لاہور ،خواجہ ناظم الدین قائداعظم محمد علی جناحؒ کے دست راست اور مخلص ساتھی تھے، پروفیسر ڈاکٹر پروین خان

اتوار 22 اکتوبر 2017 21:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2017ء) خواجہ ناظم الدین قائداعظم محمد علی جناحؒ کے دست راست اور مخلص ساتھی تھے۔ وہ ایک ذمہ دار رہنما اور پاکیزہ کردار کے مالک تھے۔ خواجہ ناظم الدین نے تحریک پاکستان میں جو خدمات انجام دیں‘ وہ ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ان خیالات کا اظہار نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے مادرِ ملت سنٹر کی کنوینر اور دانشور پروفیسر ڈاکٹر پروین خان نے تحریک پاکستان کے ممتاز رہنما خواجہ ناظم الدین کی 53 ویں برسی کے سلسلے میں ایوان کارکنان تحریک پاکستان میں منعقدہ خصوصی لیکچر کے دوران کیا۔

اس لیکچر کا اہتمام نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ پروگرام کا آغاز حسب معمول تلاوت کلام پاک‘ نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانے سے ہوا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر پروین خان نے کہا کہ خواجہ ناظم الدین نہایت سادہ‘ مخلص اور حلیم الطبع شخص تھے۔ آپ 19 جولائی 1894ء کو ڈھاکہ کے ایک نواب گھرانے میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام خواجہ نظام الدین تھا۔

اعلیٰ تعلیم علی گڑھ کالج اور کیمبرج یونیورسٹی (انگلستان) سے حاصل کی۔ 1922ء سے 1929ء تک وہ ڈھاکہ میونسپل کمیٹی کے چیئرمین رہے۔ اس حیثیت سے انہوں نے ڈھاکہ شہر کی ترقی کے لیے اہم خدمات انجام دیں۔بنگال کی مجلس دستور ساز کے لیے منتخب ہوئے اور 1929ء میں اپنی قابلیت کی بنا پر متحدہ بنگال کے وزیر تعلیم مقرر ہوئے۔ وہ اس عہدے پر 1934ء تک فائز رہے۔

1937ء کے انتخابات میں قائداعظمؒ کی آواز پر لبیک کہا اور مسلم لیگ کے لیے سرگرم عمل ہو گئے۔ ان انتخابات کے نتیجے میں وہ بنگال اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور صوبہ کے وزیر داخلہ مقرر ہوئے۔ دسمبر 1941ء تک اس عہدے پر کام کیا۔ مارچ 1942ء تا 1943ء قائد حزب اختلاف رہے۔ 1942ء میں مولوی اے کے فضل الحق کی وزارت ختم ہونے پر خواجہ ناظم الدین نے وزارت بنائی۔

1945ء تک وہ بنگال کے وزیراعظم رہے۔1937ء سے 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ ورکنگ کمیٹی کے رکن رہے۔ ’’اسٹار آف انڈیا‘‘ کلکتہ سے جاری کیا جو مسلم لیگ کا حامی تھا۔ قیام پاکستان کے بعد مشرقی پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہوئے۔قائداعظم محمد علی جناحؒ کی وفات کے بعد خواجہ ناظم الدین پاکستان کے گورنر جنرل بنے جبکہ 1951ء میں نوابزادہ لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد وزیراعظم بنے۔

1953ء تک وہ اس عہدہ پر فائز رہے۔ انہیں گورنر جنرل غلام محمد نے غیر آئینی طور پر برطرف کردیا اور اس طرح ملک میں غیر جمہوری دور کا آغاز ہوا۔ اس کے بعد خواجہ ناظم الدین سیاست سے کنارہ کش ہوگئے۔ 1963ء میں دوبارہ سیاست میں فعال ہو گئے اور مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے۔ مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کے لیے صدارتی انتخاب میں سرگرم حصہ لیا۔ 22اکتوبر 1964ء کو انتقال کیا۔پروفیسر عالیہ بتول نے کہا کہ یہ ملک بہت قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا ہے ،ہمیں اس کی قدر کرنی چاہئے۔ملکی تعمیر وترقی میں ہر فرد اپنا کردار ادا کرے۔