کے ایم سی اور کے ڈی اے کے درمیان اختلاف امور ایک ہفتے کے اندر طے کرلئے جائیں، میئرکراچی

ایسے ٹیکس اور پیسے نہیں چاہئیں جو عوام کیلئے تکلیف کا باعث ہوں یا شہر کا حلیہ بگاڑ دیں، آئندہ بلڈنگ مٹیریل اور جنریٹرزکے چارجز صرف کے ایم سی وصول کرے گی، وسیم اختر

ہفتہ 21 اکتوبر 2017 19:27

کے ایم سی اور کے ڈی اے کے درمیان اختلاف امور ایک ہفتے کے اندر طے کرلئے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2017ء)میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کے ایم سی اور کے ڈی اے کے درمیان اختلاف امور ایک ہفتے کے اندر طے کرلئے جائیں، ایسے ٹیکس اور پیسے نہیں چاہئیں جو عوام کے لئے تکلیف کا باعث ہوں یا شہر کا حلیہ بگاڑ دیں، آئندہ بلڈنگ مٹیریل اور جنریٹرزکے چارجز صرف کے ایم سی وصول کرے گی اور ڈی ایم سیز اس میں مداخلت نہیں کریں گی، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیر انتظام سڑکوں سے نو پارکنگ پر لفٹرز کی مدد سے گاڑیاں اٹھانے کے مسئلے پر ڈی آئی جی ٹریفک سے بات کریں گے، دنیا بھر میں بس اسٹاپ کے قریب کوئی دکان نہیں ہوتی، اس لئے تمام بس اسٹاپس سے فوری طور پر دکانیں ،کیبن اور دیگر تجاوزات ختم کی جائیں، تمام اضلاع اپنی اپنی حدود میں فٹ پاتھوں سے تجاوزات کا خاتمہ کریں اور ضلع کی ایسی شکل سامنے لائیں جس سے شہریوں کو تبدیلی اور بہتری کا احساس ہو، فٹ پاتھ پر پیدل چلنے والوں کا حق ہے انہیں ہر حال میں کلیئر ہوناچاہئے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کے ایم سی ،ڈی ایم سیز، واٹر بورڈ اور کے ڈی اے کے درمیان اختلافی امور پرغور اور SLGA-2013 کے تحت اداروں کے اختیارات کے غلط استعمال اور دیگر اداروں کے کاموں میں مداخلت کے حوالے سے صورتحال کو واضح کرنے اور مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کے لئے ہفتہ کے روز کے ایم سی بلڈنگ میں بلائے گئے مشترکہ اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی ڈاکٹر ارشد عبداللہ وہرہ، ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے سمیع الدین صدیقی، چیئرمین بلدیہ وسطی ریحان ہاشمی، وائس چیئرمین شاکر علی، چیئرمین بلدیہ شرقی معید انور، وائس چیئرمین عبدالرئوف،چیئرمین بلدیہ کورنگی سید نیئر رضا، وائس چیئرمین سید احمر علی، سٹی کونسل کی اراضیات کمیٹی کے چیئرمین ارشد حسن،قانونی امور کمیٹی کے چیئرمین عارف خان ایڈوکیٹ، چیئرمین پارکس کمیٹی خرم فرحان، چیئرمین مالیات کمیٹی ندیم ہدایت ہاشمی، چیئرمین کچی آبادی کمیٹی سعد بن جعفر، چیئرمین اسٹیٹ کمیٹی ناصر خان تیموری، چیئرمین MUCT راحت حسین صدیقی، میئر کراچی کے مشیر فرحت خان، میونسپل کمشنر ڈاکٹر اصغر عباس، میونسپل کمشنرشرقی اختر شیخ کے علاوہ کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کے محکمہ جاتی سربراہا ن اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

