آنگ سانگ سوچی کا آکسفورڈ کالج سے تصویرکے بعدنام بھی ہٹا دیا گیا

نام ہٹانے کیلئے طلبہ کی جانب سے ووٹنگ کی گئی، زیادہ تر طالب علموں نے سوچی کے خلاف ووٹ ڈالا سوچی نے ان اصولوں کا ہی پاس نہیں کیا جن کیلئے وہ کبھی آواز اٹھایا کرتی تھیں، طلبہ کی قرارداد

ہفتہ 21 اکتوبر 2017 13:56

آنگ سانگ سوچی کا آکسفورڈ کالج سے تصویرکے بعدنام بھی ہٹا دیا گیا
لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 اکتوبر2017ء) آکسفورڈ کالج سے تصویرکے بعدروہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے خلاف آواز نہ آٹھانے والی آنگ سانگ سوچی کا نام اب آکسفورڈ کالج سے بھی ہٹا دیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق آکسفورڈ کالج سے تصویرکے بعد اب میانمار کی نوبل انعام یافتہ رہنما آنگ سانگ سوچی کا نام بھی ہٹا دیا گیا ہے ۔ نام ہٹانے کے لیے باقائدہ طلبہ کی جانب سے ووٹنگ کی گئی، جس میں زیادہ تر طالب علموں نے سوچی کے خلاف ووٹ ڈالا جس کے بعد ان کا نام کامن روم سے ہٹادیا گیا۔

طلبہ نے قرارداد میں کہا کہ آنگ سانگ سوچی کا میانمار کی ریاست راکھائن میں روہنگیا افراد کے قتل عام، اجتماعی زیادتی اور انسانی حقوق کی دیگر پامالیوں کی مذمت نہ کرنا ناقابل قبول ہے۔

(جاری ہے)

قراردار میں مزید کہا گیا کہ سوچی نے ان اصولوں کا ہی پاس نہیں رکھا جس کے لئے وہ کبھی آواز اٹھایا کرتی تھیں اس لیے ہم سوچی کی خاموشی اور ان کے ملک میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر سخت مذمت کرتے ہیں۔

اس سے قبل اسی کالج نے اپنے مرکزی دروازے سے میانمارمیں جاری مسلمانوں کی نسل کشی پرمنافقت کا مظاہرہ کرنے اورخاموشی اختیار کرنے پر خاتون رہنما آنگ سان سوچی کا پورٹریٹ اتار دیا تھا۔واضح رہے کہ آنگ سانگ سوچی نے اسی کالج سے 1967 میں تعلیم حاصل کی تھی جب کہ یونیورسٹی نے 2012 میں انہیں اعزازی ڈاکٹریٹ دی تھی۔

متعلقہ عنوان :