اداروں کے آپس میں ٹکرائو کا کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں،تمام ادارے اپنی حدود میں رہتے ہوئے اپنا اپنا کام بہتر طریقے سے سرانجام دے رہے ہیں،سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے کیس میں انصاف کے تمام تقاضے پورے نہیں ہو رہے،ماضی کے تلخ فیصلوں کو دہرایا جا رہا ہے، گورنر سندھ محمد زبیر کی ٹی وی چینل سے گفتگو

ہفتہ 21 اکتوبر 2017 00:00

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اکتوبر2017ء) گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ اداروں کے آپس میں ٹکرائو کا کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں اور تمام ادارے اپنی حدود میں رہتے ہوئے اپنا اپنا کام بہتر طریقے سے سرانجام دے رہے ہیں۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت نے ملکی نظام میں شفافیت کے لیے اہم و موثر اقدامات کیے جنہیں عالمی ادارے بھی سراہتے ہیں۔

معروف عالمی ادارے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے بھی اپنی گزشتہ سال کی رپورٹ میں یہ واضح کیا ہے کہ پاکستان میں کرپشن کا لیول سب سے کم سطح پر ہے۔ موجودہ حکومت عوامی فلاح و بہبود کے تمام منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنا رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ گزشتہ 4سالوں میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت پر کرپشن کا کوئی ایک کیس بھی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کاا ظہار انہوں نے جمعہ کو ایک ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لیے دن رات کوشاں ہے جس کے اس 4 سالہ دور حکومت میں کرپشن کا کوئی ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا جو اس حکومت کی شفافیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی موثروکارآمد پالیسیوں کی بدولت ملکی معیشت مستحکم ہوئی جبکہ لوڈ شیڈنگ میں بھی نمایاں کمی کی گئی ہے، ٹیکس کولیکشن میں بھی اضافہ موجودہ حکومت کے مثبت اقدامات کا ہی شاخسانہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے 2013ء میں اقتدار سنبھالتے ہی ملکی معیشت کے استحکام کے لیے اہم و مثبت فیصلے کیے جن کے خاطر خواہ نتائج بھی برآمد ہو رہے ہیں اور ملکی معیشت روز بروز مستحکم ہو رہی ہے جس کا اعتراف عالمی اعدادو شمار میں بھی کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت عوامی فلاح و بہبود کے متعدد منصوبوں پر کام جاری رکھے ہوئے جن میں سے کئی مکمل ہو چکے ہیں جبکہ متعدد تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں جن کی تکمیل سے ملک و قوم مزید ترقی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ عناصر حکومت پر بلاوجہ تنقید کرتے رہتے ہیں جو ان کا کام ہے لیکن بلاوجہ کی تنقید سے ملکی ترقی و خوشحالی کا عمل متاثر ہوتا ہے اس لیے بلاوجہ تنقید کرنے والوں کو گریز کرنا چاہیئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ احتساب ضرور ہونا چاہیئے کیونکہ احتساب کے بغیر کوئی ملک تو کیا کوئی چھوٹی سی سوسائٹی بھی نہیں چل سکتی کیونکہ انصاف تو ہر حال میں ضروری ہے۔

کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں بلکہ ملکی قانون کے مطابق سب کا احتساب برابری کی بنیاد پر ہونا چاہیئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے کیس میں انصاف کے تمام تقاضے پورے نہیں ہو رہے اور ماضی کے تلخ فیصلوں کو دہرایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا وہ اہم ادارہ جہاں پاکستان کے مالیاتی لحاظ سے تمام اہم فیصلے کیے جاتے ہیں جو کابینہ کا ایک حصہ بھی ہوتا ہے وہ اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی آف کیبنٹ (ای سی سی) ہے جس میں معیشت سے متعلقہ وزراء، چیئرمین ایس ای سی پی، گورنر سٹیٹ بنک اور تمام سیکرٹریز ہوتے ہیں جو مہینے میں 2 مرتبہ مل بیٹھتے ہیں اور ہر 15 روز بعد ہر فیلڈ کے حوالے سے 12سی15بہت اہم ایسے فیصلے کرتے ہیں جن کے مالی اثرات ہوتے ہیں۔

پہلے اسے وزیر خزانہ دیکھتے تھے جبکہ اس کے بعد فیصلے کے لیے یہ وزیراعظم کے پاس جاتا تھا لیکن جون 2013ء میں ہم نے پہلی ای سی سی کے موقع پر یہ فیصلہ کیا کہ اس کمیٹی کی سربراہی وزیر خزانہ کرتے ہیں اور وہی حتمی فیصلہ بھی کریں گے اور حتمی فیصلے کے لیے وزیراعظم کے پاس نہیں جایا جائے گا کیونکہ اس کمیٹی میں وفاقی وزراء سمیت سیکرٹریز، چیئرمین ایف بی آر، گورنر سٹیٹ بنک، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ اور نجکاری کا چیئرمین بھی موجود ہیں جو مل کر یہ فیصلہ لے رہے ہوتے ہیں جہاں کرپشن کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

تب سے لیکر یہ تمام فیصلے اسی کمیٹی کے ذریعے کیے جا رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیب کے نظام میں کمزوریاں موجود ہیں جنہیں دور کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ وزیراعظم اور صدر سمیت کوئی بھی قانون سے باہر نہیں ہونا چاہیئے بلکہ ملکی قانون کے مطابق سب کا احتساب ہونا چاہیئے۔ گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ سی پیک بلاشبہ ایک گیم چینجر منصوبہ ہے جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورا خطہ مستفید ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں ٹیکس کولیکشن دگنا ہو گیا ہے اور جی ڈی پی کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے جو خوش آئند ہے۔ ماضی میں ہماری جی ڈی پی کی شرح 3فیصد تھی جو اب 5.3فیصد ہو گئی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اداروں کے آپس میں ٹکرائو کا کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں اور تمام ادارے اپنی حدود میں رہتے ہوئے اپنا اپنا کام بہتر طریقے سے سرانجام دے رہے ہیں۔