پاکستان کے مثبت تشخص کواجاگرکرنے میں میڈیا کو اپنا مزید مثبت کردار ادا کرنا چاہئے، گلگت بلتستان کے عوام نے جذبہ ایمانی کے تحت گلگت بلتستان کو خود آزاد کرایا اور پاکستان سے الحاق کیا، یو این سی آئی پی کے قراردادوں کے تحت گلگت بلتستان مسئلہ کشمیر کاحصہ ہے، ذوالفقار علی بھٹو نے متبادل نظام دیئے بغیر ایف سی آر کا خاتمہ کیا، ایف سی آر کے خاتمے کیساتھ متبادل عوامی جمہوری نظام متعارف کرایا جاتا تو گلگت بلتستان میں ترقی بہت زیادہ ہوتی اور انتشار نہ ہوتا،

بدقسمتی سے مذہبی بنیادوں پر سیاست کرنیوالوں کی وجہ سے گلگت بلتستان میں ماضی کے ادوار میں فرقہ واریت کو فروغ ملا، نیشنل ایکشن پلان کا سب سے زیادہ فائدہ گلگت بلتستان کو ہوا ، محمد نواز شریف نے بلتستان یونیورسٹی کی منظوری دی تھی وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی دورہ سکردو کے موقع پر بلتستان یونیورسٹی کا افتتاح کریں گے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کا این سی ایم سی پشاور کے زیر تربیت آفیسران سے گفتگو

اتوار 22 اکتوبر 2017 20:42

گلگت(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 اکتوبر2017ء) وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان کے مثبت تشخص اور مثبت پہلوکواجاگرکرنے میں میڈیا کو اپنا مزید مثبت کردار ادا کرنا چاہئے۔ گلگت بلتستان کے عوام نے جذبہ ایمانی کے تحت گلگت بلتستان کو خود آزاد کرایا اور پاکستان سے الحاق کیا۔ یو این سی آئی پی کے قراردادوں کے تحت گلگت بلتستان مسئلہ کشمیر کاحصہ ہے، ذوالفقار علی بھٹو نے متبادل نظام دیئے بغیر ایف سی آر کا خاتمہ کیا اگر ایف سی آر کے خاتمے کے ساتھ متبادل عوامی جمہوری نظام متعارف کرایا جاتا تو گلگت بلتستان میں ترقی بہت زیادہ ہوتی اور انتشار نہ ہوتا، بدقسمتی سے مذہبی بنیادوں پر سیاست کرنے والوں کی وجہ سے گلگت بلتستان میں ماضی کے ادوار میں فرقہ واریت کو فروغ ملا ،2004ء میں مسلم لیگ ن کو توڑ کر ق لیگ بنانے کی کوشش کی گئی جس کی وجہ سے سیاسی نظام کو دھچکا لگا،2009ء میں گلگت بلتستان کو انتظامی صوبہ بنایا گیا جس کے بعد قائم ہونے والی حکومت نے کرپشن، بدامنی اور اقرباء پروری کو فروغ دیا جس کی وجہ سے ادارے تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے تھے،گلگت بلتستان کے عوام نے مسلم لیگ ن کو امن اور ترقی کے ایجنڈے پر ووٹ دیا،سابق حکومت کے دور میں قانون کی بالادستی نہیں ہوئی ہم نے بلاتفریق قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا۔

(جاری ہے)

اتوار کو وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے این سی ایم سی پشاور کے زیر تربیت آفیسران سے گفتگوکر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کا سب سے زیادہ فائدہ گلگت بلتستان کو ہوا جس کے تحت سول اور عسکری لیڈر شپ اور تمام ادارے ایک پلیٹ فارم میں فیصلے کرتے ہیں اور ان فیصلوں پر من و عن عملدرآمد کرایا جاتا ہے، پولیس فورس کو ہر قسم کے سیاسی دبائو سے آزاد کیا گیا ہے پولیس فورس کو درکار مشینری اور آلات فراہم کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے عوام کا اعتماد بحال ہوا ہے مختصر مدت میں گلگت بلتستان میں اسلام آباد اور لاہور کے بعد سیف سٹی پروجیکٹ کو مکمل کیا گیا ہے جس کی وجہ سے جرائم کے خاتمے میں مدد ملی ہے، 70 سالوں میں گلگت بلتستان کا ترقیاتی بجٹ 8 ارب تک پہنچا تھا لیکن سابقہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ان 8ارب سے بھی صرف 3 ارب ترقیاتی بجٹ استعمال کیا جاتا تھا باقی پانچ ارب واپس کئے جاتے تھے۔

مسلم لیگ ن کے قائد محمد نواز شریف نے گلگت بلتستان کے ترقیاتی بجٹ کو 8 ارب سے بڑھا کر 18 ارب کردیا اداروں میں اصلاحات متعارف کرائے گئے ہیں صوبے کا اپنا الگ اکاونٹ قائم کیا گیا ہے، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے مزید کہا ہے کہ گلگت بلتستان کیلئے پی ایس ڈی پی میں 2ارب کے منصوبے ہوتے تھے لیکن مسلم لیگ ن کے وفاقی اور صوبائی حکومت نے گلگت بلتستان کیلئے یہ منصوبے 2 ارب بڑھ کر100ارب سے بھی زیادہ کے منصوبے منظور ہوچکے ہیں۔

