سینیٹ قائمہ کمیٹی مواصلات کااجلاس

بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے فنڈز سے تعمیر ہونے والی بلوچستان میں پرانی ایک رویہ شاہرائوں کو موٹر ویز اور اور پاک چین اقتصادی راہداری کو حصہ قرار دیا جارہا ہے،سینیٹر دائود خان اچکزئی خود کام کا معائنہ کرونگا ، رپورٹ کمیٹی کو بھی دی جائے ،چیئرمین کمیٹی رواں سال نومبر دسمبر میں لیاری ایکسپریس وے کا افتتاح کر دیا جائے گا،چیئرمین این ایچ اے

جمعہ 20 اکتوبر 2017 19:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2017ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی مواصلات کے چیئرمین سینیٹر دائود خان اچکزئی نے پاک چین اقتصادی راہدای کے مغربی روٹ کو نظر انداز کرنے اور نئے 8 سو ارب کے منظور شدہ قرض میں سے مغربی روٹ کے منصوبوں کو شامل نہ کیے جانے پر کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے فنڈز سے تعمیر ہونے والی بلوچستان میں پرانی ایک رویہ شاہرائوں کو موٹر ویز اور اور پاک چین اقتصادی راہداری کو حصہ قرار دیا جارہا ہے ۔

وزیر مواصلات کو بھی آگاہ ہونا چاہیے کہ این ایچ اے کے مطابق بلوچستان کی سنگل روڈز بھی موٹر ویز کہلواتی ہیں ۔ سینیٹر دائود خان اچکزئی نے کہا کہ مغربی روٹ کے جاری منصوبوں کو بھی مشرقی روٹ کے معیار اور طرز پر چھ رویہ بنا کر ہی موٹر ویز کہا جا سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

پاک چین جے سی سی کے اجلاس میں بلوچستان ،خیبر پختونخوا اور فاٹا کی نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے مغربی روٹ اور فاٹا کے منصوبہ جات پاک چین اقتصادی راہداری میں شامل نہیں ہوتے ۔

بلوچستان میں موجود شاہرائوں کے پرانے نظام کی مرمتی مکمل نہیں اور نئے منصوبے بھی شامل نہیں ہیں ۔ پرانے منصوبوں کو پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ بنانا غیر ذمہ داری ہے ۔ مغربی روٹ سرکاری کاغذات میں سفارشات اور زبانی جمع خرچ تک محدود ہے ۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کے بارے میں ہر اجلاس میں ایک ہی بریفنگ دی جاتی ہے موقع پر کام شروع نہیں اور کہا کہ مسلم باغ خانوزئی شاہراہ پر غیر معیاری کام کیا جارہا ہے جس پر چیئرمین این ایچ اے نے کہا کہ خود کام کا معائنہ کرونگا ۔

چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ رپورٹ کمیٹی کو بھی دی جائے ۔ سینیٹر ڈاکٹر اشوک کمار نے حب شہر کو ملانے والی شاہراہ کے کام کو تیز کرنے کا معاملہ اٹھایا ۔ چیئرمین این ایچ اے نے بتایا کہ رواں سال نومبر دسمبر میں لیاری ایکسپریس وے کا افتتاح کر دیا جائے گا۔ خضدار ، رتو ڈیرو بھی مکمل ہو جائے گا۔ ژوب ، ڈی آئی خان شاہراہ چار رویہ کی جارہی ہے ۔

پاک چین اقتصادی راہداری کے تمام فنڈز چین کے ایگزم بنک ایک اعشاریہ چھ فیصد مارک اپ پر دے رہا ہے جن میں ملتان ، سکھر ، تھا کورٹ ، حویلیاں ، گوادرا شاہراہ ، گوادرا یئر پورٹ بھی شامل ہیں ۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ میں ملکی کمپنیوں کو بھی مقابلے کا موقع ملنا چاہیے ۔ چیئرمین کمیٹی نے فاٹا میں ایک کلو میٹر سرنگ ایک ارب روپے سے زائد خرچ پر بنانے کا معاملہ اٹھایا ۔

جس پر چیئرمین این ایچ اے نے بتایا کہ فاٹا میں ترقیاتی کام فاٹا سیکرٹریٹ کے ذریعے کرائے جاتے ہیں ۔ موٹر ویز پولیس کے آئی جی ڈاکٹر کلیم امام نے بتایا کہ محکمہ کو 38 فیصد بجٹ کم ملنے کی وجہ سے مسائل ہیں ۔ 20 سال گزرنے کے بعد مرکزی دفتر کی عمارت جلد مکمل ہو جائے گی ۔ 2900 کلو میٹر موٹرویز کی لمبائی میں مزید چارہزار کلو میٹر اضافہ ہوگا، ملازمین کی تعداد سات ہزار پانچ سو ہے ، اگلے تین برسوں میں گیارہ ہزار مزید ملازمین بھرتی کیے جائیں گے ، جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی ہدایت کے مطابق موٹر ویز کی لمبائی کے حساب سے بھرتیاں کی جائیں تاکہ مقامی افراد زیادہ سے زیادہ بھرتی ہو سکیں ۔

سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ انتہائی اہم ترین پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کی حفاظت کیلئے ملازمین کی خصوصی تربیت کی ضرورت ہے جس پر وزیر مملکت مواصلات جنید انور چوہدری نے کہا کہ پہلے سے تیار ی کرنی چاہیے حساس نوعیت کا قومی معاملہ ہے تمام حفاظتی اقدامات کو مدنظر رکھنا ہوگا۔ جس پر بتایا گیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کی حفاظت کیلئے فوج کی 35 ویں ڈویژن کے 9 ہزار2 سو29 جوانوں پر مشتمل فورس بنا دی گئی ہے جس کے چھ ونگز ہیں ، تین پنجاب رینجرز اور ایک ایک ایف سی بلوچستان اور خیبر پختونخوا پر مشتمل ہے ۔

چیئرمین کمیٹی نے پوسٹل سروسز میں 3500 خالی اسامیوں کی جلد بھرتی کے اشتہار جاری کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ آصف علی زرداری دور کی منظور شدہ آغاز حقوق بلوچستان کی 171 خالی اسامیوں پربھرتی گزشتہ پانچ سالوں سے زیر التواء ہے کبھی حکم امتناعی اور کبھی یونین بازی کے بہانے بنائے جاتے ہیں ، وزارت خزانہ سے آغاز حقوق بلوچستان کی بھرتیوں کیلئے فنڈز کی تفصیل 15 دن میں طلب۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ٹیسٹ لینے والے پرائیوٹ اداروں کی بجائے محکمانہ کمیٹیوں کے ذریعے بھرتیاں کی جائیں اور وزیر مملکت سے کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پوسٹل سروسز اور آغاز حقوق بلوچستان کی بھرتیوں کا معاملہ بھی رکھیں وزیر مملکت نے کہا کہ اسلام آباد میں گریڈ 1 سے گریڈ 5 تک بھرتیاں اوپن میرٹ پرہونی چاہیں ۔ اجلاس میں سینیٹرز کامل علی آغا ، محمد عثمان خان کاکڑ ، ڈاکٹر اشوک کمار کے علاوہ وزیر مملکت جنید انور چوہدری ، چیئرمین این ایچ اے ، سیکرٹری مواصلات ، سیکرٹری ڈاکخانہ جات اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