میئر کراچی نے کہا کہ شہری سہولیات کی فراہمی کے لئے مختلف سطحوں پر بلدیاتی اداروں میں بہتر ورکنگ ریلیشن شپ اور کوآرڈینیشن بہت ضروری ہے جس کے ذریعے شہریوں کے مسائل تیزی سے حل کئے جاسکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاملے میں اگر کوئی رکاوٹ ہو تو میرے دروازے سب کے لئے کھلے ہیں اور پیش کئے گئے کسی بھی مسئلے کو بلاتاخیر حل کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ SLGA-2013 تمام اداروں کے فنکشن اور رولز موجود ہیں جن سے ضرورت کے وقت رجوع کیا جاسکتا ہے، گزشتہ آٹھ سال کے بگاڑ کی اصل وجہ ایک دوسرے کے اختیارات میں مداخلت تھی جس سے اداروں اور شہریوںکا نقصان ہوا لہٰذا ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہتے ہوئے شہر کی خدمت کرنی ہوگی تاکہ باہمی تصادم اور اختلاف رائے سے محفوظ رہا جاسکے، انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کے معاملات میں کے ڈی اے دخل اندازی نہیں کرے گی جبکہ روڈ کٹنگ کے معاملے میں کے ایم سی دخل نہیں دے گی، کے ڈی اے ڈی جی سے درخواست ہے کہ وہ پہلے کی طرح میونسپل یوٹیلیٹی چارجز ٹیکس کی ادائیگی کے بغیر کوئی پراپرٹی کسی دوسرے فرد یا ادارے کو ٹرانسفر نہ کرے، انہوں نے کہا کہ ٹیکس وصولی کی آڑ میں شہر کا حال نہیں بگڑنا چاہئے اگر ہاکر زون بنانا ہے تو ڈسٹرکٹ اس پر کام کریں، میئر کراچی نے کہا کہ کسی بھی ادارے کو مستحکم انداز میں چلانے کے لئے ریونیو ریکوری لازمی ہے لہٰذا اس لئے تمام ادارے ریونیو کلیکشن کو بہتر بنانے پر بھرپور توجہ دیں اور اس کام پر مامور افسران و عملے کو مزید فعال کیا جائے، اجلاس میں اس بات پر غور کیا گیا کہ بلڈنگ مٹیریل پر ماہانہ بنیاد پر چارجز وصول کئے جائیں، ریونیو کلیکشن کی صورتحال تھوڑی بہتر ہوجائے تو ڈی ایم سیز کو اس میں حصہ دینے کا فیصلہ کریں گے انہوں نے کہا کہ کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کی زیر انتظام سڑکوں پر ٹریفک پولیس نو پارکنگ چارجز وصول نہ کرے کیونکہ یہ کے ایم سی کا حق ہے اس سلسلے میں آئی جی اور ڈی آئی جی پولیس کے ساتھ میٹنگ کی جائے گی تاکہ معاملہ کلیئر ہو، انہوں نے کہا کہ فٹ پاتھ پر پیدل چلنے والوں کا حق ہے اور اس سلسلے میں ہائیکورٹ کے احکامات موجو ہیں لہٰذا ان ایسے تمام مقامات پر رکاوٹیں لگانا پبلک رائٹس کی خلاف ورزی ہے اس لئے جنریٹرز سمیت ایسی کسی بھی رکاوٹ کو فٹ پاتھوں سے کلیئر کردیا جائے، کے ایم سی جنریٹرز کے لئے ڈی ایم سی کو اس کا شیئر دے گی اور ہر چالان کی کاپی انہیں فراہم کی جائے گی، انہوں نے ہدایت کی کہ شادی ہال اور لانز کے باہر آر سی سی اسٹرکچر اور اسٹور ختم کردیئے جائیں ، ہمارا مقصد شہر کو بہتر بنانا اور ریونیو ریکوری ہونی چاہئے، تمام ڈسٹرکٹ اپنے اپنے علاقائی حدود میں بہتری کے لئے کام شروع کریں تاکہ ہم سب مل کر شہریوں کو بہتر سہولیات فراہم کرسکیں۔