لاہور ہائیکورٹ کے روبرو گنے کے کاشتکاروں کو معاوضے کی عدم ادائیگی کیخلاف کیس ، پنجاب حکومت کے وکلاء نے دلائل مکمل کر لیے

آئینی دائرہ اختیار کے تحت عدالت نے کسانوں کے آئینی حقوق کا تحفظ کرنا ہے، بنکوں کے شوگر ملز کے ساتھ معاہدوں کو آئینی حقوق پر ترجیح نہیں دی جا سکتی‘ وکلاء پنجاب حکومت

جمعہ 20 اکتوبر 2017 19:45

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2017ء) لاہور ہائیکورٹ کے روبرو گنے کے کاشتکاروں کو معاوضے کی عدم ادائیگی کیخلاف درخواستوں میں پنجاب حکومت کے وکلاء نے اپنے دلائل مکمل کر لیے ۔گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے محمد شریف سمیت کسانوں اور بنکوں کی گنے کے کاشتکاروں کومعاوضے کی عدم ادائیگی کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی۔

کاشتکاروں کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ انہوں نے 2013ء میں پتوکی شوگر ملز، برادر شوگر ملز اور دریا خان شوگر ملز کو گنا سپلائی کیا لیکن انہیں ابھی تک معاوضہ نہیں دیا گیا لہٰذا معزز عدالت سے استدعا ہے کہ عدالت معاوضے کی ادائیگی کا حکم دے۔ بنکوں کی طرف سے بیرسٹر علی ظفر، شاہ زیب مسعود اور احمد پرویز نے مئوقف اختیار کیا کہ کین کمشنر کی طرف سے بینکوں کے پاس شوگر ملز کو گروی رکھا گیا ،سٹاک ادائیگیوں کیلئے استعمال کرنے کا اختیار نہیں، گروی معاہدوں کو تحفظ حاصل ہے۔

(جاری ہے)

پنجاب حکومت کی طرف سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل انوار حسین، احمد حسن اور سمعیہ خالد پیش ہوئے، انوار حسین نے مئوقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ کے پاس کسانوں کی آئینی دائرہ اختیار کے تحت درخواستیں ہیں، آئینی دائرہ اختیار کے تحت عدالت نے کسانوں کے آئینی حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔ بنکوں کے شوگر ملز کے ساتھ معاہدوں کو آئینی حقوق پر ترجیح نہیں دی جا سکتی، بنکوں کا گروی کے حق کو کسانوں کے زندہ رہنے کے آئینی حق پر ترجیح نہیں ملے گی، ایسی صورتحال میں عدلیہ کو کسانوں کے آئینی حقوق کا تحفظ کرنا ہے، حکومت کی قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ کسانوں کو معاوضہ دلوائے، حکومت قانون کے تحت ہی چینی کے گروی سٹاک سے ادائیگیاں کروا رہی ہے، بنکوں کو تجارت اور کسانوں کو زندہ رہنے کا آئینی حق ہے۔

عدالت نے بنکوں کے وکلاء کے جواب میں 27اکتوبر کو حتمی دلائل دینے کی ہدایت کر تے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