امریکہ کو افغانستان میں 16سال کی لڑائی کے بعد شرمناک پسپائی کا سامنا ہے، خرم دستگیر

سی پیک بارے امریکی وزیر دفاع کابیان غلط ، منصوبے سے خطے کے لوگوں کی معاشی سر گرمیوں میں اضافہ ہو گا،امریکہ بھارت کو اپنے اسٹریٹجک پارٹنر کے طور پر دیکھتا ہے،بھارت کا خطے میں صرف معاشی پارٹنر کاکردار ہے ،بھارت افغانستان کو بلوچستان میں در اندازی کیلئے استعمال کر رہا ہے، اس کے شواہد عالمی برادری کو دے چکے ہیں، پاکستان کو بھارت یا افغانستان کی نظروں سے دیکھنے کی بجائے صاف شیشے کی عینک سے دیکھیں، یہ ضرب عضب اور ردالفساد کے بعد والا پاکستان ہے، داعش پاکستان میں نہیں افغانستان میں پیدا ہوئی، اس کی افغانستان میں داعش کی موجودگی کا سوال افغان حکومت اور امریکہ سے پوچھنا جائے ،القاعدہ کو ختم کرنے میں پاکستان کا کلیدی کردار ہے، پاکستان میں کسی دہشت گرد تنظیم کی محفوظ پناہ گاہ نہیں ،ہمیں ڈوامور سے زیادہ اپنی دفاعی صلاحیت اور معاشی نمو کو قائم رکھنا چاہیے، افغان بارڈر پر باڑ لگانے میں کوئی ہماری مدد نہیں کر رہا، امریکہ سے امداد کا مطالبہ نہیں ، ہم اس سے افغانستان میں ذمہ داری کا مطالبہ کر رہے ہیں وزیر دفاع خرم دستگیر کانجی ٹی وی چینل کو انٹرویو

