نئے آبی ذخائر کی تعمیر کیلئے آبی ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے، پاکستان کسان بورڈ

پیر 23 اکتوبر 2017 13:41

فیصل آباد۔23 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اکتوبر2017ء) پاکستان کسان بورڈ نے کہاہے کہ زرعی ضروریات کے برعکس پانی کی بڑھتی ہوئی قلت اور دریائی ، سیلابی ، بارشی پانی کے ضیاع نے نئے ڈیموں و آبی ذخائر کی اہمیت و افادیت مزید واضح کر دی ہے کیونکہ چھوٹے بڑے ڈیم تعمیر کرکے جہاں ہر سال بارشی و سیلابی تباہ کاریوں سے بچا جا سکتاہے وہیں یہ پانی زرعی ضروریات کیلئے استعمال میں لانے کے علاوہ توانائی کے بحران پر قابو پانے میں بھی معاون ثابت ہو سکتا ہے لہٰذا حکومت نئے آبی ذخائرکی فوری تعمیر کیلئے آبی ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے جو تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے قبل عمل منصوبہ جات کی سفارشات پیش کرے اور ان پرمختصروقت میں عملدرآمد یقینی بنایاجائے ۔

پاکستان کسان بورڈکے ترجمان نے میڈیاسے بات چیت کے دوران بتایاکہ بھارت میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 120دن ، مصر میں 400دن، امریکا میں 900 دن جبکہ پاکستان میں صرف 30 دن تک ہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ ڈیمز کم ہونے کی وجہ سے سالانہ ایک کھر ب ڈالر مالیت کا پانی ضائع ہو جاتا ہے۔ انہوںنے بتایاکہ سلٹ جمع ہونے سے منگلا، تربیلا، چشمہ میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش18.71ملین ایکڑ فٹ سے 32 فیصد تک کم ہوکر 12.76ملین ایکڑ فٹ رہ گئی ہے۔

انہوں نے بتایاکہ پاکستان کے دریائوں سندھ ، جہلم، کابل ، چناب وغیرہ میں سالانہ 130سے 135ملین ایکڑ فٹ پانی آتاہے جس میں سے صرف 9 فیصد ذخیرہ کیا جاتا ہے۔ نہوںنے کہا کہ وفاقی حکومت تمام صوبوں کے سرکردہ سیاستدانوں ، آبی ماہرین اور سٹیک ہولڈرز کو اسلام آبادمیں ایک مقام پر جمع کریں اور تمام افراد کے تحفظات دور کرتے ہوئے خالصتاً قومی مفاد میں کالاباغ ڈیم سمیت دیگر آبی ذخائر کی تعمیر کا متفقہ فیصلہ یقینی بنایا جائے۔

متعلقہ عنوان :