پوری سیاسی قیادت کے احتساب کی ضرورت ہے ،سب سے پہلے میں خود کو احتساب کے لیے پیش کرتاہوں ، لٹیروں کے ٹولے سے مستقل نجات کے لئے عام انتخابات سے پہلے سب کا حقیقی احتساب کیاجائے ، نوازشریف اور زرداری اسٹیٹس کو کے نظام کی پیدوار ہیں ، ا ن لوگوں نے ملک کو غربت ، مہنگائی ، بے روزگاری ، بدامنی اور لوڈشیڈنگ کے اندھیرے دیے ، قوم کو اسٹیٹس کو کی ان قوتوں کے ظلم و جبر کے نظام سے آزادی دلانے کے لئے میں ظالم جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے خلاف سر بکف ہو کر میدان میں نکلا ہوں ، عوام ملک میں نظام مصطفیٰؐ کے نفاذ کیلئے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ، قرآن و سنت کا عدل و انصاف پر مبنی نظام ہی ملک و قوم کو مسائل کی دلدل سے نکال سکتاہے

امیر جماعت اسلامی پاکستانسینیٹر سراج الحق کا صوابی میں شمولیتی جلسہ سے خطاب

ہفتہ 21 اکتوبر 2017 20:43

پوری سیاسی قیادت کے احتساب کی ضرورت ہے ،سب سے پہلے میں خود کو احتساب ..
صوابی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 اکتوبر2017ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ پوری سیاسی قیادت کے احتساب کی ضرورت ہے ،سب سے پہلے میں اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کرتاہوں ، ہمارا مطالبہ ہے کہ2018کے عام انتخابات سے پہلے سب کا حقیقی احتساب ہوتاکہ لٹیروں کے ٹولے سے مستقل نجات مل سکے ۔ نوازشریف اور زرداری اسٹیٹس کو کے نظام کی پیدوار ہیں ، جنہوں نے ملک کو غربت ، مہنگائی ، بے روزگاری ، بدامنی اور لوڈشیڈنگ کے اندھیرے دیے ، میں ظالم جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے خلاف سر بکف ہو کر میدان میں نکلا ہوں تاکہ قوم کو اسٹیٹس کو کی ان قوتوں کے ظلم و جبر کے نظام سے آزادی مل سکے ۔

عوام ملک میں نظام مصطفیٰؐ کے نفاذ کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ، قرآن و سنت کا عدل و انصاف پر مبنی نظام ہی ملک و قوم کو مسائل کی دلدل سے نکال سکتاہے ۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو صوابی میں شمولیتی جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے ۔ جلسہ سے امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان اور ضلعی امیر نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر مولانا طیب طاہری سمیت علاقے کے سینکڑوں لوگوں نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ موجودہ حکومت نے ختم نبوت کے خلاف سازش کی ۔ پنجاب کے وزیر قانون نے قادیانیوں کو بھی مسلمان قرار دیا ۔ نوازشریف نے کہاتھاکہ یہ مسلم لیگ کی پالیسی نہیں۔ اگر مسلم لیگ کی یہ پالیسی نہیں تھی تو تین ہفتے گزرجانے کے باوجود راجہ ظفر الحق کی صدارت میں بنائی گئی کمیٹی کی رپورٹ سامنے کیوں نہیں آئی اور حکومت نے اب تک ختم نبوت میں نقب لگانے کی سازش کرنے والوں کو بے نقاب کر کے انہیں سزا کیوں نہیں دی ۔

حکومت نبی مہربان ؐ اور قوم کے مجرموں کی سرپرستی کر رہی ہے اور ابھی تک ان کے ساتھ لاتعلقی کا اعلان نہیں کیا گیا ۔ نوازشریف قادیانیوں کے بارے میں خود اسی قسم کے خیالات کا اظہار کر چکے ہیں ۔ یہ پاکستان کو سیکولر اور لبرل بنانے کے لیے نظریاتی کرپشن کرتے رہے اور واجپائی اور مودی جیسے دشمنوں کو پاکستان کے دوست قرار دیتے رہے ۔ حکمرانوں نے بھارت کے ساتھ دوستی کر کے کشمیر کاز سے بے وفائی اور غدای کی ۔

مودی پاکستان میں تخریب کاری کے لیے کلبھوشن بھیجتا رہا اور ہمارے حکمران انہیں میٹھے آموں کے تحائف دیتے رہے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمران عدالت کے خلاف کھلم کھلا بغاوت پر اتر آئے ہیں اور اداروں کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ۔ حکمران چاہتے ہیں کہ انہیں کوئی پوچھنے والا نہ ہو اور جوا ن کااحتساب کرے گا ، وہ بھی اس کا احتساب کریں گے ۔

انہوںنے سپریم کورٹ کو یقین دلایا کہ پوری قوم سپریم کورٹ کی پشت پر کھڑی ہے اگر اب لٹیروں اور ڈاکوئوں کا احتساب نہ ہوا تو پھر کبھی نہیں ہوسکے گا اس لیے پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ پانامہ لیکس میں جن کے نام آئے ہیں ، انہیں فوری طور پر احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے اور لوٹی گئی قومی دولت کی واپسی کا ایک موثر نظام بنایا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ صرف نوازشریف یا ان کے خاندان کے احتساب سے مسئلہ حل نہیں ہوگا ۔

ملک و قوم کو قرضوں سے نجات دلانے کے لیے لوٹی دولت کی واپسی ضروری ہے ۔ قومی خزانہ لوٹنے والوں کو پکڑ ا اور اڈیالہ جیل میں بند کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ عالمی اسٹیبلشمنٹ نے اپنے کئی گھوڑے پال رکھے ہیں ایک گھوڑا بدنام ہوتاہے تو دوسرے کو میدان میں لے آتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ امریکہ ، برطانیہ اور انڈیا نے اپنے ایجنٹ پاکستان پر مسلط کر رکھے ہیں جن کا مقصد صرف یہ ہے کہ پاکستان عالمی ساہوکاروں کے چنگل سے نہ نکل سکے ۔

انہوں نے کہاکہ ان عالمی طاقتوں نے ہمیشہ اپنے آلہ کاروں کو تحفظ دیا اور کبھی ملک میں حقیقت قیادت کو کامیاب نہیں ہونے دیا گیا ۔ انہو ں نے کہاکہ شرم کی بات ہے کہ بیرون ملک سے پاکستانی اپنے خون پسینے کی کمائی پاکستان میں بھیجتے ہیں اور یہاں بیٹھے کرپٹ حکمران اس دولت کو بیرون ملک منتقل کردیتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ میں اسی لیے انتخابات سے قبل ایک بے رحمانہ احتساب کا مطالبہ کرتاہوں تاکہ ایک بار پھر قوم کے مینڈیٹ کو چوری نہ کر لیا جائے ۔

ان لٹیروں کے گریبانوں میں ہاتھ ڈالنے کا وقت آیاہے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان پر 82 ارب ڈالر قرضہ ہے جبکہ پاکستان کا پانچ سو ارب ڈالر کے قریب لندن اور پانامہ کے بنکوں میں پڑا ہے ۔ اگر یہ دولت ملک میں آ جائے تو نہ صرف تمام قرضے اتر سکتے ہیں بلکہ عوام کو تعلیم ، صحت ،چھت کی سہولتیں بھی دی جاسکتی ہیں اور عوام کو بجلی ، گیس کے ہوشربا بلوں سے نجات مل سکتی ہے ۔ انہوںنے عوام سے اپیل کی کہ اسلامی و خوشحال پاکستان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ۔