خیبر پختونخوا میںپرائمری سطح پر مخلوط نظام تعلیم اور تمام خالی پوسٹوں پر صرف خواتین اساتذہ کو بھرتی کرنیکا فیصلہ مخلوط معاشرہ تشکیل دینے اور اعلیٰ تعلیم یا فتہ نو جوانوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے،تنظیم اساتذہ کے صو بائی ذمہ داران

جمعہ 20 اکتوبر 2017 22:07

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 اکتوبر2017ء) صو بہ خیبر پختونخوا میںپرائمری سطح پر مخلوط نظام تعلیم اور تمام خالی پوسٹوں پر صرف خواتین اساتذہ کو بھرتی کرنے کا فیصلہ ایک مخلوط معاشرہ تشکیل دینے اور اعلیٰ تعلیم یا فتہ نو جوانوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔ہم اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں احتجاج بھی ریکارڈ کریں گے اور عدالتی جنگ کا بھی اعلان کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار تنظیم اساتذہ پاکستان صو بہ خیبر پختونخوا کے صو بائی ذمہ داران خیر اللہ حواری ،شمشاد خان جھگڑا،عبید اللہ ،صو بائی تر جمان میاں ضیاء الر حمن ،سید محمد شاہ باچا،مصباح الاسلام عابد اور سکندر خان یوسفزئی نے مشترکہ جاری کردہ پریس ریلیز میں بتائی ہے۔انہوں نے مذید کہا کہ یاد رہے کہ قیام پاکستان سے پہلے بھی لڑکے اورلڑکیوں کیلئے سکولز بھی الگ تھے اور ٹیچرز بھی اور اس بات کا خیال انگریز سر کار نے بھی رکھا تھا۔حیرانگی ہو تی ہے کہ سمندر پار سے آ ئے ہو ئے لو گوں کو یہاں کے باشندوں کی فطرتاور تقاضوں کا خیال تھا لیکن ہمارے اپنے اس حقیقت کو بھول گئے ہیں۔قیام پاکستان سے لیکر سابق صدر پاکستان پرویز مشرف پہلے

متعلقہ عنوان :