کسی کلمہ گو مسلمان کو کافر کہنے والا خودجہنمی ہے،تکفیری سوچ اور خارجیت نے اسلام کوشدید نقصان پہنچایا ہے

آئین پاکستان میں مسلمان کی تعریف کرکے مسئلے کو حل کردیا گیا ہے،جس پر سنی،شیعہ، دیوبندی اور اہل حدیث سب کا اتفاق ہے،سنی شیعہ اختلافات تاریخی حقیقت ہیں مگر کسی کو کافر،مشرک ، ملحدیا مرتد کہنا از خود کفر ہے، علمائے کرام کا حسینی کانفرنس سے خطاب

جمعہ 20 اکتوبر 2017 22:07

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 اکتوبر2017ء) جمعیت علما پاکستان نیاز ی کے زیر اہتمام پیر سید محمد معصوم حسین نقوی کی زیر صدارت دوسری انٹر نیشنل حسینی کانفرنس بعنوان تکفیریت اور پاکستان کو درپیش چیلنجزسے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے واضح کیا ہے کہ کسی کلمہ گو مسلمان کو کافر کہنے والا خودجہنمی ہے۔ تکفیری سوچ اور خارجیت نے اسلام کوشدید نقصان پہنچایا ہے۔

اس کے مقابلے کے لئے اتحاد امت کے لئے عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔عقید ہ توحید،ختم نبوت اور محبت اہل بیت پر کسی فرقے کی اجارہ داری نہیں،یہ تمام مکاتب فکر کی میراث ہے۔آئین پاکستان میں مسلمان کی تعریف کرکے مسئلے کو حل کردیا گیا ہے۔جس پر سنی،شیعہ، دیوبندی اور اہل حدیث سب کا اتفاق ہے۔سنی شیعہ اختلافات تاریخی حقیقت ہیں مگر کسی کو کافر،مشرک ، ملحدیا مرتد کہنا از خود کفر ہے۔

(جاری ہے)

اس طرح کے نعروں نے امت کو عالمی سطح پر تقسیم کیا۔شدت پسندی کی بجائے خانقاہی نظام اور صوفی ازم کو فروغ دیا جائے،جس نے ہمیشہ بلا مذہب و مسلک امن کا پیغام دیا اور انسانیت کی خدمت کی ہے۔ ایوان اقبال میںدنیائے اسلام کی عظیم روحانی شخصیت حضرت محبوب الٰہی سید علی حسینی سرکار کی علمی،ا دبی اور روحانی خدمات کو خراج عقید ت پیش کرتے ہوئے تحریک منہا ج القرآن کے مولانا محمد حسین آزاد، سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری،سربراہ امت واحدہ پاکستان علامہ محمد امین شہیدی،جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدرپیر اعجاز احمد ہاشمی، پیپلز پارٹی کے رہنما چودھری منظور احمد،جماعت اسلامی کے فرید پراچہ، امیر العظیم،سنی اتحاد کونسل کے چیرمین صاحبزادہ حامد رضا،ملی یکجہتی کونسل کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر زبیر ،اسلامی تحریک کے رہنما مولانا حسن رضا قمی،آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر امجد حسین، جامعہ نعیمیہ کے پرنسپل علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی، اہلحدیث رہنما ضیا اللہ شاہ بخاری ،صاحبزادہ محی الدین محبوب کاظمی،ڈاکٹر امجد حسین چشتی، پیر عثمان نوری،پیر شفاعت رسول، پیر مصطفی اشرف رضوی، میاں جلیل شرقپوری،مولانا منور عباس علوی،پیر اختر رسول قادری،سکینہ مہدوی، سیدہ فائزہ نقوی ،صاحبزادہ احمد عمران،مولانا بشیر معصومی،مفتی سہیل قادری،زوار بخاری،سید علی رضا، ریاض الحسن سلطان،صاحبزادہ ماجد کاظمی،عقیل حیدر شاہ، محمد علی تقی،لخت علی اور دیگر نے کہا کہ امن کے قیام کے لئے صوفیا کی تعلیمات کو عام کیا جائے، دہشت گردی ، فرقہ واریت اور تکفیریت کا خاتمہ ہوجائے گا۔

کانفرنس سے صدارتی خطاب میں پیر معصوم نقوی نے کہا کہ قرآن ہماری میراث اور حب اہل بیت ایمان کا حصہ ہے۔حضر ت محبوب الٰہی سید علی حسینی سرکار کا مسلک اتحاد و اتفاق تھا، جس سے لوگوںنے فیض پایا۔ حسینی فکر کو اجاگر کرکے امت کو درپیش مسائل کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔عراق کی تباہی سب کے سامنے ہے، مارنے والا اور مرنے والا دونوں کلمہ گوہیں۔

خود کش حملہ آوراسلام کا فہم و ادراک رکھنے سے عاری لوگوں نے تیار کئے۔جنہوں نے مزارات اولیائے اللہ ، مساجد ، امام بارگاہوں اورعسکری اداروں تک کو نشانہ بنایا اور لاکھوں بے گناہوںکو شہید کیا۔فرقہ واریت پھیلانے والے افراد اور اداروں کی بیرونی فنڈنگ پر پابندی عائد کرکے تکفیری سوچ کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔اہل سنت تکفیری سوچ کو ختم کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں اور اس کے لئے اقدامات بھی کریں گے۔

علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا کہ شیعہ سنی فطری اتحادی ہیں۔قائد اعظم او ر علامہ اقبال کی سوچ کو فروغ دیا جائے ۔علامہ امین شہید ی کا کہنا تھاکہ فرقہ پرستوں اور تکفیری سوچ نے ہی دہشت گردی کو جنم دیا ، ورنہ شیعہ سنی توصدیوں سے اکٹھے رہ رہے ہیں۔پیر اعجاز احمد ہاشمی نے کہا کہ ہماری سیاست کا محور ومرکز نظام مصطفی کا نفاذ اور ناموس رسالت کا تحفظ ہے۔

کلمہ گو مسلمان کو کافر کہنا خود کفر ہے۔علامہ شاہ احمد نورانی نے ملی یکجہتی کونسل کے ضابطہ اخلاق پر اتفاق رائے پید اکرکے سنی شیعہ اختلافات کو اتفاق کی شکل دی۔ضیااللہ شاہ بخاری نے کہا کہ وحدت امت ہی اسلام کی طاقت ہے۔ صاحبزادہ حامد رضانے کہا کہ انتہا پسندی کی سوچ نے اسلام اور پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ افواج پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے میں عملی اقدامات کئے۔

حکومت بھی تعاون کرتی تو تکفیری سوچ ختم ہوچکی ہوتی۔ صاحبزادہ ابوالخیر زبیرنے کہا کہ صدیوں سے مسلمانوں میں اختلافات ہیں مگر انہیں عوامی جلسوں کی بجائے علمی بحثوں کا حصہ بنانا چاہیے۔ آنے والی نسلوں کو پرامن پاکستان دینا چاہیے۔مولانا حسن رضا قمی نے کہا کہ شیعہ سنی اختلافات اپنی جگہ عوامی سطح پر اتحاد موجود ہے۔اسلام دشمن بیرونی قوتوں کے ایجنٹوں نے غلیظ نعرے اور دہشت گردی شروع کی۔ مثالی اتحاد امت کے باعث وہ اپنی موت آپ مرچکے ہیں۔ ان کی سوچ کو ختم کرنے کے لئے حکومت کو اقدامات کرنے چاہئیں ۔

متعلقہ عنوان :