حکومت پنجاب تین ہزارایکڑ زپر ٹنل کی تنصیب کیلئے کسانوں کو 225,000روپے فی ایکڑ مالی امداد فراہم کر رہی ہے، ترجمان محکمہ زراعت

اتوار 22 اکتوبر 2017 17:30

لاہور۔22 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اکتوبر2017ء) حکومت پنجاب 3000ایکڑ زپر ٹنل کی تنصیب کے لئے مالی امداد فراہم کر رہی ہے۔ کسانوں کو ٹنل کی تنصیب کے لئے 225,000روپے فی ایکڑ یا ٹنل کی تنصیب پر آنے والی اصل لاگت کا پچاس فیصد بطور سبسڈی فراہم کی جائے گی۔محکمہ زراعت کے ترجمان نے ’’اے پی پی‘‘ کو بتایا کہ کاشتکار ٹنل فارمنگ کے ذریعے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں بالخصوص ٹما ٹر کی پیداوار میں اضافہ کر کے وہ بھاری منافع کما سکتے ہیں، حکومت نے ٹماٹر کی درآمد پر پابندی کسانوں کے مالی مفاد کے تحفظ کے لیے عائد کی اس لیے کاشتکار اس سنہری موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔

۔انہوں نے بتایا کہ اسی طرح کھیرا، شملہ مرچ ،کریلا اور دیگر سبزیوں کو ٹنل فارمنگ کے ذریعے فروغ دیا جاسکتا ہے ، سبزیاں انسانی صحت کے لئے تمام ضروری غذائی اجزاء یعنی معدنیات، وٹامن، کاربوہائیڈریٹ اور نمکیات کا سستا ترین قدرتی ذریعہ ہیں، بہت سی انسانی بیماریوں کے خلاف سبزیاں دوا کے طور پر استعمال کی جاتی ہیں، سبزیاں نقصان دہ بیماریوں کے خلاف دفاعی حصار کا کام سرانجام دیتی ہیں جس سے ان کی اہمیت کئی گنا بڑھ گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سبزیوں کی فی کس کھپت 51کلوگرام سالانہ جبکہ دنیا میں اوسط کھپت 71کلوگرام سالانہ ہے، سبزیوں کی مانگ میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے جبکہ دوسری جانب پیداوار جمود کا شکار ہے جس کے نتیجے میں سبزی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، ٹنل فارمنگ سے غیر موسمی سبزیاں اگاکر اور ان کی پیداوار میں 8سے 10گنا اضافہ کرکے سارا سال سبزیوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ڈرپ نظام آبپاشی اور سولر سسٹم کے ذریعے ٹنل فارمنگ کو مزید کامیاب بنایا جا سکتا ہے لہٰذا پاکستان میں سبزیوں کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ان خاص ٹیکنالوجیز کی ترویج کی اشد ضرورت ہے۔ مجوزہ منصوبہ کے تحت ان تمام ٹیکنالوجیز کی ترویج کی جا رہی ہے۔ترجمان کے مطابق حکومت پنجاب 3000ایکڑ زپر ٹنل کی تنصیب کے لئے مالی امداد فراہم کر رہی ہے،کسانوں کو ٹنل کی تنصیب کے لئے 225,000روپے فی ایکڑ یا ٹنل کی تنصیب پر آنے والی اصل لاگت کا پچاس فیصد (جو کم ہو) بطور سبسڈی فراہم کی جائے گی جبکہ بقیہ رقم منصوبہ میں حصہ لینے والے کسان خود ادا کرنے کے ذمہ دار ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :