فرد جرم میں عائد الزامات کے حوالے سے شریف خاندان سے ایک سال سے وضاحتیں مانگی جا رہی تھیں ، وہ یہ نہیں دے سکا ، فرد جرم کے الزامات درست ہیں،ملزمان شور مچانے کی بجائے بے گناہی کے ثبوت دیں

عوامی تحریک کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین ، خرم نوازگنڈاپور اور دیگر کا وزیراعلیٰ پنجاب کے بیان پرردعمل کا اظہار

جمعہ 20 اکتوبر 2017 21:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 اکتوبر2017ء) پاکستان عوامی تحریک کے سینئر مرکزی رہنما،چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہا ہے کہ فرد جرم میں عائد الزامات کے حوالے سے شریف خاندان سے ایک سال سے وضاحتیں مانگی جا رہی تھیں جو وہ نہیں دے سکا ، فرد جرم کے الزامات درست ہیں،ملزمان شور مچانے کی بجائے بے گناہی کے ثبوت دیں۔

انتخابی جلسوں کی تقریروں ،میڈیا کانفرنسوںاور عدالتی کارروائی میں فرق ہوتا ہے، انسانی حقوق کی دہائیاں دینے والے بتائیں جب ماڈل ٹائون میں 100شہریوں کو گولیاں ماری گئی تھیں اور 14لاشیں گرائی گئیں تب انسانی حقوق ،جمہوری اقدار اور سیاسی اخلاقیات کہاں تھی ۔ وہ جمعہ کو سنٹرل ورکنگ کونسل کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے جس میں سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور ، جی ایم ملک ،رفیق نجم، سید الطاف حسین شاہ،ساجد بھٹی،جواد حامد،رانا محمد ادریس،سہیل رضا،فرح ناز،عرفان یوسف و دیگر رہنما شریک تھے ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہا کہ جن معاشروں میں طاقت ور اور کمزور ملزم کے درمیان فرق کیا جاتا ہے وہ تباہ ہو جاتے ہیں۔ہماری تباہی،بربادی اور بد حالی کی سب سے بڑی وجہ قانون کا امتیازی استعمال ہے ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خرم نواز گنڈا پور نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے بیان پر شدید رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ نیب کو کرپشن کے گر سکھانے والے گرو کہہ رہے ہیں کہ نیب کرپٹ ہے ۔

نیب نے اشرافیہ پر ہاتھ ڈالا تو اس کے خلاف کرپٹ ہونے کی مہم شروع کر دی گئی ، اسی نیب نے اشرافیہ کے خلاف 15سال آنکھوں پر پٹی باندھے رکھی۔ نیب کا سابق چیئرمین جاتے جاتے شریف خاندان کو ریلیف دے کر گیا وہ گرفتار بھی کر سکتا تھا اور نام بھی ای سی ایل میں ڈال سکتا تھا۔وزیر اعلیٰ پنجاب محسن کشی نہ کریں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار طاقتوروں کا احتساب ہو رہا ہے اسکا ملک و قوم کو فائدہ اس وقت پہنچے گا جب یہ احتساب قانون کے مطابق مکمل ہو گا ،اگر کوئی این آر او آیا یا قانون نے آنکھوں پر پٹی باندھی تو پھر تباہی کا اندازہ لگانا مشکل ہو جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ جو عدالت یا کمیشن شریف برادران کی قتل و غارت گری یا چوری پکڑے تو یہ اس کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کر دیتے ہیں۔