سرکاری محکموں کی عدم دلچسپی کے باعث پہلی سہ ماہی میں ترقیاتی فنڈز خرچ کرنے کی شرح انتہائی کم رہنے کا انکشاف

منظور کئے گئے 176ارب میں سے محکمہ خزانہ نے پہلی سہ ماہی میں 127 ارب جاری کئے محکمے صرف 37ارب خرچ کرسکے ہائر ایجوکیشن نی25 فیصد تناسب سے 77 کروڑ ،محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر نی10 فیصد تناسب سے صرف 77 کروڑ خرچ کئے

اتوار 22 اکتوبر 2017 16:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2017ء)سرکاری محکموں کی عدم دلچسپی کے باعث پہلی سہ ماہی میں ترقیاتی فنڈز خرچ کرنے کی شرح انتہائی کم رہنے کا انکشاف ہوا ہے ،محکمہ خزانہ نے پہلی سہ ماہی میں 127 ارب جاری کئے تاہم سرکاری محکمے صرف 37ارب خرچ کرسکے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت نے مالی سال 2017-18 کے لئے 635 ارب کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا ہے۔

محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے مطابق پہلی سہ ماہی میں 176 ارب منظور کئے گئے اور محکمہ خزانہ کے مطابق پہلی سہ ماہی میں 127 ارب جاری کئے گئے تاہم ترقیاتی پروگرام کی پہلی سہ ماہی رپورٹ کے مطابق سرکاری محکمے صرف 37 ارب خرچ کرسکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق محکمہ ہائر ایجوکیشن کے لئے مختص 18 ارب میں سے 3 ارب جاری کئے گئے تاہم محکمہ ہائر ایجوکیشن 25 فیصد تناسب سے صرف 77 کروڑ خرچ کرسکا۔

(جاری ہے)

محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر کے مختص 25 ارب میں سے 7 ارب 87 کروڑ جاری کئے گئے جبکہ10 فیصد تناسب سے صرف 77 کروڑ خرچ کئے گئے ۔پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کو مختص 25 ارب میں سے 8 ارب 33 کروڑ جاری ہوئے جبکہ محکمے کی عدم دلچسپی کے باعث 18 فیصد تناسب سے 1 ارب 48 کروڑ خرچ کئے گئے ۔ لائیو سٹاک کے لئے مختص 9 ارب 54 کروڑ میں سے 3 ارب 50 کروڑ جاری ہوئے جبکہ محکمہ23 فیصد تناسب سے صرف 79 کروڑ خرچ کرسکا۔

محکمہ ٹرانسپورٹ کو مختص 97 ارب میں سے 3 ارب 40 کروڑ جاری ہوئے جس میں سے صرف4 فیصد تناسب سے صرف 4 کروڑ خرچ ہوئے۔ یوتھ ، سپورٹس اینڈ ٹورازم کے لئے مختص 9 ارب 35 کروڑ میں سے 1ارب 82 کروڑ کے فنڈز کا اجراء ہوا تاہم محکمہ 15 فیصد تناسب سے صرف 27 کروڑ خرچ کر سکا، محکمہ صنعت کو مختص 15 ارب میں سے 43 کروڑ جاری ہوئے جبکہ 5 فیصد کے تناسب سے صرف 2 کروڑ خرچ کئے گئے۔

اسی طرح محکمہ بلدیات کے لئے مختص 8 ارب 80 کروڑ میں سے 59 کروڑ جاری ہوئے اور12 فیصد تناسب سے صرف 7 کروڑ ہی خرچ کئے جا سکے۔محکمہ توانائی کے لئے مختص 17 ارب 80 کروڑ میں سے 10 ارب 33 کروڑ جاری ہوئے۔محکمہ خواتین ترقی کو 63 کروڑ میں سے 19 کروڑ جاری ہوئے جبکہ محکمہ خواتین ترقی 8 فیصد تناسب سے صرف ڈیڑھ کروڑ خرچ کرسکا۔محکمہ معدنیات کو مختص 1 ارب 50 کروڑ میں سے 14 کروڑ جاری ہوئے جبکہ 4 فیصد تناسب سے صرف 60 لاکھ خرچ کئے جا سکے۔ایمرجنسی سروسز کو مختص 2 ارب 20 کروڑ میں سے 1 ارب جاری ہوئے اور یہاں بھی6 فیصد تناسب سے صرف 6 کروڑ استعمال کئے جاسکے ۔محکمہ کوآپریٹوز، اوقاف، خوراک، انسانی حقوق اور ماحولیات اپنے جاری شدہ فنڈز میں سے ایک روپیہ بھی خرچ نہ کر سکے۔