17 روز تک احتجاج کیااور جس رات مذاکرات ہوئے اس دن ہم سے سیڈیکیٹ کمیٹی میں طلبا کی شمولیت کا وعدہ کیا گیا جو پورا نہ ہواہم نے مطالبہ کیا کہ کوئی کمیٹی نہیں چاہیے پھر بھی کمیٹی بنا دی گئی ،تمام مطالبات پورا ہونے تک احتجاج جاری رکھیں گے

چیئرمین قائداعظم یونیورسٹی سٹوڈنٹس فیڈریشن کامران بلوچ کی میڈیا سے گفتگو

اتوار 22 اکتوبر 2017 21:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 اکتوبر2017ء) قائداعظم یونیورسٹی سٹوڈنٹس فیڈریشن کے چیئرمین کامران بلوچ نے کہا ہے کہ اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن سازش کے تحت طلباء کے مسئلے کوطول دے کر وائس چانسلر سے اپنے مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں ، اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن ایک طرف وائس چانسلر کے استعفی کا مطالبہ کرتا ہے لیکن ہمیں غنڈے بھی کہتے ہیں ،ہم طلبا ہیں اگر ہم سے غلطی ہوگئی ہے تومعاف کردینا چاہیے ،17 روز تک احتجاج کیااور جس رات مزاکرات ہوئے اس دن ہم سے وعدے کیے گئے،سیڈیکیٹ کمیٹی میں طلبا کی شمولیت کا وعدہ کیا گیا جو پورا نہ ہواہم نے مطالبہ کیا کہ کوئی کمیٹی نہیں چاہیے پھر بھی کمیٹی بنا دی گئی ،تمام مطالبات پورا ہونے تک احتجاج جاری رکھیں گے ،اسلام ٓباد کی ضلعی انتظامیہ سے جمعرات کی رات کو مزاکرات طے پائے لیکن جمعہ کو سینڈیکیٹ میٹنگ میں مرضی سے تین رکنی کمیٹی بنا دی ، مطالبات کی منظوری کو پس پشت ڈال دیا گیا ،مئی میں ہونے والے طلباء گروپوں کے تصادم کی اصل وجوہات کو پوشیدہ کیوں رکھا گیا ، بے گناہ بلوچ طلباء کی بحالی تک احتجاج جاری رکھین گے اور ہر سزا بھگتنے کو تیا ہیں ،یونیورسٹی سینڈیکیٹ کی میٹنگ کی وعدہ خلافی کے بعد اب ان کی طفل تسلیوں کو نہیں مانیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔

(جاری ہے)

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں قائداعطم یونیورسٹیسٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدر کمران بلوچ نے پریس کانفرنس کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چار سال سے طلبہ کہ بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیںلیکن بلوچ طلباء کو بحال نہ ہونے کے پیچھے کچھ طاقتیں ہیں جو وائس چانسلر اور طلباء دونوں کیلئے پراپیگنڈا کرتے ہیں ۔افسوس کی بات یہ بھی ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ دھڑوں میں تقسیم ہے اور اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے طلبہ کو باہر نکال دیا گیا۔

20مئی کو ہونے والے طلباء تصادم سے پہلے ہی یونیورسٹی انتظامیہ کو آگاہ کر دیا گیا تھا۔وارڈن اور ایس ایچ او کو پہلے ہی آگاہ کر دیا تھاانھوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا۔ایچ ای سی کے چیئرمین دھمکی دے رہے ہیںکہ اگر اگر ہماری بات نہ سنی گئی تو جامعہ بند کر دیں گے لیکن اب ہم کسی دھمکی سے نہیں ڈرتے ۔

متعلقہ عنوان :