دیامر بھاشا ڈیم کیلئے درکار زمین کو سپارکو کی مدد سے شفاف طریقے سے خریدا گیا جس کی وجہ سے قومی خزانے کو 20 ارب روپے کا فائدہ پہنچا۔ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے درکار ضروری زمین کی خریداری مکمل کی جاچکی ہے گلگت بلتستان میں 40 ہزار میگاواٹ سے زیادہ ہائیڈرل پاور پروجیکٹس کے مواقع موجود ہیں لیکن نیشنل اور ریجنل گرڈ نہ ہونے کی وجہ سے اس سے استعفادہ نہیں کیا جاسکتاتھا جس کو مدنظر رکھتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد محمد نواز شریف نے ریجنل گرڈ کے قیام کیلئے 25 ارب کے منصوبے کی منظوری دی دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر سے گلگت بلتستان نیشنل گرڈ سے منسلک ہوگا جس کے بعد صوبے میں موجود ہائیڈرل پاور پروجیکٹس کے مواقع سے استعفادہ کیا جائے گا۔

غریب عوام کو زیادہ فائدہ پہنچانے کیلئے گندم کی ٹارگٹڈ سبسڈی کیلئے کام کیا جارہاہے۔ گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی اور اداروں کی استعداد کار بڑھانے میں پنجاب حکومت کا کلیدی کردار ہے۔ صوبے کا پہلا میڈیکل کالج قائم کیاجارہاہے مسلم لیگ ن کے قائد محمد نواز شریف نے بلتستان یونیورسٹی کی منظوری دی تھی وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی دورہ سکردو کے موقع پر بلتستان یونیورسٹی کا افتتاح کریں گے۔

صوبے میں امراض قلب اورکیسنر ہسپتال تعمیرکیاجارہاہے گلگت بلتستان میں کوئی طبقاتی نظام نہیں ہے اورچھوٹے انتظامی یونٹس کے ہونے کی وجہ سے پالیسیز پرعملدرآمد اور گورننس کے نظام کوآسانی سے چلایا جاسکتا ہے۔ زرعی شعبے میں صوبے کو خودکفیل کرنے کیلئے ایفاد پروجیکٹ کا آغاز کیا جاچکاہے اس منصوبے کے تحت گلگت بلتستان میں 8لاکھ کنال زمین کوآباد کیاجارہاہے۔

عوام کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کیلئے وزیراعلیٰ بلاسود قرضے فراہم کئے جارہے ہیں پرائیویٹ سودی کاروبار کی روک تھام کیلئے قانون سازی کی گئی ہے جس کے تحت پرائیویٹ سود کا کاروبار کرنے والوں کیخلاف قانونی کارروائی ممکن ہوئی ہے ۔ کرپشن کے خاتمے کیلئے بھرپور اقدامات کئے گئے ہیں نیب کوفعال بنایا گیا ہے پانچ کروڑ سے زیادہ کے منصوبے کے ٹینڈر میں نیب کو شامل کیاجارہاہے صوبے کا اپنا اینٹی کرپشن کا ادارہ قائم کیاجاچکا ہے،وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہاکہ گلگت بلتستان کوملک کے دیگر صوبوں سے منسلک کرنے کیلئے شاہراہ قراقرم کے علاوہ بابوسر روڈکا کام مکمل کیا گیا ہے جس کی وجہ سے اس سال سیاحوں کو متبادل اور پرفضاء روٹ میسر آیا۔

گلگت چترال ایکسپریس وے کو سی پیک میں شامل کیا جاچکا ہے شاہراہ قراقرم کی توسیعی منصوبے پر 100ارب روپے خرچ کئے جارہے ہیںاس منصوبے کی تکمیل سے گلگت اسلام آباد کا سفر صرف8گھنٹے کا ہوگا۔ آئینی اصلاحاتی کمیٹی مسلم لیگ ن کے قائد محمد نواز شریف نے سرتاج عزیز کی سربراہی میں قائم کی جس نے اپنے سفارشات مکمل کئے جس دن سفارشات پر دستخط ہونے تھے اسی دن بدقسمتی سے سپریم کورٹ کا فیصلہ آیاجس کے بعد وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کمیٹی ریونوٹیفائی کی جس نے اپنے سفارشات مکمل کرکے وزیر اعظم کو پیش کئے ہیں۔

گلگت بلتستان کو ڈویژبل پول سے حصہ دینے میں صوبہ خیبرپختونخواہ اورصوبہ سندھ رکاوٹ ہیں سابقہ ادوار میں دیامر جو گلگت بلتستان کا گیٹ وے ہے کو مکمل نظرانداز کیا گیا جس کی وجہ سے وہاں کے عوام میں احساس محرومی بڑھ گئی ہماری حکومت نے دیامر کی تعمیر و ترقی کیلئے اقدامات کئے تعلیم کے فروغ اور بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے منصوبے دیئے۔ ہماری ترجیح ہے کہ جون2018ء سے قبل بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں صوبے میں ونٹر ٹوریزم کے فروغ کیلئے بھی اقدامات کررہے ہیں۔