پانامہ پیپرز کیس کے فیصلہ میں بڑی غلطی کی گئی ، درستگی کیلئے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے، دانیال عزیز

یہ ایک سنگین معاملہ ، پوری معیشت متاثر ہوسکتی ہے ، ماہرین سے مشاورت کررہے ہیں، سارا پاکستان اس غلطی کی زد میں آ گیا ہے،اثاثہ کی عدالت کی طرف سے کی گئی تعریف وتشریح بلیک لاء ڈکشنری میں موجود نہیں ، کیس اب پانامہ نہیں اقامہ بن گیا،قابل وصول رقم کی جس تعریف کی بنا پر نوازشریف کو نااہل کیا گیا وہ انٹرنیٹ پر بزنس ڈکشنری سے لی گئی ،اس تعریف کے تحت نوازشریف کو ایف زیڈ ای کمپنی سے رقم وصول نہیںبلکہ کمپنی کو ادا کرنی تھی،،قابل وصول رقم کو اثاثہ ظاہر کرنا تعریف کی رو سے غلط تھا ، سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت پورے ملک کیلئے 2013سے اثاثے سے متعلق تعریف لاگو کرنی پڑی گی ورنہ تاثر جائے گا کہ یہ تعریف صرف ایک فرد کے لئے ہے،فیصلہ سارے ملک پر لاگو کرنے کے لئے ملک کا اکائونٹنگ کا سارا نظام بدلنا پڑے گا،وفاقی وزیرنجکاری کا پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 21 اکتوبر 2017 19:27

پانامہ پیپرز کیس کے فیصلہ میں بڑی غلطی کی گئی ، درستگی کیلئے سپریم کورٹ ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 اکتوبر2017ء) وفاقی وزیرنجکاری دانیال عزیز نے کہا ہے کہ پانامہ پیپرز کیس کے فیصلہ میں بڑی غلطی کی گئی ،اس کی زد میں سارا پاکستان آ گیا ہے،معاملہ پر متعلقہ ماہرین سے حتمی مشاورت کے بعد سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے کہ اس غلطی کی درستگی کی جائے ، یہ ایک سنگین معاملہ ہے اس سے پوری معیشت متاثر ہوسکتی ہے ، عدالت نے فیصلے میں اثاثہ کی جو تعریف شامل کی ہے اور کہا ہے یہ بلیک لاء ڈکشنری سے لی گئی ہے لیکن بلیک لاء ڈکشنری میں ایسی کوئی تعریف موجود ہی نہیں ہے ، کیس اب پانامہ نہیں بلکہ اقامہ کیس بن گیا،ریسو ایبل ( قابل وصول رقم ) کی جس تعریف کی بنا پرسابق وزیر اعظم نوازشریف کو نااہل کیا گیا وہ انٹرنیٹ سے بزنس ڈکشنری سے لی گئی اوراس تعریف کے تحت نوازشریف کو ایف زیڈ ای کمپنی سے رقم وصول نہیںبلکہ کمپنی کو ادا کرنی تھی،قابل وصول رقم کو اثاثہ ظاہر کرنا تعریف کی رو سے غلط تھا ، سپریم کورٹ کے فیصلے میں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کے تحت اثاثہ کی تعریف کو نہیں دیکھا گیا، فیصلہ کے بعد معاملہ گھمبیر ہوگیا اب سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت جو اثاثہ کی تعریف نوازشریف کے لئے کی گئی ہے ، اب پورے ملک کیلئے 2013سے وہی تعریف لاگو کرنی پڑی گی ورنہ یہ تاثر جائے گا کہ یہ تعریف صرف ایک فرد کے لئے ہے، فیصلہ سارے ملک پر لاگو کرنے کے لئے ملک کا اکائونٹنگ کا سارا نظام بدلنا پڑے گا، مسلم لیگ (ن) میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں بن رہا ، جن لوگوں کے نام فارورڈ بلاک کے حوالے سے خبروں میں چھاپے گئے تھے ان سب کی تردید سامنے آچکی ہے ۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ(پی آئی ڈی) میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرنجکاری دانیال عزیز نے کہا کہ پانامہ پیپرز کے حوالے سے نیب میں ریفرنسز داخل ہونے کے بعد چارج شیٹ لگا کر کیسز بھی شروع کر دیے گئے ہیں ، ہمارے وکلاء نے بھرپور انداز میں اجاگر کیا ہے کہ سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیلوں کا فیصلہ ابھی نہیں آیا ، فیصلہ آنے کے بعد کارروائی شروع کی جائے لیکن ہماری بات نہیں سنی ۔

