احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس میں دوگواہان کے بیان ریکارڈ،

مزید دو کو طلبی کا نوٹس جاری، سماعت 30 اکتوبر تک ملتوی

پیر 23 اکتوبر 2017 15:34

احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس میں دوگواہان کے بیان ریکارڈ،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اکتوبر2017ء) احتساب عدالت اسلام آباد نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق کیس میں مزید دوگواہان کو طلبی کا نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 30 اکتوبر تک ملتوی کردی۔ نیب نے عدالت میں اسحاق ڈار کے منقولہ و غیرمنقولہ اثاثے منجمد کرنے کی رپورٹ پیش کردی۔ پیر کواحتساب عدالتاسلام آبادکے جج محمد بشیر نیاسحاق ڈارکیخلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی اور دو گواہوں حبیب بنک کیو بلاک سیکریٹریٹ برانچ کے منیجر مسعود غنی اور پارلیمنٹ برانچ الائیڈ بنک کے منیجر عبدالرحمان نے اپنے بیانات قلمبند کروائے۔

دونوں گواہوں نے اسحاق ڈارکے بینک اکائونٹس کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ الائیڈ بنک کے منیجر عبدالرحمان نے اپنے بیان میں بتایا کہ اسحاق ڈارکا بینک اکاونٹ 25 مارچ 2005 میں کھولا گیا ، 2005 سی2017 تک کی بینک اسٹیٹمنٹ سمیت دیگرریکارڈ تفتیشی افسرکوفراہم کیا۔

(جاری ہے)

خواجہ حارث نے گواہ سے جرح شروع کی توگواہ نے کہاکہ نیب کو تصدیق شدہ دستاویزات فراہم کیں اصل دستاویزات دفتررہ گئی تھیں۔

خواجہ حارث نے سوشل سیکیورٹی کارڈ کوکورنگ لیٹرسے مٹانے کی وجہ پوچھی توگواہ نے کہاکہ اصل ایس ایس کارڈ نہ ہونے پرفہرست سے کاٹا گیا۔ اسحاق ڈارکے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں ان کی غیر حاضری کے دوران دیئے گئے ریمارکس پرشکوہ بھی کیا۔ سماعت کے دوران وکیل صفائی خواجہ حارث اورنیب پراسیکیوٹرکے درمیان دوبار تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

خواجہ حارث نے نیب پراسیکیورٹرپر افسوس کا اظہارکیا تونیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے ذاتی حملے سے باز رہنے کا کہا جس پرجج محمد بشیر نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ اگر لڑائی ختم ہوگئی ہے تو پھر سماعت کو آگے بڑھایا جائے۔ استغاثہ کے گواہ مسعودغنی نے اپنے بیان میں بتایاکہ بینک دستاویزات نہ ہی انکی موجودگی میں تیارہوئیں اور نہ ہی ان کے دستخط ہیں۔

جج محمد بشیرنے کالم آف ریمارکس کا ریکارڈ پیش کرنے سے متعلق پوچھا توگواہ نے بتایا کہ ریکارڈ دو بوریوں پر مشتمل ہے، آئندہ سماعت پر پیش کردیں گے۔ عدالت نے فراہم کردہ دستاویزات کوعدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔ نیب نے اسحاق ڈارکے منقولہ اورغیرمنقولہ اثاثے منجمد کرنے کی رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کرائی۔ نیب نے اسحاق ڈارکے اثاثے منجمد کرنے کے فیصلے کی توثیق کیلئے احتساب عدالت میں درخواست بھی دی۔

وقفے کے بعد سماعت دوبارہشروع ہوئی تو استغاثہ کے گواہ مسعود غنی نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ مسعود غنی نے اسحاق ڈار کے بنک اکائونٹ کی تفصیلات، اکائونٹ کھلوانے کا فارم، ٹرانزیکشن اور بنک سٹیٹمنٹ کی تفصیلات بھی عدالت میں پیش کیں۔گواہ مسعود غنی نے کہا کہ تفتیشی افسر نادر عباس کو ریکارڈ جمع کرایا، سیزر میمو تفتیشی افسر نے پاس رکھ لیا۔

وکیل صفائی خواجہ حارث نے جرح شروع کی تو مسعود غنی نے بتایا کہ 10 مئی 1990سے بنک کے ساتھ وابستہ ہوں، اکائونٹ کھلوانے کا فارم میری موجودگی میں نہیں بنا، میری موجودگی میں اکائونٹ نہیں کھولا گیا، اکائونٹ فارم سے منسلک دستاویزات بھی میں نے تیار نہیں کیں، دو ہزار آٹھ میں اس برانچ میں نہیں تھا۔ نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث کے درمیان پھر تلخ کلامی ہوئی۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ چار بار ایک ہی صفحے کا پوچھا گیا، میں آپ سے نہیں پوچھ رہا۔ عدالت نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق کیس کی سماعت 30 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت کے لئے مزید دوگواہان فیصل شہزاد اور محمد عظیم کو طلبی کے سمن جاری کرتے ہوئے عبدالرحمان گوندل اور مسعود غنی کو بھی آئندہ سماعت پر ریکارڈ پیش کرنیکا حکم دیا۔

متعلقہ عنوان :