کمپنیوں کے چار بنک اکائونٹس کی بارہ سالہ ٹرانزیکشن کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا ، وزیر خزانہ کے منقولہ اور غیر منقولہ اثاثے منجمد کرنے سے متعلق رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرادی گئی ، کیس کی سماعت 30اکتوبر تک ملتوی ، استغاثہ کے مزید دو گواہ طلب آپ دونوں نے خواب لڑائی کرلی ہے اب آگے بڑھیں اور کارروائی کو چلنے دیں، نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث کے درمیان جھڑپ پر فاضل جج محمد بشیر کے ریمارکس

پیر 23 اکتوبر 2017 15:34

اثاثہ جات ریفرنس، اسحاق ڈار کیخلاف استغاثہ کے مزید دو گواہوں نے اپنے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 اکتوبر2017ء) احتساب عدالت میں وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس میں استغاثہ کے مزید دو گواہوں نے اپنے بیانات ریکارڈ کرادیئے‘ وزیر خزانہ ساتویں بار عدالت میں پیش ہوئے‘ استغاثہ کے گواہوں نے اسحاق ڈار کی کمپنیوں کے کے چار بنک اکائونٹس کی بارہ سالہ ٹرانزیکشن کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا جبکہ سینیٹر اسحاق ڈار کے منقولہ اور غیر منقولہ اثاثے منجمد کرنے سے متعلق رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرادی گئی ‘ نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث کے درمیان جھڑپ ہوگئی جس پر فاضل جج محمد بشیر نے نیب پراسیکیوٹر خواجہ حارث کو کہا کہ آپ دونوں نے خواب لڑائی کرلی ہے اب آگے بڑھیں اور کارروائی کو چلنے دیں‘ عدالت نے کیس کی سماعت 30اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے استغاثہ کے مزید دو گواہوں کو طلب کرلیا۔

(جاری ہے)

پیر کو اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی ، اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار ،ان کے وکیل خواجہ حارث استغاثہ کے گواہ عبدالرحمن گوندل ،مسعود غنی عدالت میں پیش ہوئے۔گواہ عبدالرحمن گوندل نے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ میں نجی بنک کا برانچ منیجر ہوں۔16-10 کو نیب نے دستاویزات کے ساتھ طلب کیا، اور اگلے روز میں نیب کے تفتیشی افسر کے ساتھ پیش ہوگیا۔

اسحاق ڈار کے 4بنک اور 12ٹرانزیکشن کا ریکارڈ حوالے کیا، اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ عبدالرحمن گوندل پر جراح کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایس کارڈ کو کورنگ لیٹر سے کیوں کاٹا گواہ نے جواب دیا کہ بیان دینے اسلام آباد سے لاہور گیا تھا۔ تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہوا تب اصل ایس ایس کارڈ نہیں تھا۔اصل کارڈ لیکر دوبارہ تفتیشی افسر کے پاس گیا، خواجہ حارث نے سوال کیا کہ آپ اصل کارڈ لیکر تفتیشی افسر کے پاس دوبارہ گئی اس پر موقع پر خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیاں تلخ کلامی بھی ہوئی۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ سمجھ نہیں آتی یہ کیسے پراسیکیوٹر ہیں جو باربارگواہ سے جراح کے دوران مداخلت کررہے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مجھ پر ذاتی ریمارکس نہ دیں۔خواجہ حارث نے کہا کہ گواہ دستاویزات پڑھ رہا ہے ، میں نے مداخلت نہیں کی،گواہ سے سوال کرنا میراحق ہے ،آپ گواہ کو کچھ نہ بتائیں،وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ بنک ریکارڈ میں ٹرانسفرز اور کلیئرنگ انٹریز کو ایک ساتھ لکھا گیا ہے، دو الگ چیزوں کو ایک دیکھانا جعل سازی نہیں تو اور کیا ہے ۔

کیا تمام بنک رسیدیں پیش کرسکتے ہیںِ،گواہ عبدالرحمن نے کہا کہ اکائونٹس کی بنک رسیدیں 2بوریوں پر مشتمل ہوں گئیں،گواہ مسعود غنی نے کہا کہ 10مئی 1990 سے بنک سے وابستہ ہوں اکائونٹ نہیں کھولا گیا، اکائونٹس فارم سے منسلک دستاویزات بھی میں نے تیار نہیں کیں،نیب کے پانچویں گواہ مسعود غنی کا بیان ریکارڈ کرکے جرح مکمل کرلی گئی،احتساب عدالت نے 30اکتوبر تک اثاثے منجمندکرنے کی رپورٹ پراسحاق ڈار کونوٹس جاری کرتے ہوئے 30اکتوبر تک اسحاق ڈار سے جواب طلب کرلیا، نیب کے مزید2گواہان فیصل شہزاد اور محمد عظیم کو اگلی سماعت پر طلب کرکے بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت کردی، اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 30اکتوبر تک ملتوی کردی۔