مقبوضہ کشمیر، کولگام میںوالد رہا نہ ہونے کی وجہ سے بیٹی کی شادی ملتوی

اتوار 22 اکتوبر 2017 12:30

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اکتوبر2017ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے ضلع کولگام کے علاقے ونپورہ میں ایک لڑکی عاطفہ تبسم کی شادی کے موقع پر ان کے والد کو رہا نہ کرکے اہل خانہ کو شادی ملتوی کرنے پر مجبور کردیا۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق تحریک حریت کے ضلع کولگام کے صدر 62سالہ محمد شعبان ڈار کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربند ہیں۔

اگرچہ عدالت عالیہ نے گزشتہ ہفتے ان پر عائد کالے قانون کو کاالعدم قراردیا تھالیکن پولیس نے ابھی تک انہیں رہا نہیں کیا۔ عاطفہ محمد شعبان ڈار کی سب سے بڑی بیٹی ہیں اور ڈار کی رہائی کی امید میںاتوار کو ان کی شادی طے کی گئی تھی ۔ محمد شعبان ڈار کی اہلیہ نسیمہ اختر نے کا کہنا ہے کہ عدالت نے گزشتہ ہفتے ان پر عائد کالے قانون کو کالعدم قراردیاتھا اور ہمیں ان کی جلد رہائی کی امید تھی اسی لیے ہم نے 22اکتوبر کوشادی طے کرلی تھی اور اب ہم نے 26 اکتوبرکو شادی کی نئی تاریخ طے کرلی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بیٹی کی شادی کو طے ہوئے دو سال ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا اگر محمد شعبان کو رہا نہ کیا گیا تو ہمیں ان کے بغیر ہی شادی کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ نام نہاد کائونٹر انسرجنسی کے اہلکاروں نے گزشتہ ہفتے عدالت عالیہ کی طرف سے پبلک سیفٹی ایکٹ کالعدم قراردیے جانے کے بعد محمد شعبان ڈار کو سینٹرل جیل سرینگر میں ہی اپنی حرست میں لے لیا۔ ڈار کو گزشتہ سال 9نومبر کو گرفتارکرکے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کوٹ بھلوال جیل جموں منتقل کیاگیا تھا۔ رواں سال جون میں کالے قانون کو کالعدم قراردیا گیا لیکن قابض انتظامیہ نے انہیں رہا کرنے کے بجائے دوبارہ کالے قانون کے تحت نظربند کردیا اور اگست میں انہیں سینٹرل جیل سرینگر منتقل کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :