پاکستان ورکرز کنفیڈریشن زیر اہتمام اٹھارویں ترمیم کے بعد محنت کشوں کی حالت زار سے اور مستقبل کا لائحہ عمل متعلق سیمینار کا انعقاد

اتوار 22 اکتوبر 2017 21:10

$کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 اکتوبر2017ء) پاکستان ورکرز کنفیڈریشن بلوچستان(رجسٹرڈ)کے زیر اہتمام پریس کلب کوئٹہ میں ایک روزہ سیمینار بموضوع " اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد محنت کشوں کی حالت زار اور مستقبل کا لائحہ عمل" منعقد کیا گیا۔سیمینارمیں سابق صوبائی وزیر محنت فائق خان جمالی، برابری پارٹی پاکستان کے چیئرمین جواد احمد، کمشنر سوشل سیکورٹی سعید احمد سرپراہ،ڈائریکٹرجنرل لیبر شجاع الملک گچکی اورپروجیکٹ آفیسر آئی ایل اواسلام آبادسید حسن رضوی سمیت مختلف ٹریڈیونینز اور فیڈریشنزکے نمائندوں نے شرکت کی۔

اس سیمینار سے مزدور رہنمائوں محمد رمضان اچکزئی، عبدالمعروف آزاد،بشیر احمد رند،عبدالحئی، حاجی عزیز اللہ، عبدالباقی لہڑی اورعابد بٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 20 اپریل2010 ء کو آئین میں ترمیم کرکے وفاقی سطح پر محکمہ محنت کا خاتمہ کردیاگیا جس کے بعد30 جون2011ء تک ٹریڈ یونینز اور مزدوروں کی فلاح وبہبود سے متعلق شعبے صوبوں کے حوالے ہونے تھے لیکن خیبر پختونخوا اور بلوچستان اسمبلی میں قرارداد کے ذریعے اولڈ ایج بینیفٹ اور ورکرز ویلفیئر کے اداروں کو وفاقی سطح پر رکھنے کیلئے وفاقی حکومت سے سفارش کی گئی۔

(جاری ہے)

عدالت عالیہ بلوچستان اور عدالت عالیہ سندھ نے وفاقی سطح پر IRA-2012 کودرست تسلیم کیا جس پر مختلف کمپنیوں کے مالکان اور نمائندوں نے عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا اور 7 سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود اس قانون کا مسئلہ حل نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ صوبائی سطح پر موجود ٹریڈ یونینز کو کسی ایک صوبے کے ہیڈ آفس میںایک مزدور ہونے کے باعث ٹرانسپراونشل قرار دے کر این آئی آر سی میں رجسٹرڈ کردیا جاتا ہے۔

اس وقت مختلف ٹریڈ یونینزکے درمیان اور یونینز اور مالکان کے درمیان مختلف عدالتوں میں سینکڑوں کیسز زیر التواء ہیں اور مختلف فیصلے ہورہے ہیں جس کی وجہ سے مزدوروں کا استحصال عروج پر ہے اور عالمی سطح کی کنونشنز اورآئین میں دیے گئے بنیادی حقوق متاثر ہورہے ہیں۔مزدور رہنمائوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ اور چاروں صوبوں کے ہائی کورٹس میں فیصلے فوری طور پر ہونے چاہییں تاکہ پسے ہوئے طبقات کو ان کے حقوق مل سکیں۔

قوانین میں ورکرز کی تعریف ہونے کے باجود لاکھوں کارکن ڈیتھ گرانٹ، میرج گرانٹ، اسکالرشپ، رہائشی سہولیات، علاج و معالجہ اور ٹرانسپورٹیشن سمیت دیگربنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ انہوں نے موجودہ وفاقی وصوبائی حکوت پر زور دیا کہ وہ آئی ایل او کی کنونشنز اور ملکی آئین کے مطابق 72 قوانین کے بجائے جسٹس شفیع الرحمن کمیشن کے تجویز کردہ6 سہل قوانین بنائیں ۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ محنت مزدوروں کیلئے زحمت کا باعث نہ بنے مزدوروں کو آپس میں لڑانے کے بجائے وفاقی سطح پر این آئی آر سی اور صوبائی سطح پر رجسٹرارآئی ایل اوکی کنونشن نمبر144کے مطابق ہر یونین، فیڈریشن اور کنفیڈریشن کے مزدوروں کو ان کی تعداد کے مطابق نمائندگی دے۔انہوں نے صوبے میں ورکرز ویلفیئر بورڈ کی کارکردگی کو بہتر بنانے ، تمام ورکرز کی فلاح وبہبود کے کام بلا امتیاز کرانے اور سوشل سیکورٹی کے تحت چلنے والے ہسپتالوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے پر زور دیا۔

