دنیا بھر چھاتی کے سرطان کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہی ‘ پروفیسر ڈاکٹر کامران چوہدری

ہفتہ 21 اکتوبر 2017 19:44

لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اکتوبر2017ء) شعبہ سرجیکل یونٹ III جناح ہسپتال کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر کامران چوہدری نے کہا ہے کہ دنیا بھر چھاتی کے سرطان کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے‘ پاکستان میں ہر آٹھ میں سے ایک خاتون کو اس مرض کے لاحق ہونے کا خدشہ مو جود ہے‘ بروقت تشخیص سے مکمل علاج ممکن ہے‘ اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر کامران چوہدری نے کہا ہے کہ خواتین کو چھاتی کے سرطان کی تمام علامات سے آگاہی ضروری ہے‘ چھاتی میں کوئی بھی تبدیلی محسوس ہونے پر وہ فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں‘ انہوں نے کہا کہ چھاتی کے کینسر کی بڑی وجوہات میں سے ایک بازار سے گرم کھانا شاپر بیگ میں لانا بھی ہے‘ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں بدقسمتی ہے کہ چھاتی کے سرطان میں مبتلا ہوتے فیز تھری یا فیز فور میں ڈاکٹر سے رجوع کرتی ہیں‘ اس وقت تک مرض کافی پیچیدہ ہو چکا ہوتا ہے‘ انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے چھاتی کے سرطان پر قابو پایا جاسکتا ہے کیونکہ آگاہی بہترین علاج ہے‘ مرض سے پہلے مرض کاخاتمہ ضروری ہے‘ چھاتی کے سرطان کا خدشہ بڑھانے والے عوامل میں شراب نوشی‘ سگریٹ نوشی‘ وقفے کی گولیاں کھانا‘ شعاعیں‘ خاندان میں کسی کو چھاتی کا سرطان ہونا‘ شادی کے بعد بچوں کا نہ ہونا‘ پہلے بچے کا تیس سال کی عمر کے بعد پیدا ہونا‘ بچے کو اپنا دودھ نہ پلانا‘ موٹاپا‘ ورزش نہ کرنا و دیگر شامل ہیں‘انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز جناح ہسپتال میں شعبہ سرجیکل یونٹ تھری میں چھاتی کے سرطان کے حوالے سے سیمینار بھی منعقد کیاگیا جس میں مذکورہ شعبہ کے پروفیسر طیب عباس سمیت دیگر طبی ماہرین نے شرکت کی‘ اس موقع پر شرکاء نے چھاتی کے سرطان کے حوالے سے آگاہی پر روشنی ڈالی،یاد رہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں اکتوبر کا مہینہ چھاتی کے کینسر کے حوالے سے منایا جاتا ہے‘اس حوالے سے پاکستان بھر میں سرکاری و نجی ہسپتال میں چھاتی کے سرطان کے حوالے سے آگاہی مہم چلائی جاتی ہے جبکہ چھاتی کے سرطان کے حوالے سے سرکاری اور نیم سرکاری اداروں کے زیر اہتمام بحث و مباحثے‘ مذاکرے اور سیمینارز بھی منعقد کئے جاتے ہیں‘ چھاتی کے سرطان کے حوالے سے شوکت خانم کینسر ہسپتال‘ انمول ہسپتال سمیت دیگر ہسپتالوں میں ماہ اکتوبر پنک ربن کے طور پر منایا جارہا ہے جس کا مقصد چھا تی کے سر طان کے حواکے سے آگا ہی فراہم کرنا ہے۔

متعلقہ عنوان :