ملک کو سنگین آبی مسائل کا سامنا ہے ، 70سال سے کوئی نیشنل واٹر پالیسی ہی نہیں ہے ‘لیفٹیننٹ جنرل (ر)مزمل حسین

آبی وسائل کی علیحدہ وزارت کے قیام سے پانی کے معاملات درست سمت میں بڑھنا شروع ہوئے ہیں ‘چیئرمین واپڈاکا تقریب سے خطاب

جمعہ 20 اکتوبر 2017 22:08

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 اکتوبر2017ء) چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر)مزمل حسین نے کہا ہے کہ واپڈا اور انرجی سکیورٹی ہماری نیشنل سکیورٹی کے دو اہم عناصر ہیں ، ہمیں پانی اور بجلی کے شعبوں میں اہم ترقیاتی منصوبوں کی ترجیحی فہرست بنانے کی ضرورت ہے اور ساتھ ہی ایک ایسی حکمت عملی بھی وضع کی جانی چاہئے جو اس ضمن میں ہمارے الفاظ کو عمل کا روپ دے سکے۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے نیشنل سکیورٹی کالج میں زیر تربیت نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے شرکاء پر مشتمل ایک وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ وفد کی قیادت نیشنل سکیورٹی کالج کے کمانڈنٹ میجر جنرل خالد ضیاء کررہے تھے۔ ممبر فنانس واپڈا ، ممبرپاور واپڈا ، ممبر واٹر واپڈا ، سیکرٹری واپڈا اور واپڈا اور پیپکو کے دیگر سینئرآفیسرز بھی اس موقع پر موجود تھے۔

(جاری ہے)

پانی اور بجلی کے شعبوں کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا نے کہا کہ اگرچہ پاکستان کو پانی کے سنگین مسائل کا سامنا ہے تاہم گزشتہ 70سال سے کوئی نیشنل واٹر پالیسی نہیں ہے جبکہ پانی کے وسائل کی ترقی بھی توجہ کا محور نہیں رہی۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں آبی وسائل کی علیحدہ وزارت قائم کی گئی ہے جس کی وجہ سے پانی کے وسائل کی ترقی کے معاملات درست سمت میں بڑھنا شروع ہوئے ہیں ۔

انہوںنے وفد کو بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل کی جانب سے نیشنل واٹر پالیسی کو اگلے ایک دو ماہ میں حتمی شکل دے دی جائے گی۔چیئرمین نے کہا کہ واپڈا نے اپنی ترجیحات کا نئے سرے سے تعین کیا ہے تاکہ ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کیا جائے اور قومی نظام میں پن بجلی کے تناسب کو بہتر کیا جائے۔ انہوںنے بتایا کہ واپڈا نے ٹرن ارائونڈ ٹیمیں تشکیل دی ہیں اور اس وجہ سے سست روی کے شکار زیر تعمیر منصوبوں پر کام کی رفتار کو تیز کرنے اور قلیل مدت میںنئے منصوبوں پر تعمیراتی کام شروع کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو اہم منصوبوں یعنی دیا مربھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم پر تعمیراتی کام 2018میں شروع کردیا جائے گا ۔ بلوچستان میں آبپاش زراعت کی ترقی کے لئے کچھی کینال کا اہم ترین منصوبہ مکمل کیا جاچکا ہے، جبکہ 2ہزار 487میگاواٹ صلاحیت کے تین پن بجلی منصوبے 2018ء کے اوائل سے 2018ء کے وسط تک مرحلہ وار مکمل ہوں گے ۔ ان منصوبوں میں نیلم جہلم ، تربیلا کا چوتھا توسیعی منصوبہ اور گولن گول شامل ہیں۔

داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا پہلا مرحلہ 2022ء میں مکمل ہوگا اور اس سے 2ہزار 160میگاواٹ بجلی قومی نظام میں شامل ہوگی۔ اسی منصوبے کا دوسرا مرحلہ 2025ء تک مکمل ہوگا اور دوسرے مرحلے سے مزید 2ہزار 160میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی۔ شمالی وزیرستان میں زیر تعمیر کرم تنگی ڈیم بھی دومراحل میں مکمل ہوگا ۔ اس کے پہلے مرحلے پر تعمیراتی کام شروع کیا جاچکا ہے۔

متعلقہ عنوان :