محکمانہ بد انتظامی کے سبب کھیر تھر کینال کے تقسیم آب کا نظام چوپٹ ہو چکا ہے‘میر جان محمد خان جمالی

ربیع سیزن میں پانی کی فراہمی اور تقسیم کے نظام کو بہتر کرنے کی حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے‘سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان

اتوار 22 اکتوبر 2017 13:11

اوستہ محمد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2017ء) سابق وزیر اعلیٰ میر جان محمد خان جمالی نے کہا ہے کہ محکمانہ بد انتظامی کے سبب کھیر تھر کینال کے تقسیم آب کا نظام چوپٹ ہو چکا ہے خریف سیزن میں قلت آب کے سبب کھیر تھر کمانڈ کا بیشتر رقبہ غیر آباد رہا انہوں نے کہا کہ ٹیل کی سر زمین دھائی دے رہی ہے کہ بیرون کھیر تھر کے علاقے آباد ہوئے جہاں ہزاروں ایکڑ پر دھان کی غیر قانونی کاشت کی گئی ٹیل کے زمینداروں کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جان جمالی نے کہا کہ کھیر تھر کمانڈ کے اندرون میں پانی کی عدم دستیابی لمحہ فکریہ ہے اجلاس میں گنداخہ باغٹیل مٹھڑی کے زمینداروں نے شرکت کی انہوں نے حلقہ کے رکن اسمبلی سے استدعا کی کہ وہ اس ضمن میں صوبائی حکومت اور محکمہ آبپاشی سے دو ٹوک بات کریں اس مرتبہ گنداخہ سمیت ٹیل کے زمینداروں کا بری طرح استحصال کیا گیا ستم ظریفی یہ ہے کہ سیزن کے اختتام کے بعد بھی ان علاقوں میں لوگوں کو پینے کا پانی بھی دستیاب نہیں اریگیشن حکام نے کینال ریگولیشن کو مذاق بنا دیا ہے بیرون کی اراضی پر لہلہاتی فصلیں پانی چوری ہونے کی گواہی دے رہی ہیں جان جمالی نے کہا کہ ربیع سیزن میں پانی کی فراہمی اور تقسیم کے نظام کو بہتر کرنے کی حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کھیر تھر کمانڈ کے علاقوں کو ویران اور بنجر ہونے سے بچایا جا سکے قومی آبی وسائل کے اداروں نے ربیع سیزن میں پانی کی کمی کے بارے میںاشارہ دے دیا ہے دوسری جانب ذمہ دار زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وفاقی حکومت نے الیکشن سے قبل بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے بارے میں اپنے دعویٰ کو حقیقت کا روپ دینے اور ملک میں بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لئے قبل از وقت ڈیموں سے پانی کا اخراج کر کے ہائیڈرل پاور یونٹس کو پوری طرح فعال کر دیا ہے جس سے اگر چہ بجلی کی پیداوار میں یقینی طور پر اضافہ ہو گا تاہم ربیع سیزن میں دیگر صوبوں سمیت بلوچستان کو ممکنہ طور پر نہری پانی کے بڑے شاٹ فال کا سامنا کرنا پڑے گا زمیندار ایسوسئشن اور بزگر کمیٹی نے دریائے سندہ میں پانی کی کمی کی صورت میں طے شدہ فارمولے کے مطابق بلوچستان کو کٹوتی سے مستثنیٰ قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