نئے سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں آئی سی سی نے باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کردیا

آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کا قومی ٹیم کے کپتان سرفراز سے 30منٹ تک انٹرویو ، فکسنگ پیشکش پرمختلف سوالات ، بیان ریکارڈ کرلیا،پاکستان ٹیم منیجمنٹ سے بھی تفصیلات حاصل

ہفتہ 21 اکتوبر 2017 22:36

نئے سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں آئی سی سی نے باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کردیا
دبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 اکتوبر2017ء) نئے سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے اینٹی کرپشن یونٹ نے باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کردیا ، قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد سے 30منٹ تک پوچھ گچھ کی گئی اور ان کا بیان ریکارڈ کیا گیا ، سرفراز احمد سے آئی سی سی حکام کی 30منٹ تک ملاقات جاری رہی اور ان سے فکسنگ پیشکش پر سوالات کئے گئے ،پاکستان ٹیم منیجمنٹ سے بھی آئی سی سی نے تفصیلات حاصل کیں۔

ہفتہ کو آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کی جانب سے شارجہ میں سر ی لنکا کے خلاف کھیلے گئے چوتھے میچ میں فکسنگ کی پیشکش کے انکشاف اور اس معاملے بارے پی سی بی کی جانب سے آگا ہ کئے جانے کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) حرکت میں آگئی اور ہفتہ کو اس کے اینٹی کرپشن یونٹ نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد سے تفصیلی انٹرویو لیا اور ان کا بیان ریکارڈ کیا۔

(جاری ہے)

آئی سی سی کے یونٹ نے سرفراز احمد سے سوال کیا کہ کیا آپ فکسنگ کرنے والے کو جانتے ہیں فکسنگ کرنے والے سے کبھی کوئی لین دین تو نہیں کیا فکسنگ کی آفر کرنے والے نے آپ سے پہلے کبھی رابطہ تو نہیں کیا تھا ۔سرفراز احمد سے آئی سی سی حکام کی ملاقات آدھا گھنٹہ جاری رہی۔ اینٹی کرپشن یونٹ قومی کرکٹ ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں اور عہدیداروں ے بھی پوچھ کرے گا۔

واضح رہے کہ آئی سی سی کا یہ قانون ہے کہ کوئی بھی کرکٹر اگر اس طرح کے کسی بھی مشکوک شخص سے رابطے کی اطلاع دیتا ہے تو پھر آئی سی سی کا اینٹی کرپشن یونٹ اس کرکٹر سے تفصیلات معلوم کرتا ہے۔اس سے پہلے بکیز کی جانب سے قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کو جال میں پھنسانے کی کوشش ناکام ہوگئی۔ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ دنوں کپتان سرفراز احمد کو بکیز نے جال میں پھنسانے کی کوشش کی مگرانھوں نے انکار کرتے ہوئے ٹیم مینجمنٹ کو فوری رپورٹ کردی، اس سے حکام خواب غفلت سے جاگے اوربظاہر انتظامات سخت کرد یئے۔

بعض ٹی وی چینلز نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ مبینہ بکی کوئی نامعلوم شخص نہیں بلکہ کپتان سرفراز سمیت قومی کھلاڑیوں کا پرانا جاننے والا ہے اور تو اور اسے کرکٹ بورڈ حکام کا بھی اعتماد حاصل ہے۔ اسی لئے تو ٹیم پریکٹس سیشن کے وقت یہ شخص اکثر ٹیم کے ساتھ پایا جاتا ہے بلکہ بعض اوقات اپنی طرف سے کرکٹ بال بھی لا کر پریکٹس سیشن میں نظر آتا۔

