خیبر پختونخوا کی سیاسی و کاروباری قیادت نے مشترکہ میثاق معیشت کی تجویز پیش کر دی

صوبے کے مخصوص معاشی حالات کے تناظر میں وفاقی حکومت خصوصی اقدامات کرے، ایس ڈی پی آئی کے تحت اجلاس کے دوران شرکاء کا اظہار خیال

جمعہ 20 اکتوبر 2017 19:57

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2017ء) صوبہ خیبر پختونخوا کو ایک مشترکہ میثاق معیشت کی ضرورت ہے تاکہ اس کے ذریعے وفاقی حکومت پر پیداواری شعبے، تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے ایسی خصوصی پالیسیاں مرتب کرنے پر زور دیا جا سکے جو صوبے میں گزشتہ ایک دہائی سے جاری سیکورٹی کی مخدوش صورت حال کے اثرات کا ازالہ کر سکے۔

یہ اتفاق رائے سیاستدانوں، اراکین پارلیمنٹ اور کاروباری افراد کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران سامنے آیا جس کا انعقاد پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) اور سینٹر فار انٹرنیشنل پرائیویٹ انٹرپرائز (سی آئی پی ای) کے اشتراک سے کیا تھا۔اجلاس کے دوران شرکاء نے پاکستان اور صوبہ خیبر پختونخوا کو درپیش معاشی چیلنجوں پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے مختلف حل تجویز کیے۔

(جاری ہے)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر نعمان وزیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے معاشی ترقی کے دعوے گمراہ ککن ہیں۔ انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ شرح نمو کی ترقی کا یدف 11فیصد رکھا جائے۔ عوامی نشینل پارٹی کی مرکزی نائب صدر بشری گوہر نے کہا کہ معاشی معاملات کو سیاسی سطح پر زیادہ تسلسل کے ساتھ زیر بحث لانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے معاشی حالات کی خرابی میں سیکورٹی کی صورت حال اور افغانستان کے ساتھ خراب تعلقات کا بڑا ہاتھ ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری فیصل کریم کنڈی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ مشترکہ میثاق معیشت صوبے کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت زراعت کے شعبے پر توجہ دے اور کسانوں کے کاشتکاری کے جدید طریقوں سے آگاہی دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے لیے افغانستان کے ساتھ تجارت کی بحالی بہت اہم ہے۔ جماعت اسلامی کے رہنما پروفیسر ابراہیم نے زور دیا کہ 18ویں ترمیم کی رو سے صوبوں کو وسائل مہیا کرنے کے حوالے سے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما غلام علی نے کہا کہ مقامی سطح پر کاروبار مختلف طرح کے ٹیکسوں کے دباؤ میں ہیں ۔خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زاہد اللہ شنواری نے کہا کہ صوبے کے لیے تجارت اور سرمایہ کاری کی ترجیحاتی پالیسیوں کاا علان کیا جائے۔

کے پی سی سی آئی کے سابق صدر حاجی افضل نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ غیر ملکی سرمایہ اکروں کے ساتھ ساتھ مقامی سرمایہ کاروں کو بھی سہولت دی جائے۔ قبل ازیں ایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر وقار احمد نے انتخابات برائے 2018کے حوالے سے معاشی ترجیحات کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایس ڈی پی آئی اور سی آئی پی ای اس ضمن میں ملک بھر میں تمام متعلقہ حلقوں سے وسیع تر مشاورت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو بھی دورکیے جانے کی اشد ضرورت ہے۔ دوسرے مقررین جن میں سعود بنگش، مظہر الحق اور عبدالرؤف شاہ شامل تھے، نے صوبے کے معاشی مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے حل کے لیے اقدامات پر زور دیا۔