نام نہاد آزادی کی آڑ میں بندوق کے زور پر اپنا نظریہ مسلط کرنے والے اپنے انجام کو پہنچ رہے ہیں،وزیراعلی بلوچستان

بلوچستان میں رہنے والے ہی اس کے وارث ہیں،نواب ثناء اللہ خان زہری

اتوار 22 اکتوبر 2017 20:40

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2017ء)وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ نام نہاد آزادی کی آڑ میں بندوق کے زور پر اپنا نظریہ مسلط کرنے والے اور بلوچستان کے عوام کی سروں کی قیمت پر یورپ میں عیش وعشرت کی زندگی بسر کرنے والے اپنے انجام کو پہنچ رہے ہیں۔ بلوچستان ہمارا ہے اس کے ساحل اور وسائل ہمارے ہیں اور بلوچستان میں رہنے والے ہی اس کے وارث ہیں۔

ہم میرغوث بخش بزنجو کے پیروکار بن کر اور ان کے امن کے فلسفے پر عمل پیرا ہوکر سریاب سمیت صوبے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل پارٹی کے زیراہتمام میر غوث بخش بزنجو کی برسی کے موقع پر منعقدہ جلسہء عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میرغوث بخش بزنجو کو امن اور بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کی بات کرنے پر محاذ آرائی اور شکست کا سامنا کرنا پڑا اگر اس وقت بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے حقوق کے حصول کے میرغوث بخش بزنجو کے فلسفے کو مان لیا جاتا تو اس وقت صوبے کے حالات بہت مختلف ہوتے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میرغوث بخش بزنجو ایک فلسفہ کا نام ہے جنہوں نے ہمیشہ پرامن رہتے ہوئے بات چیت کے ذریعہ بلوچستان کے حقوق لینے کی بات کی لیکن اس وقت بھی ان کے بعض ساتھی بزور طاقت حقوق لینے کی بات کرتے تھے اور میرغوث بخش بزنجو کا فلسفہ رد کرنے والے نام نہاد آزادی پسندوں نے برادر کشی کی بنیاد رکھی اور بندوق کے زور پر اپنے نظریہ مسلط کرنے کی کوشش کی جس کا نقصان صوبہ آج تک اٹھا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرغوث بخش بزنجو کے فلسفے کو رد کرنے والے بیرون ملک دشمنوں کے ہاتھوں استعمال ہورہے ہیںنام نہاد آزادی کے نام پر بیٹوں اور بیٹیوں کو یتیم او ر خواتین کو بیوہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نام نہاد آزادی کی جنگ لڑنے والوں نے بلوچ نوجوانوں کو ایندھن کے طور پر استعمال کیا اور بلوچستان کو پچاس سال پیچھے دھکیل دیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ نیٹو کے ٹینک پر بلوچستان پہنچنے کا دعویٰ کرنے والے مایوس ہوکر جہازوں کے ذریعہ کوئٹہ پہنچ رہے ہیں اور بیس سال بعد فلائی دبئی سے کوئٹہ پہنچنے والے آج اپنے بڑوں کی سوچ کو مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ بلوچستان کے حالات ٹھیک کرنے کے لئے آئے ہیں لیکن پہلے وہ بلوچوں کے ناحق خون اور برادر کشی کا جواب تو دیں۔

وزیراعلیٰ نے سریاب کے عوام کو بالخصوص اور صوبے کے نوجوانوں کو باالعموم پیغام دیا کہ وہ کسی کے ورغلانے میں نہ آئیں بلکہ سیاسی عمل میں حصہ لیں۔ انہیں حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل ہوکر صوبے کے حقوق کے تحفظ کی سیاسی جدوجہد کا حصہ بنیں او رسریاب کو امن کا گہوارہ بنائیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سریاب کے عوام ان کے دل میں بستے ہیں یہاں کے رہنے والے پرامن لوگ ہیں اور اپنے علاقے کی ترقی اور امن چاہتے ہیں، چند کالی بھیڑیں امن وامان کو خراب کرنے کے درپے ہیں ہمیں ان کا محاسبہ کرنا ہوگا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ سریاب ماضی میں ہمیشہ نظر انداز رہا ہے اور سریاب روڈ اور ملحقہ علاقے کھنڈر کا منظر پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ پیکج کے تحت سریاب کی ترقی کے لئے اربوں روپے کے منصوبے بنائے گئے ہیں جن سے یہاں کے عوام کو سڑکیں، گیس، بجلی، نکاسیء آب، تعلیم اور صحت کی سہولتیں میسر ہوں گی۔ وزیراعلیٰ نے میر غوث بخش بزنجو کی سیاسی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود کو ان کا سیاسی شاگرد سمجھتے ہیں اور اس پر انہیں فخر ہے۔

وزیراعلیٰ نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ میر غوث بخش بزنجو کی مغفرت کرے اور ہمیں ان کے فلسفے پر عمل کرنے کی توفیق عطا کرے۔ جلسہ سے نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر وفاقی وزیر میرحاصل خان بزنجو، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، رکن قومی اسمبلی سردار کمال خان بنگلزئی سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا ۔