سبی، 12سال سے بند سبی ہرنائی ریلوے سیکشن کی قسمت جاگ اٹھائی ،بحالی منصوبے پر تیزی کیساتھ کام جاری

اتوار 22 اکتوبر 2017 19:30

�بی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 اکتوبر2017ء) 12سال سے بند سبی ہرنائی ریلوے سیکشن کی قسمت جاگ اٹھائی بحالی منصوبے پر تیزی کے ساتھ کام جاری سبی ہرنائی ریلوے لائن کی بندش سے محکمہ ریلوے کا اربوں کا نقصان جبکہ عوام ریل کے سستے سفر سے محروم معدنیات زرعی اجناس کی ریل کے زریعے تر سیل سلسلہ بھی بند ، نیشنل لاجسٹک سیل پاکستان کے انجینئرزسبی ہرنائی سیکشن کی بحالی کیلئے دن رات سرگرم 2018تک سیکشن کی بحالی کیلئے کام مکمل کرنے کی نوید سنا دی ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق انسانی معاشروں اور تمدن کی ترقی میں مواصلاتی نظام کلیدی کردار ادا کرتا ہے فاصلوں کو کم کرنے میں ریلوے نے ہمیشہ اہل رول پلے کیا اسی مقصد کو پایہ تکمیل تک لے جانے کیلئے 1883میں برطانوی دور میں ان تمام وسائل کو بروئے کار لانے کیلئے ہرنائی ودیگر علاقوں کے اونچے اونچے پہاڑوں کو کاٹ کر حیرت انگیرریلوے لائن کا منصوبہ بنایا گیا 1948 میں باقاعدہ سبی ہرنائی ،ناکس شاہرگ اور خوست سمیت بوستان اور ژوب تک تین سوکلومیٹر طویل ترین ریلوے لائن کو تاریخی اہمیت کا حامل بنادیا گیا اس منصوبے نے دنیا کے مایہ ناز انجینئر کو حیرت زدہ کرڈالا ، ہرنائی وسائل سے مالامال علاقہ ہے جس کی تما م پہاڑی معدنیات کی دولت سے مالامال ہیں ہرنائی ناکس شاہرگ خوست زردآلو تک ہزاروں فٹ اونچا اور 65کلومیٹر طویل ترین سورغراور تورغر کے پہاڑی سلسلے کوئلے کے ذخائز سے بھرے پڑے ہیں ہرنائی سے بذریعہ ٹرین ہزاروں ٹن کوئلہ اندروں ملک براستہ سبی سپلائی ہونے کی وجہ سے ریلوے سروس سے محکمہ ریلوے کو روزانہ 50کروڑسے زائد فائدہ ہوتا تھا ، جنوری 2006کو نامعلوم افراد نے پانچ5بڑے ریلوے پلوں اور ریلوے ٹریک کو دھماکہ خیز مواد سے نقصان پہنچایا جس کے بعد ریلوے سروس معطل ہوگئی ،جنوری 2006سے آج تک سبی ہرنائی سیکشن کو بحال نہیں کیا گیا ، محکمہ ریلوے کے مطابق تباہ شدہ ٹریک او رپلوں کا سروئے کا کام چند سال قبل ہی مکمل کرلیا گیا تھا جس کا تخمینہ لاگت 90کروڑ روپے لگایا گیا تھا2006سے قبل سبی ہرنائی ریلوے سیکشن میں ٹرین سروس میں ماہانہ دوہزار سے 2500 تک مال گاڑی کی بوگیاں لگائی جاتی تھیں جن میں کوئلہ ، پھل، سبزیاں ودیگر اشیاء لوڈ ہوتی تھیں جن کی آمدنی مالانہ لاکھوں اور سالانہ اربوں روپے ہوتی تھیں جس سے محکمہ ریلوے کا فائدہ ہوتا تھا ، سبی بھاگ ، شاہرگ ، ناڑی ، ناکس ، بابر کیچ، سپن تنگی، کھوسٹ اس سیکشن کے اہم علاقہ ہیں ان علاقوں میں رہائش پذیر افراد اور زمینداروں کو سبی ہرنائی ریلوے سروس بند ہوجانے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے ، سبی ہرنائی ریلوے سروس کی بحالی کیلئے سابق صوبائی حکومت سمیت نگران حکومت نے کافی کوشش کی لیکن وہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں کانامی کا شکا ر رہے 11مئی کے عام انتخابات کے بعدوفاق میں مسلم لیگ ن کی حکومت آنے کی وجہ سے بلوچستان خاص کر سبی ہرنائی ودیگر علاقوں کی عوام کو امید ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کی قائدانہ صلاحیتوں سے سبی ہرنائی ریلوے سیکشن بحال ہو سکتا ہے سبی ہر نائی کی عوام کے دیرینہ مطالبہ پر مسلم لیگ ن کی مرکزی حکومت سمیت نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ، مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر موجودہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری ، پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی پشتونخواملی عواملی پارٹی کے رہنما عبدالرحیم زیارت وال سمیت بلوچستان کے منتخب نمائندوں نے مسئلہ پر سنجیدگی سے توجہ دی باقاعدہ سبی ہرنائی سیکشن کیلئے دن رات محنت کرنے کے بعد وفاقی حکومت نے سبی ہرنائی سکیشن کی بحالی کیلئے فنڈز جاری کردئیے جس پر تیزی کے ساتھ ہوم ورک کیا گیا اور باقاعدہ ٹینڈز طلب کئے گئے ملک میں تعمیرات کیلئے بہترین سروس مہیا کرنے والی نیشنل لاجسٹک سیل پاکستان نے مذکورہ ریلوے لائن کو بحال کرنے کے منصوبے پر عمل شروع کیا سروئے مکمل کرکے کام کا آغاز کردیا گزشتہ دنوں نیشنل لاجسٹک سیل پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل میجرجنرل فیصل مشتاق نے دورہ کیا اور کام کا تفصیلی معائنہ بھی کیا انہوں نے مزید بتایا کہ نیشنل لاجسٹک سیل کے انجینئرز موسمی اثرات کی پرواہ کئے بغیر سبی ہرنائی سیکشن کی بحال کیلئے دن رات اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر بحالی کا کام کررہی ہے جو 66فیصد مکمل ہوچکا ہے سبی ہرنائی سیکشن 2018تک مکمل کرلیا جائے گا سبی ہرنائی سیکشن کی بحالی کی اطلاعات پر سبی ہرنائی سکیشن کی عوام میں خوشی کا سمان پیدا ہوگا جو اس سیکشن کی بحالی سے مایوسی کا شکار ہوگئے تھے واضح رہے کہ نیشنل لاجسٹک سیل کے ڈائریکرٹر جنرل میجر جنرل فیصل مشتاق کی سبی آمد پر میڈیا کے کئی نمائندوں کو اطلاع بھی نہیں دی گئی جس کے باعث کئی صحافی مایوسی کا شکار ہوئے میڈیا کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ ایسے کامیاب پروجیکٹ کی تکمیل کے آخری مراحل میں مقامی میڈیا کو نظر انداز کرنا سمجھ سے بالاتر ہے جبکہ نیشنل لاجسٹک سیل نے ہمیشہ مقامی میڈیا کے نمائندوں کو ترجیحات میں شامل کرتے ہوئے اپنے منصوبوں کی بہتر کوریج کیلئے قلم اور کیمرے کے استعمال کیلئے مواقع فراہم کئے نیشنل لاجسٹک سیل پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل میجرجنرل فیصل مشتاق اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں گے ۔

متعلقہ عنوان :