گورنر سندھ محمد زبیر سے انسٹیٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکائونٹینٹس کے چار رکنی وفد کی ملاقات

کاسٹ مینجمنٹ اکائونٹینٹ ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کررہے ہیں‘آئی سی ایم اے، اکائونٹینٹس کی تعلیم و تربیت کا فریضہ احسن طریقہ سے انجام دے رہا ہے‘ گورنر سندھ

اتوار 22 اکتوبر 2017 21:00

ْ کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اکتوبر2017ء) گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کے لئے مختص رقوم کا شفاف طریقہ سے استعمال عوام کو ان کے زیادہ سے زیادہ فوائد پہنچانے کے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اگر فنڈز درست طریقہ سے استعمال نہیں ہوں گے تو نہ ہی ان منصوبوں میں پائیداری ہوگی اور نہ ہی یہ مقررہ مدت تک عوام کے لئے فائدہ مند رہیں گے۔

اتوار کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسٹیٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکائونٹینٹس کے ایک چار رکنی وفدسے گورنر ہائوس میں ملاقات کے دوران کیا جس نے انسٹیٹیوٹ کے صدر محمد اقبال غوری کی قیادت میں ان سے گورنر ہائوس میں ملاقات کی۔ وفد کے دیگر اراکین میں انسٹیٹیوٹ کے نائب صدر انیس الرحمان ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر مشتاق اے مدراس اور ڈائریکٹر شاھد انور شامل تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کی لاگت کا درست تخمینہ لگانا ضروری ہوتا ہے تاکہ ان کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں درکار رقوم رکھی جاسکیں اور اس ضمن میں کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکائونٹینٹس کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ گورنر سندھ نے اس ضمن میں آئی سی ایم اے کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ انسٹیٹیوٹ تعلیم کی فراہمی کے ساتھ ساتھ، اکائونٹینٹس کی اہمیت ، انہیں عالمی سطح پر تسلیم شدہ پوسٹ گریجویٹس پروفیشنل سرٹیفکیٹ کی فراہمی کو بھی یقینی بنا رہا ہے ۔

انہوں نے انسٹیٹیوٹ کی سی آئی ایم اے برطانیہ ، اے سی سی اے برطانیہ ، سی پی اے آسٹریلیا اور سی پی آئی اے آئر لینڈ کے ساتھ باہمی تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس پارٹنر شپ کے ذریعہ پاکستان اور متعلقہ ملکوں کو فائدہ ہو رہا ہے ۔ گورنر سندھ نے انسٹیٹیوٹ کی جانب سے خزانہ ، تجارت کی وفاقی وزارتوں ، منصوبہ بندی کمیشن، سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیٹی اکائونٹینٹ جنرل، آڈیٹر جنرل، مسابقتی کمیشن اور دیگر وزارتوں اور پالیسی بنانے والے اداروں کو تیکنیکی مدد کی فراہمی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعہ انہیں کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسٹیٹیوٹ سے فارغ التحصیل اکائونٹینٹس نے صنعتوں اور کاروباری اداروں کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد دی ہے کیونکہ وہ حاصل کی گئی تعلیم کو ویلیو ایڈیشن میں تبدیل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ انسٹیٹیوٹ کے صدر محمد اقبال غوری نے گورنر سندھ کو بتایا کہ انسٹیٹیوٹ کے 5000سے زیادہ اراکین ہیں جن میں سی500کے قریب مختلف اداروں میں سی ای او، سی ایف او، سی او او ، کمپنی سیکریٹری، مالی تجزیہ کار مینجمنٹ کنسلٹیشن اور دیگر عہدیداروں پر کام کررہے ہیں ان میں سے 900ملک سے باہر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ انسٹیٹیوٹ کے 15000طالب علم ہیں200فیکلٹی ممبران ہیں جبکہ 7علاقائی دفاتر اور 11کیمپس کام کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کونسل کے 8مینجمنٹ اراکین ہوتے ہیں جبکہ 4حکومت کی جانب سے نامزد کئے جاتے ہیں اور کونسل ہی انسٹیٹیوٹ کی مجموعی انتظام و انصرام کی ذمے دار ہوتی ہے۔ اس موقع پر انسٹیٹیوٹ کے جریدے مینجمنٹ اکائونٹینٹ کے لئے گورنر سندھ کا خصوصی انٹرویو لیا گیا جوکہ ملک کی مجموعی اقتصادی صورتحال اس ضمن میں درپیش چیلنجز گزشتہ 4سال کی کامیابیوں اور مستقبل کی پالیسیوں پر مبنی تھا۔

یہ دو ماہی جریدہ 1961سے مسلسل شائع ہو رہا ہے جسے اکائونٹینٹ، فنانس اور معیشت کے شعبوں کا موثر ترین جریدہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے اس کی 10 ہزار کاپیاں شائع ہوتی ہے جوکہ ملکی و غیر ملکی پبلک و پرائیویٹ سیکٹر کو جاتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :