کابل:مسجد امام ضامن اور مسجد غور میں خود کش دھماکہ ،40 افراد ہلاک ،45 سے زائد زخمی

پہلا دھماکہ کابل کی ایک مسجد امام ضامن میںہوا جس میں 30 افراد ہلاک، 45 زخمی ،کچھ ہی دیر بعدصوبے غور کی مسجد میں بھی خودکش دھماکہ ہوا جس میں 10 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے دھماکے کی نوعیت کے حوالے سے ابھی حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا، پولیس دھماکا کابل کے علاقے دشتی برچی میں ہوا جہاں پیدل حملہ آور مسجد امام ضامن میں داخل ہوا اور دھماکا کیا، افغان وزارت داخلہ ْ دھماکے میں ہلاک ہونے والے دو افراد کی لاشوں اور دو زخمیوں کو لایا گیا ہے، ہسپتال ذرائع شدت پسند تنظیم داعش نے دمہ داری قبول کرلی ، افغان صدر کی مذمت

جمعہ 20 اکتوبر 2017 22:12

کابل:مسجد امام ضامن اور مسجد غور میں خود کش دھماکہ ،40 افراد ہلاک ،45 ..
کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اکتوبر2017ء) افغان دارالحکومت کابل میں 2 مختلف مساجد میں دھماکوں کے نتیجے میں 40 افراد جاں بحق جب کہ درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔ پہلا دھماکہ افغانستان کے دارالحکومت کابل کی ایک مسجد امام ضامن میںہوا جس میں 30 افراد ہلاک اور 45 زخمی ہوگئے جبکہ کچھ ہی دیر بعدصوبے غور کی مسجد میں بھی خودکش دھماکہ ہوا جس میں 10 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق کابل پولیس کے ترجمان عبدالبصیر مجاہد نے امام بارگاہ مسجد امام ضامن دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکے کی نوعیت کے حوالے سے ابھی حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔افغان وزارت داخلہ کے عہدیدار میجر جنرل علی مست مومند کا کہنا تھا کہ دھماکا کابل کے علاقے دشتی برچی میں ہوا جہاں پیدل حملہ آور مسجد امام ضامن میں داخل ہوا اور کچھ دیر نمازیوں پر فائرنگ کی جس کے بعد خود کو دھماکے سے اڑا دیا ۔

(جاری ہے)

استقلال ہسپتال کے سربراہ محمد صابر نصیب کا کہنا تھا کہ ان کے پاس دھماکے میں ہلاک ہونے والے دو افراد کی لاشوں اور دو زخمیوں کو لایا گیا ہے۔ دوسری جانب کابل دھماکے کے کچھ ہی دیر بعد افغانستان کے صوبے غور کی مسجد میں بھی خودکش دھماکے کے نتیجے میں 10 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔ ترجمان افغان وزارت داخلہ کے مطابق سیکیورٹی فورسز جائے وقوعہ پر موجود ہیں جو دھماکے کی تحقیقات کررہی ہیں۔

دوسری جانب شدت پسند تنظیم داعش نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔افغان صدر اشرف غنی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا ہے۔۔خیال رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کے صوبے قندھار میں افغان نیشنل آرمی کے ایک بیس کیمپ پر خود کش حملے کے نتیجے میں 41 اہلکار ہلاک اور 24 زخمی ہوگئے تھے جبکہ دو روز قبل جنوب مشرقی صوبے پکتیا میں قائم پولیس ٹریننگ سینٹر پر ہونے والے خود کش حملے اور مسلح جھڑپ کے نتیجے میں 32 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں رواں سال مئی میں بارودی مواد سے لدے ٹرک کے ذریعے کیے جانے والے بم دھماکے میں 150 افراد کے ہلاک ہوگئے تھے جس کو کابل کی تاریخ کا خونی ترین حملہ قرار دیا گیا تھا۔افغان حکام کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری بھی حقانی نیٹ ورک پر عائد کی گئی تھی۔۔