انہوں نے پی ڈبلیو ڈی کے بھوک ہڑتالی ملازمین کے تمام جائز مطالبات تسلیم کرنے، حبیب اللہ کوسٹل پاور کمپنی کے 6 برطرف مزدوروں کو جلد ازجلد بحال کرنے، یونینز کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے اور اوچ پاور ہائوس سمیت دیگر پرائیوٹ اداروں میں ٹریڈ یونینز کے حقوق تسلیم کرنے پر بھی زوردیا۔ اس موقع پر آئی ایل او کے پروجیکٹ آفیسر سید حسن رضوی نے کنٹری ڈائریکٹرآئی ایل اومحترمہ انگرڈ کرسٹینسن کا پیغام پڑھ کر سنایا جس میںانہوں نے امید کا اظہار کیا کہ وفاقی وصوبائی حکومتیں آئی ایل او کی کنونشن اور ملکی آئین کے مطابق مزدوروں کے مسائل حل کریں گی اس وقت لیبر قوانین بنانے کی ضرورت ہے جس میں آئی ایل او ان کی بھرپور مدد کرے گی۔

کمشنر سوشل سیکورٹی سعید احمد سرپراہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں مزدوروں کے معاملات میں بہتری لانے کیلئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہے لیبر قوانین بنانے کیلئے مزدور آپس کے اختلافات ختم کرکے مشترکہ لائحہ عمل سے مزدوروں کیلئے موثر قوانین بنانے میں کردار اداکریں۔سیمینار سے ڈائریکٹر جنرل لیبر شجاع الملک گچکی نے خطاب کرتے ہوئے مزدوروں کو یقین دلایا کہ محکمہ محنت بلوچستان قانون کے مطابق مزدوروں کی فلاح وبہبود کیلئے کام کرے گا اور اس سیمینار میں مزدوررہنمائوں کی طرف سے دی گئیں تجاویز کو زیر غور لاکر ان پر قواعدوضوابط کے مطابق فیصلے کیے جائیں گے۔

سیمینار سے برابری پارٹی پاکستان کے چیئرمین جواد احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں فرسودہ نظام قائم ہے اس نظام کو بدلنے کیلئے ملک کے محنت کش باالخصوص مڈل کلاس اور نوجوان طبقے کو ووٹ کا درست استعمال کرکے ایسے نمائندے منتخب کرنے چاہییں جو ایوانوں میں جاکر سرمایہ دارانہ نظام میں مراعات یافتہ طبقے کے مفادات کا تحفظ کرنے کے بجائے معاشرے کے تمام پسے ہوئے طبقات کوتمام بنیادی سہولیات فراہم کریں۔

سیمینار کے مہمان خصوصی سابق صوبائی وزیر فائق خان جمالی نے خطاب کرتے ہوئے کہا محنت کش پسہ ہوا طبقہ ہے اور ہماری کوشش ہے کہ صوبے کی مخلوط حکومت مزدوروں کے تمام جائز مسائل حل کرکے حکومت پر مزدوروں کااعتماد بحال کرے۔انہوں نے مزدوروں کو یقین دلایا کہ مزدور رہنمائوں کی وزیر اعلیٰ بلوچستان سے جلد میٹنگ منعقد کرائی جائے گی جبکہ موجودہ وزیر محنت محترمہ راحت جمالی اس بات پر یقین رکھتی ہیں کہ محنت کش خوشحال تو ملک خوشحال اورمطمئن مزدورصوبے اور ملک کی ترقی میں بھرپور کردار ادا کرسکتے ہیںان کی طرف سے یقین دلایا گیا کہ مزدوروں کے تمام جائز مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :