رائے ونڈ میں سڑک کنارے اور گنگا رام میں فرش پر زچگی کے واقعات انتظامیہ کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہیں،پنجاب میں دوہزارسے زائد افراد کے علاج کیلئے صرف ایک ڈاکٹرکا ہوناحکمرانوں کی بدترین کارکردگی کامظہر ہے

امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد کابیان

ہفتہ 21 اکتوبر 2017 19:42

رائے ونڈ میں سڑک کنارے اور گنگا رام میں فرش پر زچگی کے واقعات انتظامیہ ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 اکتوبر2017ء) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے کہا ہے کہ لاہور سمیت پورے صوبے میں صحت کی سہولیات کا فقدان ہے ،رائے ونڈ میں سڑک کنارے اور گنگا رام میں فرش پر زچگی کے واقعات تشویشناک اور انتظامیہ کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہیں،ہسپتالوں میں عملے کی لاپرواہی اور مجرمانہ غفلت کے باعث عوام الناس کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،سرکاری ہسپتالوں کی ناگفتہ بہ حالت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، پنجاب میں اس وقت دوہزارسے زائد افرادکے علاج کے لئے صرف ایک ڈاکٹر کاہوناحکمرانوں کی بدترین کارکردگی کا مظہر ہے،سہولیات اورانتظامات نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کو عام آپریشنز اور انجیوگرافی کے لئے ایک سال سے ڈیڑھ سال تک کا وقت دیا جاتا ہے،بیشتر مریض تو اپنی باری آنے سے پہلے ہی اللہ کو پیارے ہو جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت اور ہسپتالوں کی انتظامیہ کی عدم توجہی کی وجہ سے سرکاری ہسپتالوںمیں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر نظر آتے ہیں۔بروز ہفتہ انہوں نے کہا کہ تربیت یافتہ عملے کا یہ حال ہے کہ بیت الخلا میں مریضوں کی خون الودہ چادریں دھوئی جاتی ہیں،سیکورٹی گارڈز، آیا اور دیگر طبی عملے نے بخشش کے نام پر بھتہ خوری شروع کر رکھی ہے۔اگر کوئی انکار کر دے تو عملے کا رویہ انتہائی سخت ،ناروا اور مجرمانہ حد تک بے حسی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں کل چار سو پروفیسر ز کی سیٹیںخالی پڑی ہیں۔محکمہ صحت کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق جنرل کیڈر گریڈ اٹھارہ سے لیکر گریڈ بیس تک کی آٹھ ہزار سیٹیں پنجاب بھر میں خالی ہیں۔پنجاب میں آٹھ ہزار جنرل کیڈر اور چار ہزار سپیشلسٹ اور ٹیچنگ کیڈر کی سیٹیں خالی ہیں لیکن افسوسناک امریہ ہے کہ حکومت پنجاب اس معاملے پر توجہ دینے کو تیار نہیں۔

مستحق مریض در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چلڈرن ہسپتال میں سہولیات کے فقدان کے باعث ڈائریا ،ملیریااور نمونیے سے مرنے والے معصوم بچوں کی تعدادمیں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔ ہر سال چالیس ہزار بچے دل کی بیماری کے ساتھ پیدا ہو تے ہیں۔جبکہ ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے بچوںکے دل کی سرجری کے لئے کئی کئی سال کا وقت دے دیا جاتا ہے۔ہسپتال میں ڈاکٹروں کی کمی کو پورا کرنے کے لئے میڈیسن کے ڈاکٹرز سے کام لیا جا تا ہے۔ میاں مقصو د احمد نے کہا کہ اس حوالے سے قانون سازی ہونی چاہے کہ جو لوگ بھی حکومتی عہدوں پر آئیں انکے بچے اوروہ خود اپنا علاج سرکاری ہسپتالوں میں کروانے کے پابند ہو ں ۔ عوامی نمائندوں کو عوامی طرز زندگی اختیار کرنا چاہے۔