تنازعہ کشمیر عالمی برادری کی عدم توجہ کا شکار ہے جس کی وجہ سے کشمیریوں کو نہ ختم ہونے والے مصائب کا سامنا ہے، صدر آزاد کشمیر

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کیلئے پرامن غیرمسلح جدوجہد کررہے ہیں سردار مسعود خان کاکوپن ہیگن میں ڈنمارک پاکستانی امور کونسل اور تحریک کشمیرڈنمارک کے زیراہتمام عالمی کشمیرکانفرنس سے خطاب

ہفتہ 21 اکتوبر 2017 15:50

کوپن ہیگن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2017ء)صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ تنازعہ کشمیر عالمی برادری کی عدم توجہ کا شکار ہے جس کی وجہ سے کشمیریوں کو نہ ختم ہونے والے مصائب کا سامنا ہے ،ْآزاد جموں وکشمیر صدارتی سیکرٹریٹ سے جاری پریس ریلیزکے مطابق وہ کوپن ہیگن میں ڈنمارک پارلیمنٹ میں ڈنمارک پاکستانی امور کونسل اور تحریک کشمیرڈنمارک کے زیراہتمام عالمی کشمیرکانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

کانفرنس سے ڈنمارک کی پارلیمنٹ کی رکن زینیہ سٹیمپے، ڈنمارک میں پاکستان کے سفیر سید ذوالفقار گردیزی، آزاد جموں وکشمیرقانون ساز اسمبلی کے ترجمان اور رکن عبدالرشید ترابی ، حریت کانفرنس رہنما غلام محمد صفی کے علاوہ تحریک کشمیر اور ڈینش پاکستان افیئرز کونسل کے رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

صدر آزاد کشمیرنے کہا کہ کشمیری عوام روزانہ انسانی حقوق کے ناقابل برداشت سنگین جرائم کا سامنا کررہے ہیں، پبلک سیفیٹی ایکٹ اورآرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ جیسے کالے قوانین مقبوضہ کشمیرمیں متعارف کرائے گئے ہیں جو نہ صرف توہین آمیز بلکہ قابض افواج کوظلم وبربریت کے اختیارات بھی دیتے ہیں۔

صدر آزادکشمیرنے کہا کہ عالمی برادری کی عدم توجہ کی وجہ سے کشمیری گذشتہ 7 دہائیوں سے ظلم کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں کو قتل ، خواتین کو بے آبرو اور پیلٹ گنوں سے سول آبادی کو بینائی سے محروم اور ان کے گھروں کو تباہ کیا جارہا ہے ۔مقبوضہ کشمیرمیں جنگی جرائم کے حوالہ سے صدر آزاد کشمیرنے کہا کہ اب ہم زیادہ طویل عرصے تک اس معاملے کو دو پڑوسیوں کے مابین سیاسی بنیادوں پر نہیں دیکھ سکتے بلکہ عالمی سطح پر انسانی جرائم کا معاملہ ہے اور یہ دور حاضر میں انسانی تاریخ کا بڑا المیہ ہے جومنصوبہ بندی سے کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت غیرمسلح معصوم کشمیریوں کو ان کے دفاع کے حق سے انکار کررہا ہے اور ان کی ذاتی جدوجہد آزادی دہشت گردی قرار دے رہا ہے جبکہ کشمیریوں کو باغی تصورکیا جارہا ہے۔ صدر آزاد کشمیرنے کہا کہ کشمیری دنیا میں سب سے زیادہ غیرمسلح آبادی ہے اور وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کیلئے پرامن غیرمسلح جدوجہد کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 7 لاکھ سے زائد قابض بھارتی افواج تعینات ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہر20کشمیریوں کیلئے ایک سپاہی تعینات ہے، مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کی جانب سے اطلاعات کے بلیک آئوٹ کی وجہ سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اورظلم وتشدد کی بہت قلیل اطلاعات عالمی برادری تک پہنچ رہی ہیں ، مقبوضہ کشمیرمیں اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں، ان کے آبادی کے تناسب کو تبدیل کیاجارہا ہے۔

ہزاروں افراد کو غیرقانونی طور پر پابند سلاسل رکھا گیا ہے جبکہ سینکڑوں افراد کو شہیدکیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیرکے مسئلے کو دو طرفہ معاملہ قرار دینے کا دعویٰ غلط ہے جس کی بناء پر وہ ثالثی سے اس مسئلے کے حل سے انکاری ہے ، یہ دو طرفہ نہیں بلکہ چار طرفہمعاملہ ہے جس میں پاکستان بھارت کے ساتھ ساتھ کشمیری عوام اور اقوام متحدہ فریق ہیں اس لئے اس معاملے سے کشمیریوں اوراقوام متحدہ کو نکالنا ناممکن اور دلیل سے عاری ہے۔

عالمی برادری سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ عالمی برادری کے وابستہ سٹرٹیجک اوراقتصادی مفادات کی بناء پر انسانیت کیلئے بھارت پر دبائوبڑھائیں کہ وہ مسئلہ کشمیرکے پرامن اورجلد حل کیلئے مذاکرات کی میز پر آئے ۔ صدر آزاد کشمیرنے کہا کہ پاکستان کی جانب سے سیاسی ، سفارتی اوراخلاقی حمایت کی بدولت 70سال سے عالمی فورمز پر مسئلہ کشمیر زیر بحث ہے،حکومت پاکستان کشمیری عوام کیلئے واحد خودمختار سفارتی ذریعہ ہے ۔

انہوں نے پاکستان کے عوام کی جانب سے غیرمتزلزل حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس میں پاکستان کے ڈنمارک میں سفیرکی موجودگی اس تنازعہ کے پرامن حل کیلئے عزم کا ثبوت ہے۔ ڈنمارک کے پارلیمنٹیرینئزکو مخاطب کرتے ہوئے صدرآزاد کشمیرنے کہا کہ وہ تمام عالمی فورمز پر اس مسئلہ کو اٹھائیں۔ صدر آزاد کشمیرنے کہا کہ مسئلہ کشمیرکو تمام بااثراقوام کی پارلیمنٹس میں زیربحث لایا جانا چاہئے جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور عالمی کمیٹی برائے ریڈ کراس کی طرزکے عالمی فورمز پربھی اٹھایا جاناچاہئے۔

انہوں نے زینیہ سٹیمپے کی جانب سے کانفرنس کے انعقاد میں کلیدی کردار ادا کرنے اور ڈنمارک کی پارلیمنٹ میں جگہ فراہم کرنے پر ان کو خراج تحسین پیش کیا جو ڈنمارک کے عوام کی جانب سے بنیادی انسانی حقوق کے دفاع کے عزم کو ظاہرکرتا ہے۔