سالانہ ختم نبوت کانفرنس ملکی سلامتی کی رقت آمیز دعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئی

عقیدہ ختم نبوت اور دینی تعلیمات و اسلامی اقدار اور علماء کرام کو دیوار سے لگانے کی سازشیں امت مسلمہ کے لئے لمحہ فکریہ ہیں،علماء کرام حکومت قادیانیوں کے متعلق 7بی اور 7سی کو سابقہ حالت پر بحال کرے،اتحاد و یگانگت سے غداران ختم نبوت اور اسلام دشمن عناصر کا جرأت مندی سے مقابلہ کرنا ہوگا،اسلامی نظام کے نفاذ کے بغیر لوٹ مار اور کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوسکتا،جانوں پر کھیل کر اسلام اور پاکستان کا تحفظ کریں گے،مقررین کاخطاب

جمعہ 20 اکتوبر 2017 19:57

چنیوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2017ء) عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام مرکز ختم نبوت مسلم کالونی چناب نگر میں منعقد ہونے والی سالانہ ختم نبوت کانفرنس ملکی سلامتی کی رقت آمیز دعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئی۔ کانفرنس کی مختلف نشستوں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت اور دینی تعلیمات و اسلامی اقدار اور علماء کرام کو دیوار سے لگانے کی سازشیں امت مسلمہ کے لئے لمحہ فکریہ ہیں۔

امتناع قادیانیت ایکٹ کی روشنی میں قادیانیوں کو اسلامی شعائر، کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات کے استعمال سے منع کیا جائے۔ حکومت اپنے کئے گئے وعدہ کے مطابق قادیانیوں کے متعلق 7بی اور 7سی کو سابقہ حالت پر بحال کرے۔ مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جب تک قادیانی کلیدی عہدوں پر براجمان ہیں اس وقت تک ملک میں امن قائم ہونا ناممکن ہے لہٰذا تمام کلیدی عہدوں سے قادیانیوں کو ہٹایا جائے۔

(جاری ہے)

چند ٹکٹوں کے عوض مسئلہ ختم نبوت شب خون مارنے والے اور ناموس رسالت کا سودا کرنے والے حکمرانوں کو نمرود اور فرعون کا انجام بد بھی یاد رکھنا چاہئے۔ اسلامیان پاکستان کسی صورت میں بھی آنے والے الیکشن میں قادیانیت نواز امیدواروں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ شرکاء کانفرنس نے مطالبہ کیا کہ قادیانی تخریب کا ر ادارے اور عسکریت پسند تنظیمیں خدام الاحمدیہ ، انصار اللہ ، لجنہ اماء اللہ اور تنظیم اطفال الاحمدیہ پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔

کانفرنس کی مختلف نشستوں کی صدارت نائب مرکزیہ صاحبزادہ خواجہ عزیز احمد و پیر حافظ ناصرالدین خاکوانی، خانقاہ سراجیہ کے سجادہ نشین صاحبزادہ خواجہ خلیل احمد، ٹیکسلا، مولانا سید جاوید حسین شاہ فیصل آباد، مولانا محب الله لورالائی، مولانا عبدالغفور ٹیکسلا اور مولانا سائیں عبدالمجیب قریشی بیر شریف نے کی۔ جب کہ کانفرنس سے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن ، معروف روحانی شخصیت اور ممتاز عالم دین مولانا پیر ذوالفقار نقشبندی، جماعت اسلامی کے مرکزی جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی ناظم اعلی مولانا عزیز الرحمن جالندھری، مولانا اللہ وسایا، مولانا محمد سلمان بنوری، مولانا مفتی خالد محمود، مولانا محمد اعجاز مصطفی، مولانا قاضی احسان احمد، مولانا مفتی راشد مدنی، جمعیت اہلحدیث کے انجینئر ابتسام الٰہی ظہیر، ضیاء اللہ شاہ بخاری کے علاوہ، صاحبزادہ مولانا محمد زکریا شاہ، پشاور کے ممتاز عالم دین مولانامفتی شہاب الدین پوپلزئی، پیر عزیز الرحمن ہزاوری، بادشاہی مسجد لاہور کے خطیب مولانا عبدالخبیر آزاد، جمعیت علماء پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر، مولانا عبدالشکور رضوی، مولانا محمد ایوب ڈسکہ، مولانا مظہر اسعدی، مولانا فضل الرحمن درخواستی، مولانا محمد یوسف خان، مولانا نعیم الدین لاہور، قاری محمد عثمان مالکی ، سید سلمان گیلانی سمیت متعدد مذہبی رہنماؤں نے خطاب کیا۔

قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ختم نبوت کا دشمن اس طاک میں بیٹھا کہ وہ کس طرح اسلامی شعائر اور ہمارے عقائد پر حملہ آور ہو مسیلمہ کذاب سے لیکر مرزا قادیانی تک کسر نبوت میں ڈاکہ زنی کرنے کی کوشش کی گئی۔ میں مجاہدین ختم نبوت کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے تحفظ ناموس رسالت کا فریضہ سرانجام دیتے ہوئے جھوٹے مدعیان نبوت کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا۔

قوانین ختم نبوت قانون توہین رسالت کے خلاف سازشیں قادیانی و استعماری ایجنڈا ہے۔ قادیانیت کے متعلق غیر مسلم اقلیت کے قوانین کو ختم نبوت کرنے والوں کی سازشوں کا مردانہ وار مقابلہ کیا ہے اور کیا جائے گا۔ ہمیں اتحاد و یگانگت سے غداران ختم نبوت اور اسلام دشمن عناصر کا جرأت مندی سے مقابلہ کرنا ہوگا۔ 1974ء میں ہمارے پارلیمانی لیڈروں نے دلائل کے ساتھ قادیانیوں کو چاروں شانے چت کیا اور اب بھی 7بی اور7سی کو سابقہ حالت پر بحال کرانا جمعیت علماء اسلام کی پر امن جدوجہد کا نتیجہ ہے۔

مولانا پیر ذوالفقار نقشبندی نے کہا کہ مرزاقادیانی کی کتابیںکذب و افتراء، تحریف و الحاداور تضادات کا مجموعہ ہیں۔ مرزا قادیانی اپنی تحریروں کی رو سے نارمل اور شریف انسان ثابت نہیں ہوتا۔ عقیدہ ختم نبوت روز روشن کی طرح عیاں ہے ۔ ایمان کے تحفظ کا آزمودہ نسخہ صلحاء اور اہل حق سے روحانی و اصلاحی تعلق جوڑنا ہے۔ قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دلوانا مجاہدین ختم نبوت اور اراکین پارلیمنٹ کا تاریخی کارنامہ ہے ملکی سلامتی و استحکام کے لئے ضروری ہے کہ دوہری شہریت اور گرین کارڈ کے حامل قادیانی افراد پر کڑی نظر رکھی جائے۔

جناب لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہمارے تمام عقائد و اعمال کی بنیاد ختم نبوت کا عقیدہ ہے۔ ہم قرآن سنت اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ناموس رسالت پر جان دینے کو سعادت دارین یقین کرتے ہیں۔ اسلام دشمن قوتیں توحید و سنت کے پروانوں کو منتشر کرنے کی سازشیں کر رہی ہے۔ ہمارے عقائد تہذیب اور ہمارے تعلیمی اداروں کو اغیار کے تابع کیا جارہا ہے۔ ممتاز قادری کو پھانسی دینے کا حکومتی فیصلہ امت مسلمہ کے جذبات کے خلاف تھا۔

حکمران مغربی آقاؤں کی خوش نودی کے لئے آسیہ ملعونہ کی پھانسی میں لیت ولعل سے کام لے رہے ہیں۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنماؤںمولانا عزیز الرحمن جالندھری نے کہا کہ علماء کرام اور اسلامیان پاکستان تحفظ ختم نبوت اور دفاع ناموس رسالت کے مقدس مشن کی آبیاری کودنیا و آخرت کی سب سے بڑی کامیابی سمجھتے ہیں۔ آج پوری قوم افواج پاکستان کی قومی و ملی خدمات کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

افواج پاکستان ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی چوکیداری کر رہی ہیں۔ اور دینی مدارس ،ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت پر مامور ہیں۔ مولانا ابتسام الٰہی ظہیر نے کہا کہ قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قراردیا جانے دینے کا فیصلہ صرف علماء کرام اور مفتیان عظام کا نہیں تھا بلکہ پاکستان کی دستور ساز اسمبلی سیشن کورٹوں ، ہائیکورٹوں ، سپریم کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت سے لے کر کینیا، رابطہ عالم اسلامی ، انڈونیشیا اور جنوبی افریقہ کی عدالتوں نے بھی قادیانیوں کے کفر و ارتداد پر مہر تصدیق ثبت کر چکی ہے پوری دنیا میں پاکستان کو بدنام کرنے کے عوض قادیانیوں کو ڈالر اور پونڈ ملتے ہیں فرضی رپورٹوں کے بدلے یورپی ممالک کے ویزوں کی قادیانیوں کے لئے انعامی سکیم نکلی ہوئی ہے مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ قادیانی بیورو کریٹس ملک کے اسلامی و نظریاتی تشخص کو ختم کر کے سیکولر سٹیٹ بنانے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، قانون تحفظ ناموس رسالت ختم کرنے کی سازشیں کی جاری ہیں۔

