حزبِ اختلاف کا کردستان کے تحفظ میں ناکامی پرصدر مسعود برزانی سے مستعفی ہو نے کا مطالبہ

عراق کے ساتھ مذاکرات اور نئے انتخابات کے انعقاد کیلئے قومی حکومت تشکیل دی جائے ،حزبِ اختلاف

پیر 23 اکتوبر 2017 12:54

کردستان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 اکتوبر2017ء) حزبِ اختلاف نے عراق کے ساتھ مذاکرات اور نئے انتخابات کے انعقاد کے لیے قومی حکومت کی تشکیل کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر مسعود برزانی کردستان کے تحفظ میں ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے عہدے سے مستعفی ہو جائیں ۔ عراقی میڈیا کے مطابق عراق کے نیم خود مختار علاقے کردستان میں حزبِ اختلاف کی مرکزی جماعت نے علاقے کے صدر مسعود برزانی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے۔

حزبِ اختلاف کی جماعت 'جوران موومنٹ' کے سربراہ شورش حاجی نے کہا ہے کہ مسعود برزانی اور ان کے نائب کوسرات رسول کو عراقی کردستان کے تحفظ میں ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے عہدے چھوڑ دینے چاہئیں۔انہوں نے عراق کے ساتھ مذاکرات اور نئے انتخابات کے انعقاد کے لیے قومی حکومت کی تشکیل کا بھی مطالبہ کیا۔

(جاری ہے)

عراقی کردستان کے صدر مسعود برزانی کی حکومت نے 25 ستمبر کو کردستان کی عراق سے آزادی کے سوال پر ریفرنڈم منعقد کیا تھا جس میں عوام کی اکثریت نے آزادی کے حق میں رائے دی تھی۔

ریفرنڈم کی عراق اور خطے کے دیگر ملکوں سمیت امریکہ نے بھی مخالفت کی تھی لیکن برزانی حکومت کی جانب سے عراق سے آزادی کی کوششیں جاری رکھنے پر گزشتہ ہفتے عراقی فوج نے کرد حکومت کے زیرِ انتظام علاقوں میں پیش قدمی شروع کردی تھی۔گزشتہ ہفتے سے اب تک عراقی فوج اور اس کی اتحادی شیعہ ملیشیائیں کردستان کے زیرِ انتظام کئی علاقوں کا کنٹرول سنبھال چکی ہیں اور کرد فوج 'پیش مرگہ' بغیر کسی مزاحمت کے ان تمام علاقوں سے پسپا ہوگئی ہے۔

پیش مرگہ کی اس پسپائی کے بعد عراقی کردستان میں شدید غم و غصہ ہے اور حزبِ اختلاف کی جماعتیں برزانی حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔عراقی فورسز کی پیش قدمی کے بعد کردستان کی پارلیمان نے یکم نومبر کو ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات بھی ملتوی کردیے ہیں۔

متعلقہ عنوان :