پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پرائس کنٹرول پر بحث، اسپیکر رانا محمد اقبال نے سوال متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا

جمعہ 20 اکتوبر 2017 22:29

لاہور۔20 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اکتوبر2017ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پرائس کنٹرول پر بحث کا آغاز ہو گیا، صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین کاشتکاروں کو گنے کی قیمت کی ادائیگی کے بارے ایوان کو مطمئن نہ کرسکے جس پر اسپیکر رانا محمد اقبال نے سوال متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا،محکمہ کی طرف سے دیئے گئے سوال کے جواب کے مطابق شوگر مل مالکان کی طرف ابھی بھی کاشتکاروں کی11ارب سے زائد رقم گنے کی مد میں واجب الادا ہیں جبکہ صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ شوگر مل مالکان نے کسانوں کے صرف57کروڑ روپے دینے ہیں۔

گزشتہ روز بھی پنجاب اسمبلی کا اجلاس اپنے مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ35منٹ کی تاخیر سے اسپیکر رانا محمداقبال خاں کی صدارت میں شروع ہوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں محکمہ زراعت اور خوراک کے بارے میں سوالوں کے جوابات دیئے گئے ۔ رکن اسمبلی میاں طارق کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین نے کہا کہ کسانوں کو اب تک 99 فیصد رقم گنے کی مد میں اداکردی گئی ہے اورشوگر مل مالکان نے صرف57کروڑ روپے کسانوں کو دینے ہیں۔

گنے کی ادائیگی پر بنائی گئی کمیٹی کے چیئر مین جاوید علاؤالدین ساجد نے کہا کہ میں اس کمیٹی کا چیئر مین ہوں اور ہم کسانوں کو ادائیگی کے معاملہ میں بے بس ہیں ،مل مالکان بات کرنے کے لئے ہی تیار نہیں ہیں۔ جس پر سپیکر نے اس سوال کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔صوبائی وزیر بلال یاسین نے ایوان کو بتایا کہ فوڈ آئٹم میں استعمال ہونے والی کوئی بھی غیر معیاری چیز جس میں کھلا آئل جو کہ دودھ میں بھی استعمال ہوتا ہے،اس کی فروخت غیر قانونی ہے اس کی اجازت بالکل نہیں،ٹی وائٹنر چائے کی فروخت پر بھی پابندی ہے۔

رکن اسمبلی اسلام اسلم نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ بہاولپور اور مظفر گڑھ میں شوگر ملوں کو فوری طور پر گنے کی کرشنگ کا آغاز کرنے کی ہدایت کی جائے اور جس علاقوں میں شوگر ملیں بند ہیں ان کے مالکان سے مذاکرات کرکے انہیں بھی آپریشنل کیا جائے تاکہ کسان نقصان سے بچ سکیں۔ پرائس کنٹرول پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے صوبائی وزیر شیخ علاؤالدین نے کہا کہ حکومت نے ہی کسانوں کو شیلٹر مہیا کرنا ہے ہم نہیں دیں گے تو اور کون دے گا اسی لئے بھارت سے سبزیوں کی تجارت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی کسانوں کے وسیع تر مفاد میں اس مرتبہ بھارت سے سبزیاں منگوانے کی اجازت نہیں دی گئی ، ٹماٹر کی قیمت میں اچانک اضافہ ہونے کی وجہ بلوچستان میں ٹماٹر کی فصل کا وائرس کا شکار ہونا تھا جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا، اسی طرح پیاز کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا تاہم اب قیمتیں کنٹرول میں ہیں ۔انہوں نے ایوان کو بتایا کہ ریگولیٹری ٹیکس بالکل جائز ہے جن چیزوں پر ٹیکس لگایا گیا ہے وہ کوئی غریب آدمی استعمال نہیں کرتا، نہ ہی کوئی نیوزی لینڈ سے منگوائے گئے سیب استعمال کرتا ہے جو5سو روپے کلو سیب خرید سکتا ہے وہ اس پر ٹیکس بھی دے سکتا ۔

انہوں نے یہ تجویز بھی دی کہ لیٹ نائٹ ہوٹلنگ پر بھی25فیصد ٹیکس کیا جانا چاہیے۔وقت ختم ہونے پر اجلاس پیر کی دوپہر 2بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