واٹر کمیشن نے تعلیمی اداروں اور سرکاری سکولوں میں پانی کی فراہمی بہتر بنانے کیلئے کیے گئے اقدامات کی رپورٹ طلب کرلی

ہمیں صرف منصوبہ بندی نہیں عمل درآمد چاہئے ، مجھے دستاویزات مت دکھائیں نتائج دیں ،بار بار میٹنگ مت کریں ،چھ ماہ ہوگئے اور صرف میٹنگ میٹنگ کی گردان کی جارہی ہے ،کمیشن کے ریمارکس

ہفتہ 21 اکتوبر 2017 17:34

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2017ء) سپریم کورٹ کی ہدایت پر قائم کئے گئے واٹر کمیشن نے تعلیمی اداروں اور سرکاری اسکولوں میں پانی کی فراہمی بہتر بنانے کے لیے کیے گئے اقدامات کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 4نومبر تک ملتوی کردی ہے ۔ہفتہ کو سپریم کورٹ کی ہدایت پر قائم کئے گئے واٹر کمیشن کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں ہوئی سماعت کے موقع پر سربراہ ٹاسک فورس جمال مصطفی، سیکریٹری تعلیم اقبال درانی، سیکریٹری صحت فضل اللہ پیچوہو ایم ڈی واٹر بورڈ ہاشم رضا زیدی اور دیگر افسران بھی پیش ہوئے۔

کمیشن میں ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے ماسٹر پلان کی تفصیلی رپورٹ پیش کی ۔ ٹاسک فورس کے سربراہ مصطفی کمال نے بتایا کہ سندھ کے پانی کے مسائل کئی فیز میں حل کیے جائیں گے فیز ون میں کچھ اضلاع میں 17 اسکیمیں شروع کی جائیں گی، دوسرے مرحلے میں دیگر اضلاع میں 500 سے زائد مقامات پر اسکیمیں شروع کی جائیں گی دوسرے مرحلے میں اسکیموں کی لاگت تین ارب روپے سے زائد ہے ، کمیشن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہمیں صرف منصوبہ بندی نہیں عمل درآمد چاہئے ، مجھے دستاویزات مت دکھائیں نتائج دیں بار بار میٹنگ مت کریں ،چھ ماہ ہوگئے اور صرف میٹنگ میٹنگ کی گردان کی جارہی ہے ،اسکیموں کی منظوری ہوچکی تو فوری سمری بھیج کر رپورٹ پیش کریں ، کمیشن نے سیکریٹری پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ کو ترقیاتی اسکیموں کی سمری فوری بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے دو ہفتے میں پیش رفت رپورٹ بھی طلب کرلی سیکریٹری پبلک ہیلتھ نے بتایا کہ سرحدی علاقوں میں اسکیموں کیلئے پاک فوج سے اجازت کی ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے کچھ اسکیمیں مکمل شروع نہیں ہوسکیں کمیشن نے دو ہفتے میں پیش رفت رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے ٹاسک فورس کے رکن ڈاکٹر مرتضی نے کمیشن کو بتایا کہ بے نظیر آباد میں دو ٹریٹمنٹ پلانٹس کو فعال ہوچکے ہیں ، جس پر کمیشن نے دونوں پلانٹس کے نتائج سے متعلق رپورٹ کیلئے چار ہفتے کی مہلت دے دی کمیشن نے کمیشن کا واٹر بورڈ کے مجوزہ قانون پر عدم اطمینان کا اظہار کیا کمیشن نے کہا کہ ہم سمجھ رہے تھے واٹر بورڈ نے کوئی بڑا کام کردیا ہے ، اگر محنت ہوتی تو ڈرافٹ میں نظر آتی ، کمیشن نے واٹر بورڈ انتظامیہ کو ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل اور قانونی ماہرین سے مشاورت کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ماہرین کی مشاورت سے جامع قانون بنا کر رپورٹ پیش کریں ، ٹاسک فورس کے رکن ڈاکٹر مرتضی نے بتایا کہ سرکاری اسپتالوں کی فہرست حاصل کرلی ہے ،ہر ماہ اسپتالوں سے پانی کے چار چار نمونے حاصل کیے جائیں گے ، سیکریٹری صحت نے کمیشن کو آگاہ کیا کہ نوشہرو فیروز، بدین اور شکار پور اسپتالوں میں انسونیٹرز پہنچ گئے ہیں ، یہ انسونیٹرز جلد نصب کرکے فعال کردیئے جائیں گے ،جس پر کمیشن نے انسونیٹرز کی تنصیب کیلیے دو ماہ کی مہلت دے دی کمیشن میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ نے مختلف شہروں سے آلودہ پانی دریائے سندھ میں روکنے کا منصوبہ کمیش میں پیش کیا جس میں کہا گیا کہ مختلف شہروں کا آلودہ دریائے سندھ سمیت کئی نہروں سے اٹھتالیس مقامات پر چھوڑا جاتا ہے ، آلودہ پانی کو روکنے اور ٹریٹ کرنے کے لئے 48 منصوبے بنائے ہیں ۔