جمعیت علماء پاکستان کے صدر مولانا ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ معروضی حالات کے پیش نظر ہمیں سور خطر ناک عزائم کا ادراک کرنا ہوگا۔ پیر عزیز الرحمن ہزاروی نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کی بدولت دین کے تمام شعبے مکمل طور پر میسر آئے، ایمانیات، عبادات، اخلاقیات، معاملات اور معاشرے کے تمام سلسے کی عمارت عقیدہ ختم نبوت پر قائم ہے۔ ختم نبوت پر ایمان کے بغیر کوئی عبادت بھی بارگاہ ایزدی میں درجہ قبولیت کو نہیں پہنچتی۔

مولانا مظہر اسعدی نے کہا کہ قادیانی دجل و فریب کے ذریعے ختم نبوت کے معانی و مطالب میں تحریف و تکذیب کر کے نو خیز نسل کو گمراہ کر رہے ہیں۔ مرزا قادیانی اپنے مخالفین کو زندگی بھر گالیاں دیتا رہا۔ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری نے کہا کہ پارلیمنٹ میں متفقہ طور پر قادیانی کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا، ہم اپنی جانوں پر کھیل کر اسلام اور پاکستان کا تحفظ کریں گے۔

قادیانیوں کے اکھنڈ بھارت کے نظریات کے دستاویزی ثبوت ریکارڈپر ہیں، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کا مشترکہ پلیٹ فارم پاکستان کے استحکام اور سلامتی کی ضمانت دیتا ہے۔ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے جس میں اسلامی نظام کے نفاذ کے بغیر لوٹ مار اور کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوسکتا۔ ہم ۳۷۹۱ء کے آئین کے دفاع کی جنگ لڑ کے ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں۔

مولانا محمد ایوب ڈسکہ نے کہا کہ میڈیا اسلام مخالف قوتوں کو اہمیت دیتا ہے اور دینی جماعتوں کے مذہبی اور غیر متنازعہ پروگراموں کی لائیوکوریج کرنے میں جانبداری کا مظاہرہ کر رہا ہے پاکستان کی تاریخ میں سب سے پہلے قادیانیوں نے آئین کی خلاف ورزی کی اور آئین کا عالمی سطح پر مذاق اڑایا۔ قادیانی میڈیا عالمی سطح پرویزوں کے حصول کے لئے اسلام اور پاکستان کے خلاف زاور ہے۔

مولانا مفتی خالد محمود کراچی نے کہا کہ ختم نبوت کی پاسبانی کرنے والوں پر اللہ تعالی کی خاص رحمتوں کا نزول ہوتا ہے ختم نبوت اور اعمال صالحہ ایسے چراغ ہیں کہ جن کی بدولت قیامت تک اسلام کی شان و شوکت باقی رہے گی ۔مولانا مفتی محمد راشد مدنی نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آسمان سے آمد ثانی کا مسئلہ بھی ضروریات دین میں. شامل ہے۔

مرزا قادیانی کا مسیح موعود ہونے کا دعوی جھوٹ کا پلندہ اور دروغ گوئی پر مبنی ہے۔ مفتی شہاب الدین پوپلزئی نے کہا کہ عقیدہ توحید اور ناموس صحابہ کرام و اہل بیت کا دفاع کرنا گواہان نبوت کا دفاع کرنا ہے عقیدہ توحید کا تحفظ بھی عقیدہ ختم نبوت میں مضمر ہے عقائد کے بغیر اعمال رائیگاں ہیں۔ اسلام کے پانچ ارکان اور تمام اسلامی علوم و معارف کا تعلق حضرت محمدﷺ کے اعمال اور افعال سے ہے لیکن تحفظ ختم نبوت اور ناموس رسالت کے مسئلے کا تعلق حضور ﷺ کی ذات سے ہے، مولانا محمد اعجاز مصطفی نے کہا کہ مرزا قادیانی کے مسیح موعود ہونے کا دعوی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے ۔

مخبر صادق نے خبر دی ہے کہ میرے بعد تیس دجال اور کذاب نبوت کا دعوی کریں گے ان کا یقین نہ کرنا میں تمام نبیوں میں سے آخری نبی ہوں۔ میرے بعد جدید نبوت ممنوع و منقطع ہے قبل ازیں کانفرنس کی مختلف نشستوں سے مولانا محمد عابد، میاں محمد اجمل قادری، مولانا عبدالرؤف چشتی ، سید محمد کفیل شاہ بخاری، مولانا محمود الحسن کشمیری، مولانا پیر عبدالرحیم نقشبندی، مولانا قاضی مشتاق احمد راولپنڈی، مولانا توصیف احمد، مولانا محمد طیب فاروقی، مولانا عبدالرزاق مجاہد، مفتی محمد خالد میر، مولانارضوان عزیز ، مولانا نور محمد ہزاروی ، قاری جمیل الرحمان اختر، مولانا علیم الدین شاکر ، مولانا محمد عابد کمال، مولانا شاہد عمران عارفی، مولانا محمد قاسم گجر، حافظ محمد شریف منچن آبادی ، امین برادران، طاہر بلال چشتی،مولانا تجمل حسین، مولانا مختار احمد، قاری احسان اللہ فاروقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کے تحفظ کے ساتھ ملک کے دفاع کا فریضہ بھی ہر مسلمان پر عائد ہوتا ہے۔