جمعہ 20 اکتوبر 2017 22:25

امریکہ کو افغانستان میں 16سال کی لڑائی کے بعد شرمناک پسپائی کا سامنا ..
ْاسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 اکتوبر2017ء) وزیر دفاع خرم دستگیر نے بھارت میں خطے کے چوکیدار کے کردار اورسی پیک سے متعلق امریکی وزیر دفاع کے بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ بھارت کو اپنے اسٹریٹجک پارٹنر کے طور پر دیکھتا ہے،بھارت کا خطے میں ایک ہی کردار ہے اور وہ ہے معاشی پارٹنر کا، سی پیک سے علاقے کے لوگوں کی معاشی سر گرمیوں میں اضافہ ہو گا،،سی پیک پر امریکہ کو خطرے کی گھنٹیاں بجتی محسوس ہو رہی ہیں،بھارت افغانستان کو بلوچستان میں در اندازی کیلئے استعمال کر رہا ہے، اس کیلئے شواہد ہم عالمی برادری کو دے چکے ہیں، پاکستان کو بھارت یا افغانستان کی نظروں سے دیکھنے کی بجائے صاف شیشے کی عینک سے دیکھیں، یہ ضرب عضب اور ردالفساد کے بعد والا پاکستان ہے،پاکستان کا مفاد افغانستان میں مستقبل امن سے ہے، امریکہ کو افغانستان میں 16سال کی لڑائی کے بعد شرمناک پسپائی کا سامنا ہے، داعش پاکستان میں نہیں افغانستان میں پیدا ہوئی، افغانستان میں داعش کی موجودگی کا سوال افغان حکومت اور امریکہ سے پوچھنا چاہیے،القاعدہ کو ختم کرنے میں پاکستان کا کلیدی کردار ہے، پاکستان میں کسی دہشت گرد تنظیم کی محفوظ پناہ گاہ نہیں ،ہمیں ڈوامور سے زیادہ اپنی دفاعی صلاحیت اور معاشی نمو کو قائم رکھنا چاہیے، افغان بارڈر پر باڑ لگانے میں کوئی ہماری مدد نہیں کر رہا، ہمارا امریکہ سے امداد کا مطالبہ نہیں ہے، افواج پاکستان کو پاکستان کے وسائل میں سے اتنا ہی حصہ ملے گا جتنا ہم برداشت کرسکتے ہیں لیکن ان کی ڈیمانڈ درست ہے،ہم امریکہ سے بھی افغانستان میں ذمہ داری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔ وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا کہ بھارت کا خطے میں ایک ہی کردار ہے اور وہ ہے معاشی پارٹنر کا،اس کا سیکیورٹی میں کردار کو ہم مسترد کرتے ہیں، ہندوستان افغانستان کو بلوچستان میں در اندازی کے لئے استعمال کر رہا ہے، اس کیلئے شواہد ہم عالمی برادری کو دے چکے ہیں، ہم ہندوستان کے علاقے کے چوکیدار کے کردار کو یکسر مسترد کرتے ہیں،امریکہ بھارت کو اپنے اسٹریٹیجک پارٹنر کے طور پر دیکھتا ہے، سی پیک سے متعلق امریکی وزیر دفاع کے بیان کو مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک سے علاقے کے لوگوں کی معاشی سر گرمیوں میں اضافہ ہو گا، پاکستان کو ہندوستان یا افغانستان کی نظروں سے دیکھنے کی بجائے صاف شیشے کی عینک سے دیکھیں، یہ ضرب عضب اور ردالفساد کے بعد والا پاکستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے پی ایس واقعہ کے بعد پورا قومی بیانیہ تبدیل ہوا کہ ہمیں اس ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنا ہے، اس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوجی افسران،جوانوں اور سویلین کی قربانیاں ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف اپنی کمٹمنٹ کو اپنے خون سے تاریخ کی کتابوں میں لکھا ہے۔خرم دستگیر نے کہا کہ ہمیں ڈوامور سے زیادہ اپنی دفاعی صلاحیت اور معاشی نمو کو قائم رکھنا چاہیے، افغان بارڈر پر باڑ لگانے میں کوئی ہماری مدد نہیں کر رہا، ہم خود کر رہے ہیں،القاعدہ کو ختم کرنے میں پاکستان کا کلیدی کردار ہے، پاکستان میں کسی دہشت گرد تنظیم کی محفوظ پناہ گاہ نہیں ہے، پاکستان کی سرزمین کو کسی دوسرے ملک میں دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں کیا جارہا، اگر ہم کہیں کہ پاکستان مکمل صاف ہو گیا ہے تو ایسا نہیں ہے، ابھی صفائی کرنی ہے، فاٹا کی 7ایجنسیوں میں ہم نے آپریشن کیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ابھی تک افغانستان میں مستقل قیام کا فیصلہ نہیں کیا، امریکہ کو افغانستان میں 16سال کی لڑائی کے بعد شرمناک پسپائی کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ داعش پاکستان میں نہیں افغانستان میں پیدا ہوئی، افغانستان میں داعش کی موجودگی کا سوال افغان حکومت اور امریکہ سے پوچھنا چاہیے، گھر کی صفائی سے متعلق خواجہ آصف اور احسن اقبال کے بیانات کو غلط سمجھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مفاد افغانستان میں مستقبل امن سے ہے، ہمارا امریکہ سے امداد کا مطالبہ نہیں ہے، افواج پاکستان کو پاکستان کے وسائل میں سے اتنا ہی حصہ ملے گا جتنا ہم برداشت کرسکتے ہیں لیکن ان کی ڈیمانڈ درست ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر معیشت کے بارے میں کوئی ایشو بھی ہیں تو مسائل وہ ادارے کے اندر ڈسکس ہونے چاہئیں، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں نہ ہی عوامی سطح پر زیر بحث آئیں، اسی وجہ سے وزیر داخلہ احسن اقبال کو وضاحت دینی پڑی، حکومتی آتی جاتی ہیں، جمہوریت قائم رہنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک پر امریکہ کو خطرے کی گھنٹیاں بجتی محسوس ہو رہی ہیں،ہم امریکہ سے بھی افغانستان میں ذمہ داری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