قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے سپاٹ فکسنگ کی پیشکش ٹھکرادی

پیشکش کرنے والا مشکوک شخص مبینہ طور پر شارجہ سٹیڈیم کا پاکستانی ملازم نکلا،عرفان نے الزامات کو غلط قرار دیا تاہم بعد میں کہا کہ شاید اس نے مذاق کے طور پر سرفراز احمد سے بات کی ہو، پی سی بی اور آئی سی سی مشترکہ طور پر معاملہ کی تحقیقات کررہے ہیں ،چیئرمین پی سی بی

ہفتہ 21 اکتوبر 2017 17:14

لاہور۔21 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اکتوبر2017ء) قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے بکنے سے انکار کرکے سپاٹ فکسنگ کی پیشکش ٹھکرادی،ان کو سپاٹ فکسنگ کی پیشکش کرنے والا مشکوک شخص مبینہ طور پر شارجہ سٹیڈیم کا پاکستانی ملازم نکلا، مشکوک شخص عرفان نے الزامات کو غلط قرار دیا تاہم بعد میں کہا کہ شاید اس نے مذاق کے طور پر سرفراز احمد سے بات کی ہو۔

گزشتہ روز قومی ٹیم کے اہم کھلاڑی کو سٹے بازوں کی جانب سے سپاٹ فکسنگ کی پیشکش کا انکشاف ہوا تھا تاہم اس کھلاڑی کا نام سامنے نہیں آسکا تھا ۔ پی سی بی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے بھی تصدیق کی ہے کہ ایک پاکستانی کرکٹر سے سپاٹ فکسر نے رابطہ کیا تھا اور کرکٹرز نے فور ی طور پر اینٹی کرپشن یونٹ کو آگاہ کردیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو پی سی بی اور آئی سی سی مشترکہ طور پر دیکھ رہے ہیں اور وہ ابھی اس پر مزید تبصرہ نہیں کرسکتے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دبئی میں سپاٹ فکسنگ کی یہ پیشکش قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کو سری لنکا کے خلاف دوسرے ون ڈے سے پہلے کی گئی،ذرائع کے مطابق قومی ٹیم دبئی میں جس ہوٹل میں قیام پذیر ہے اسی ہوٹل میں شاپنگ مال بھی موجود ہے جہاں سرفراز احمد اپنی فیملی کے ہمراہ تھے تو اس دوران ایک مشکوک شخص نے انہیں روکا اور بات کرنا چاہی جس پر سرفراز احمد اسے اپنا مداح سمجھے،ذرائع نے بتایا کہ یہ مشکوک شخص حلیے سے پاکستانی معلوم ہوتا تھا اور اس نے سرفراز احمد کو میچ سے پہلے سپاٹ فکسنگ کی پیشکش کی،ذرائع کے مطابق سرفراز احمد نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اگلے ہی روز اس بات سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ کو آگاہ کیا جبکہ انہوں نے لاہور میں ڈائریکٹر سکیورٹی کرنل اعظم کو بھی پیشکش سے متعلق بتایا،ذرائع نے بتایا کہ واقعے کے بعد دبئی میں مشکوک افراد کی نگرانی سخت کردی گئی ہے اور پاکستان ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں کو غیر متعلقہ لوگوں سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے،دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد کو سپاٹ فکسنگ کی پیشکش کرنے والا شارجہ سٹیڈیم کا پاکستانی ملازم ہے جو کراچی کا رہائشی ہے،ذرائع نے بتایا کہ عرفان نامی شخص ماضی میں شارجہ سٹیڈیم میں گراؤنڈ سے متعلق امور دیکھتا رہا ہے اور اس نے سرفراز احمد کو یہ پیشکش کی،ذرائع کا کہنا ہے کہ عرفان مقامی آرگنائزر ہے اور اب وہ آفیشل طور پر شارجہ سٹیڈیم کا ملازم نہیں تاہم وہ نجی حیثیت میں نیٹ پریکٹس کے لیے آنے والی ٹیموں کے بلے بازوں کو مقامی بولر فراہم کرنے کا کام کرتا ہے،ذرائع کے مطابق سرفراز نے ٹیم مینجمنٹ کو بتایا کہ عرفان نے مبینہ طور پر سری لنکا سے ٹی ٹونٹی سیریز کے دوران بولر چینج کرنے اور اس کے پلان کے مطابق چلنے کا کہا جبکہ معقول پیش کش بھی کی جس پر سرفراز نے اسے نہ صرف رد کیا بلکہ اس کے ساتھ سختی سے پیش آئے،ذرائع کے مطابق سپاٹ فکسنگ کی پیشکش پرشارجہ سٹیڈیم کے پاکستانی ملازم عرفان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جو یو اے ای کے قوانین کے مطابق کی جائے گی جبکہ آئی سی سی اور پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت بھی اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی،پاکستان کرکٹ بورڈ نے سپاٹ فکسنگ کے معاملے کی تحقیقات انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے اینٹی کرپشن یونٹ کے سپرد کردی ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی سی سی کا اینٹی کرپشن یونٹ سرفراز احمد کاتفصیلی انٹرویو کرے گا جبکہ آئی سی سی کی ٹیم قومی ٹیم کے مینیجر، کوچ اور دیگر کھلاڑیوں کے بھی انٹرویو کرے گی،ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن ٹیم کھلاڑیوں اور مینجمنٹ سے پیشکش سے متعلق تفصیلات لے گی جبکہ سپاٹ فکسنگ کی پیشکش کرنیو الے شخص کا بھی انٹرویو کیا جائے گا جس کے بعد ٹیم اپنی رپورٹ مرتب کرے گی اور ان سفارشات کی روشنی میں ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی،ذرائع کے مطابق اس معاملے میں بھی تاحال دبئی پولیس کو شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ مشکوک شخص عرفان نے الزامات کو غلط قرار دیا تاہم بعد میں کہا کہ شاید اس نے مذاق کے طور پر سرفراز احمد سے بات کی ہو،دوسری طرف تمام قومی کرکٹرز سرفراز احمد کی طرف سے سپاٹ فکسنگ کی پیشکش کرنے والے کے بارے میں اینٹی کرپشن یونٹ کو اطلاع دینے پر انہیں خراج تحسین پیش کررہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ تمام پاکستانی کرکٹرز کو سرفراز احمد کے نقش قدم پر چلنا چاہئے ۔