ہمیں ہر حال میں اسلام کا علم اور پاکستان کا پرچم بلند رکھنا ہوگا۔ مولانا میاں محمد اجمل قادری، نے کہ ظفر اللہ قادیانی وزارت خارجہ کے عہدہ پرمتمکن ہونے کے باوجود قائد اعظم کا جنازہ نہ پڑھا، مولانا مفتی محمد راشد نے کہا کہ قادیانی گروہ اپنے اکھنڈ بھارت کے الہامی عقیدہ پر قائم ہے اور تحریک پاکستان میں قادیانیوں نے منافقانہ کردار ادا کیا ۔

قادیانی تعلیمی اداروں میں مرزا قادیانی کے نہ ماننے والوں کو قتل کرنے کی تعلیم دیتے ہیںاور اپنے نوجوانوں کو مسلمانوں کے قتل پر برانگیختہ کرتے ہیں مولانارضوان عزیز نے کہا کہ دنیا میں دو قسم کے طبقات موجود ہیں ایک ریگولر اور دوسرا سیکولر، قادیانی اپنے افعال و کردار سے نہ ہوتو ریگولر میں شمار ہوتے ہیں نہ ہی سیکولر میں۔مولانا عبدالرشید رضوی نے کہا کہ قادیانی پوری دنیا میں اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اسلام کے تمام ستونوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں اور تہذیبوں کے درمیان نفرت کے بیج بو رہے ہیں۔

سید کفیل شاہ بخاری نے کہا کہ اکابرین ختم نبوت کی دینی و ملی جدوجہد تاریخ کا درخشندہ باب ہے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے ہمیشہ دینی حمیت قومی غیرت اورملک و ملت کو خوشحال کرنے اور جارحانہ پالیسوں سے دور ،رہ کر ملک کو امن کا گہوارہ بنایا ۔ قادیانی اپنی لئے قانونی حیثیت تسلیم کر لیں اور قانون سے بغاوت کا رویہ ترک کر دیں اقلیت میں رہتے ہوئے اپنے مردوں کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفنا نے سے گریز کریں۔

مولانا نور محمد ہزاروی نے کہا کہ شدت پسند قادیانی آئین پاکستان کی روشنی میں اپنے آپ کو اقلیت تسلیم کرنے کی بجائے حربی باغیوں کا کردار اپنایا ہوا ہے اس لیے وہ اب بھی توہین آمیز کتب،اسلام کش جرائد و رسائل کی ترسیل و سپلائی کا غیرقانونی سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔مولانا علیم الدین شاکر نے کہا بیرون ممالک اور میڈیا پر مظلومیت کا جھوٹا واویلا، مغربی مراعات حاصل کرنے والے قادیانیوں کے خلاف عدالتی کاروائی عمل میں لائی جائے۔

مولانا قاری جمیل الرحمان اختر نے کہاکہ قادیانی عناصر ملک پاکستان میں رہائش اور شہریت رکھنے ،کاروبار اور ملازمتیں اختیار کرنے مظلومیت کے درپردہ مراعات حاصل کرنے کے باوجود ملک پاکستان اور مسلمانوں کی کردار کشی کرنے کے شرمناک عمل میں مصروف ہیں۔مولانا الله وسایا نے کہا کہ ناموس رسالت اور عقیدہ ختم نبوت کے دفاع کے لیے خانقاہوں کے روحانی اثرات اور عملی کردار کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ منکرین ختم نبوت اور گستاخان رسول اپنے عقل و خرد سے عاری دائرہ اسلام سے خارج اور نائٹ کلبوں کی پیداوار ہیں۔ گستاخان رسول سے عداوت رکھنا اور اظہار نفرت کرنا ایمان کی علامت اور دینی حمیت اور غیرت کا تقاضا ہے۔مولانا اعزالحق نقشبندی نے کہا کہ قادیانی طبقہ نے جس دجل وفریب کے اسلام کے افکار ونظریات اور نجات دہندہ تعلیمات کو اپنی ہوس اور ارتدادی خیالات سے مسخ کیا۔مسلیمہ کذاب کے دور میں بھی اس کی مثال نہیں ملتی۔

متعلقہ عنوان :