سرفراز احمد کے شہر کراچی سے ہی تعلق رکھنے والا یہ مبینہ شخص شارجہ میں کرکٹ کلب بھی چلاتا ہے اور اس کی کمپنی نامور قومی کرکٹرز کو سپانسر بھی کرتی تھی جو مالی خسارے کی وجہ سے ڈیفالٹر ہو گئی ہے۔ لارڈز ٹیسٹ اور پھر پی ایس ایل سکینڈل کے ذریعے کھیل کو ایک بار پھر تماشہ بنانے میں جہاں کھلاڑیوں اور بکیز کا کردار ہے، وہیں پی سی بی حکام بھی ذمہ دار ہیں کہ کسی بھی شخص کو قومی کرکٹرز کے ساتھ یوں گھل مل کر رہنے کی اجازت کیوں دی گئی اور یہاں تک نوبت کیسے آئی ۔

ٹی وی رپورٹس کے مطابق گزشتہ دنوں دبئی میں نئے ہوٹل میں بھی کھلاڑیوں سے مہمان ملاقات کرنے کیلئے آتے ہیں۔ وہ بغیر کسی روک ٹوک ان سے ملاقات کرتے اور دوستوں کے ساتھ باہر گھومنے بھی جاتے ہیں، ٹیم منیجر طلعت علی زیادہ سخت منتظم نہیں، گزشتہ دنوں ان کا بیٹا بھی انگلینڈ سے آیا ہوا تھا اور وہ فارغ وقت اسی کے ساتھ گذارتے تھے۔ پی سی بی نے مسئلے کا حل ہوٹل کی تبدیلی سے نکالا، سری لنکا سے حالیہ سیریز میں قومی ٹیم دوسرے ہوٹل میں قیام پذیر ہے، ابوظبی میں میچز کے دوران بھی ایک گھنٹے سے زائد وقت کا سفر کر کے دبئی سے جایا جاتا ہے۔

اس سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے ہفتے کے روز ٹوئٹ میں کہا کہ ایک کھلاڑی سے رابطہ کیا گیا تھا۔ قواعد وضوابط کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کو فوری طور پر مطلع کردیا گیا۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس کی اطلاع آئی سی سی کو دے دی اور اب یہ معاملہ مشترکہ طور پر دیکھا جارہا ہے۔یاد رہے کہ ایک مشکوک شخص کی جانب سے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے انتہائی اہم کھلاڑی سے مبینہ رابطہ 17 اکتوبر کو پاکستان اور سری لنکا کے درمیان تیسرے ون ڈے سے قبل کیا گیا تھا جس پر اس کھلاڑی نے اپنی ٹیم منیجمنٹ اور اینٹی کرپشن یونٹ کو فوری اطلاع دے دی تھی۔

خیال رہے کہ 5 میچوں کی ایک روزہ سیریز میں پاکستان نے اب تک کھیلے گئے چاروں میچوں میں کامیابی حاصل کرکے سیریز اپنے نام کرلی ہے جبکہ سیریز کا آخری میچ 23 اکتوبر کو شارجہ میں کھیلا جائے گا۔واضح رہے کہ رواں سال پاکستان سپرلیگ(پی ایس ایل) کے دوسرے ایڈیشن کے آغاز میں ہی اسپاٹ فکسنگ کی گونج نے پاکستان کرکٹ کو شدید جھٹکا دیا تھا جس کے نتیجے میں قومی ٹیم کے اوپنر شرجیل خان اور خالد لطیف کو ملک واپس بھیج دیا گیا تھا۔

بعد ازاں پی سی بی نے شرجیل خان کو پانچ سال اور خالد لطیف کو پانچ سال معطلی کے علاوہ 10 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کردیا تھا۔پی ایس ایل میں فاسٹ بالر محمد عرفان نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا تھا جس کے بعد انھیں ایک سال پابندی کی سزا دی گئی تھی اور بتایا گیا تھا کہ ٹھیک طرح عمل درآمد پر ان کی سزا 6 ماہ کردی جائے گی جس کے بعد انھوں نے سزا پوری کرکے ڈومیسٹک کرکٹ میں واپسی کردی ہے۔

متعلقہ عنوان :