سول ملٹری تنائو پر ادارے کے اندر بات ہونی چاہیے میڈیا میں نہیں، خرم دستگیر خان

پاکستان خطے میں بھارت کے سیکیورٹی کردار کو یکسر مسترد کرتا ہے امریکہ کو سی پیک پر خطرے کی گھنٹیاں بجتی محسوس ہورہی ہیں، وزیر دفاع ہم دہشت گردی سے لڑے اب انتہا پسندی سے لڑنا ہے ، امریکہ پاکستان کو بھارت یا افغانستان کی عینک سے نہ دیکھے پاکستان میں آئین کی چھڑی ہے تو ادارے قائم ہیں حکومتیں آتی جاتی ہیں ملک میں جمہوریت قائم رہنی چاہیے ، انٹرویو

جمعہ 20 اکتوبر 2017 22:36

سول ملٹری تنائو پر ادارے کے اندر بات ہونی چاہیے میڈیا میں نہیں، خرم ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اکتوبر2017ء) وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ سول ملٹری تنائو پر ادارے کے اندر بات ہونی چاہیے میڈیا میں نہیں، پاکستان خطے میں بھارت کے سیکیورٹی کردار کو یکسر مسترد کرتا ہے امریکہ کو سی پیک پر خطرے کی گھنٹیاں بجتی محسوس ہورہی ہیں۔ ہم دہشت گردی سے لڑے اب انتہا پسندی سے لڑنا ہے ۔ امریکہ پاکستان کو بھارت یا افغانستان کی عینک سے نہ دیکھے۔

نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں خرم دستگیر خان نے کہا کہ سی پیک پر امریکہ کو خطرے کی گھنٹیاں بجتی محسوس ہورہی ہیں امریکی وزیر دفاع کے بیان کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایبٹ آباد آرمی سکول واقعے کے بعد پاکستان کا قومی بیانیہ تبدیل ہوا موجودہ پاکستان آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کے بعد والا پاکستان ہے امریکہ پاکستان کو بھارت یا افغانستان کی عینک سے نہ دیکھے انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں بھارت کے سیکیورٹی کردار کو یکسر مسترد کرتا ہے بھارت خود کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہا ہے اور خطے میں بدامنی میں بھارت کا کردار ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں ڈو مور سے زیادہ اپنی دفاعی صلاحیت اور معاشی نمو کو قائم رکھنا ہے خطے میں امن کیلئے پاکستان اپنا کردار ادا کررہا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغان سرحد پر باڑ لگانے میں پاکستان کی کوئی مدد کرنے نہیں آیا ۔

(جاری ہے)

القاعدہ کو ختم کرنے میں پاکستان کا کلیدی کردار ہے۔ داغ پاکستان افغانستان میں پیدا ہوئی افغانستان میں داعش کی موجودگی کا سوال امریکہ اور افغان حکام سے پوچھنا چاہیے انہوں نے کہا کہ ہم نے آپریشن ردالفساد اور ضرب عضب کے ذریعے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا ہمارا امریکہ سے مطالبہ امداد کا نہیں ہے ہم امریکہ سے افغانستان میں ذمہ داری کا مطالبہ کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ گھر کی صفائی سے متعلق خواجہ آصف اور احسن اقبال کے بیان کو غلط لیا گیا پاکستان میں اب کسی دہشت گردی کی کوئی پناہ گاہ نہیں ہے ہمیں اپنے گھر کی مزید صفائی کرنی ہے ابھی مکمل صفائی نہیں ہوئی طالبان پر اپسکتان کا اثر بہت کم ہوچکا ہے انہوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں پاکستان کی سرحد کے قریب آپریشن سے پاکستان کو آگاہ کرے گا ہم نے دہشت گردی سے لڑ لیا اب انتہا سندی اور تشدد سے لڑنا ہے انہوں نے کہا کہ پر امن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے ۔

ہمارے تحفظات سے افغانستان مکمل آگاہ ہے اعتماد سازی کے بغیر ہم آگے نہیں چل سکتے اگر بھارت پاکستان میں در اندازی کیلئے افغان سرزمین استعمال کرے گا تو یہ ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہے پاک افغان ہمسایہ ممالک ہیں ہمیں کسی تیسرے ملک کو اپنے مسائل میں شامل نہیں کرنا پاک افغان تعلقات میں ھبارت کی دخل اندازی قبول نہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہورہی امریکہ سے افغانستان میں اس کی ترجیحات پر بات ہونا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سول ملٹری تنائو کو مناسب فورم پر حل ہونا ہے یہ اختلافات ادھر ڈوبے ادھر نکلے ہیں ہمیں اگر مسائل ہیں تو ادارے کے اندر اس پر بات ہونی چاہیے میڈیا پر نہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آئین کی چھڑی ہے تو ادارے قائم ہیں حکومتیں آتی جاتی ہیں ملک میں جمہوریت قائم رہنی چاہیے جمہوریت میں عوام انتخابات پرفارمنس پر حکومت کو مسترد کردیتے ہیں انہوں نے کہا کہ کور کمانڈرز کانفرنس میں صرف سیاست پر بات نہیں ہوتی آپریشنل معاملات بھی ہوتے ہیں بدقسمتی سے پاکستان کی دو سرحدوں پر تنائو ہے آرمی کو اپنے مسائل کو بھی دیکھنا ہوتا ہے فوج کو بہت سے مسائل پر غور کرنا ہوتا ہے انہوں نے نواز شریف میرے قائد اور شاہد خاقان میرے وزیراعظم ہیں مسلم لیگ ن متحد ہے اختلافات رائے ہوتا رہتا ہے جب ہم آئے تو خون اور اندھیرے میں ڈوبا پاکستان تھا آج روشن اور پر امن پاکستان ہے۔