کہا جاتا ہے کہ ہم اداروں کی عزت نہیں کرتے ، ساری زندگی عدلیہ کی آزادی اور اداروں کی مضبوطی کیلئے جدوجہد کی ہے اس حوالے سے تمغہ امتیاز بھی مجھے مل چکا ہے ، اداروں کی توہین کا سوچ بھی نہیں سکتا ، مسلم لیگ (ن) قانون کی بالادستی اور عمل داری چاہتی ہے لیکن اس کیساتھ ساتھ بطور رکن قومی اسمبلی ہمارے بھی حقوق ہیں ۔ہمیں تحفظ ملنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس میں نوازشریف کے خلاف سپریم کورٹ کی جانب سے کئے گئے فیصلے میں ایک بڑی غلطی کی گئی ہے ،یہ کیس اب پانامہ نہیں بلکہ اقامہ کیس بن گیا ، سارا زور کیس میں اثاثے کی تاریخ پر لگایا گیا ، عدالت نے فیصلے میں اثاثے کی جو تعریف شامل کی ہے اور کہا ہے یہ بلیک لاء ڈکشنری سے لی گئی ہے لیکن بلیک لاء ڈکشنری میں ایسی کوئی تعریف موجود ہی نہیں ہے ،فیصلے میں جو ریسیو ایبل کی تعریف شامل کی گئی ہے وہ بزنس ڈاٹ کام انٹرنیٹ ڈکشنری سے لی گئی ہے ۔

فیصلے سے کرپشن اور منی لانڈرنگ ثابت نہیں ہوئی جس طرح عمران خان بیان کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا اثاثے کی جس تعریف کی وجہ سے نوازشریف کو نااہل کیا گیا اس تعریف کے تحت نوازشریف کو ایف زیڈ ای کمپنی سے پیسے وصول نہیں کرنے بلکہ کمپنی کو پیسے ادا کرنے تھے۔ریسیو ایبل (قابل وصول رقم) کو اثاثہ ظاہر کرنا تعریف کی رو سے غلط تھا ۔ریسیو ایبل کا مطلب صرف تنخواہ ہی نہیں بنتا بلکہ تنخواہ کے علاوہ اور بھی رقم ہوسکتی ہے ۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کے تحت اثاثے کی تعریف کو نہیں دیکھا گیا ۔انہوں نے کہا سپریم کورٹ کا فیصلہ قانون کی حیثیت رکھتا ہے اب نوازشریف کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں سب لوگوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے ریسیو ایبل (قابل وصول رقم) کو اثاثہ ظاہر کریں اس وقت ملک میں لاکھوں کے حساب سے ٹرانزکشنز میں ریسیو ایبل کو اثاثہ ظاہر نہیں کیا جاتا ۔

ایف بی آر اور اداروں کو ٹیکس کا سارا نظام تبدیل کرنا پڑے گا اس سے معیشت مشکل میں پڑسکتی ہے ، ہم نے معاملے پر متعلقہ ماہرین سے مشاورت کی ہے ، سب نے اتفاق کیا ہے کہ یہ سپریم کورٹ کی بڑی غلطی ہے ۔انہوں نے کہا اب فیصلے کے تحت اگر جج کو بھی یکم تاریخ کو تنخواہ نہیں ملتی تو پھر اس کو اس سے قبل تنخواہ کو اثاثہ کے طور پر ظاہر کرنا پڑے گا ۔انہوں نے کہا کہ افتخار چیمہ کیس میں اثاثوں کی غلط ڈکلیریشن پر آئین کی شق62-1Fنہیں لگائی گئی ،نوازشریف کے خلاف اقامہ پٹیشن کا حصہ نہیں تھا پتہ نہیں کس طرح جے آئی ٹی کا حصہ بن گئی ۔

انہوں نے کہا معاملہ گھمبیر ہوگیا اب سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت جو اثاثے کی تعریف کی گئی ہے اب نوازشریف سمیت پورے ملک کیلئے 2013سے وہی تعریف لاگو کرنی پڑی گی ۔دانیال عزیز نے کہا کہ معاملے پر تمام ماہرین سے حتمی مشاورت کے بعد سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے کہ اس غلطی کی درستگی کی جائے ، یہ ایک سنگین معاملہ ہے اس سے پوری معیشت متاثر ہوگی ، سپریم کورٹ لارجز بینچ تشکیل دیکر معاملے پر حل کرے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں بن رہا ، جن لوگوں کے نام فارورڈ بلاک کے حوالے سے خبروں میں چھاپے گئے تھے ان سب کی تردید سامنے آچکی ہے ۔