ان میں سے بیس منصوبے قلیل مدت جبکہ 28 اسکیمز طویل مدت کے لئے ہیں، ان تمام اسکیموں پر چار ارب روپے سے زائد لاگت آئے گی۔ منصوبے مکمل ہونے کے بعد دریائے سندھ سمیت کسی بھی کنال میں آلودہ پانی شامل نہیں ہوگا، ان منصوبوں سے پانی صاف کرنے میں بڑی کرنے میں بڑی حد تک کامیابی ہوگی، سربراہ ٹاسک فورس نے سیپا کی بہتری کیلئے اقدامات کی رپورٹ پیش کردی جس میں بتایا گیا کہ محکمہ ماحولیات کے قوانین پر عمل درآمد کی کسی نے کوشش نہیں کی ،ماحولیاتی ٹریبونل کو انتہائی کم کیسز بھیجے گئے ،قوانین پر عمل درآمد نہ کرنے والی صنعتوں پر انتہائی معمولی جرمانہ عائد کیا جاتا ہے ، خلاف ورزی کرنے والوں کو تو جیل بھیجنا چاہیے ، سیکریٹری محکمہ صحت فضل اللہ پیچوہو کی جانب سے کمیشن میں رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ صوبے کے چار بڑے اسپتالوں میں اسٹرلائیزیشن پلانٹ لگا رہے ہیں، اسٹرلائیزیشن پلانٹ غلام محمد مہر میڈیکل کالج سکھر، جناح اور سول اسپتال کراچی، لیاری جنرل اسپتال میں لگائے جا رہے ہیں،جبکہ دیگر اسپتالوں کے لئے سترہ نئے انسنریٹر خرید رہے ہیں ، اب تک ضلع شکارپور، نوشہرو فیروز اور بدین ضلعی اسپتالوں کے تین انسنریٹر خرید لئے جو جلد انسٹال کر دئے جائیں گے، کمیشن میں واٹر ٹینکرز ایسوسی ایشن نے ہائیڈرنٹس کے ٹینڈر کے خلاف درخواست دے دی جس میں کہا گیا کہ واٹر ہائیڈرنٹس کے ٹھیکوں میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے ،واٹر کمیشن نے استفسار کیا کہ تعلیمی اداروں میں پانی کی فراہمی بہتر بنانے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے جس پر سیکریٹر تعلیم نے بتایا تعلیمی اداروں کے لیے چار ہزار اسکمیں منظور کی گئی،چار ماہ بیشتر تعلیمی اداروں میں منصوبے مکمل کرلیے جائیں گے، سربراہ ٹاسک فورس نے بتایا کہ کراچی میں پانی چوری ہورہا ہے ، کئی مقامات پر فراہمی متاثر ہے ، سائٹ ایریا اور اطراف میں پانی کے متوازی کنیکشنز ڈال دیئے گئے ہیں ، سپریم کورٹ نے زیر زمین پانی کے کنوں پر پابندی عائد کی تھی پابندی کے باوجود صنعتوں نے کنویں کھودے ہوے ہیں ، ایم ڈی واٹر بورڈ نے بتایا کہ سائٹ کی بائونڈری کے ساتھ پوری لیاری ندی پر کنویں کھود دیئے گئے ہیں ، تین بڑے آپریشنز کرچکے ہیں مگر صنعتکار اثروسوخ استعمال کرکے معاملہ دبا دیتے ہیں ،سائٹ کی طرف دو مین لائنیں جارہی ہیں جس سے پانی چوری ہوتا ہے ، سیکریٹری تیعلیم نے بتایا کہ چار ہزار اسکولوں کا سروے کیا جاچکا ہے ، اسکولوں میں بجلی ، پانی ، کلاس رومز، واش رومز سمیت دیگر سہولیات بھی فراہم کریں گے ، بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی پر سالانہ ایک لاکھ بچے پہلے ہی ماہ اسکول چھوڑ جاتے ہیں ،کراچی کے ضلع وسطی میں بھی ایسے اسکولز ہیں جہاں صرف دو طالب علم ہیں،تعلیمی اداروں کے لیے چار ہزار اسکمیں منظور کی گئی،چار ماہ میں بیشتر تعلیمی اداروں میں منصوبے مکمل کرلیے جائیں گے، کمیشن نے تفصیلی رہورٹ ایک ماہ کی مہلت دے دیتے ہوئے کمیشن کی کارروائی چار نومبر تک ملتوی کردی ۔

متعلقہ عنوان :