پنجاب اسمبلی میں پرائس کنٹرول پر بحث کا آغاز ، وزیر خوراک کاشتکاروں کو گنے کی قیمت کی ادائیگی کے بارے ایوان کو مطمئن نہ کرسکے

شوگر مل مالکان کی طرف کاشتکاروں کی11ارب سے زائد رقم گنے کی مد میں واجب الادا ہیں ‘ محکمے کی جانب سے ایوان میں جواب شوگر مل مالکان نے صرف57کروڑ روپے دینے ہیں‘ صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین /اسپیکر نے سوال متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا کسانوں کو ادائیگی کے معاملہ میں بے بس ہیں ،مل مالکان بات کرنے کیلئے ہی تیار نہیں ‘اسمبلی کی بنائی گئی سپیشل کمیٹی نے بھی ہاتھ کھڑے کر دیئے پاکستانی کسانوں کے وسیع تر مفاد میں بھارت سے سبزیوں کی تجارت پر پابندی لگا دی ،ملک میں قیمتیں بھی کنٹرول میں ہیں ‘صوبائی وزیر شیخ علاؤالدین کشکول توڑنے کا دعویٰ کرنیوالوں نے اسکا سائز مزید بڑا کردیا ، نئے ٹیکسز کی مد میں قوم کو 25ارب روپے کا ٹیکہ لگادیا گیا ‘ میاں محمود الرشید

جمعہ 20 اکتوبر 2017 18:25

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2017ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پرائس کنٹرول پر بحث کا آغاز ہو گیا، صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین کاشتکاروں کو گنے کی قیمت کی ادائیگی کے بارے ایوان کو مطمئن نہ کرسکے جس پر اسپیکر رانا محمد اقبال نے سوال متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا،محکمہ کی طرف سے دیئے گئے سوال کے جواب کے مطابق شوگر مل مالکان کی طرف ابھی بھی کاشتکاروں کی11ارب سے زائد رقم گنے کی مد میں واجب الادا ہیں جبکہ صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ شوگر مل مالکان نے کسانوں کے صرف57کروڑ روپے دینے ہیں،گنے کی ادائیگی کے سلسلہ میں اسمبلی کی بنائی گئی سپیشل کمیٹی نے بھی مل مالکان کے رویے کے سامنے ہاتھ کھڑے کر دیئے ۔

گزشتہ روز بھی پنجاب اسمبلی کا اجلاس اپنے مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ35منٹ کی تاخیر سے اسپیکر رانا محمداقبال خاں کی صدارت میں شروع ہوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں محکمہ زراعت اور خوراک کے بارے میں سوالوں کے جوابات دیئے گئے ۔رکن اسمبلی میاں طارق کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین نے کہا کہ کسانوں کو اب تک 99 فیصد رقم گنے کی مد میں اداکردی گئی ہے۔

جبکہ محکمہ کی جانب سے دیئے گئے جواب کے مطابق ابھی 11ارب روپے شوگر مل مالکان کی طرف واجب الادا ہیں ، مالکان کی طرف سے کسانوں کو جو چیک دیئے گئے وہ بھی کیش نہیں ہوئے ۔ صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین نے کہا کہ شوگر مل مالکان نے صرف57کروڑ روپے کسانوں کو دینے ہیں۔ گنے کی ادائیگی پر بنائی گئی کمیٹی کے چیئر مین جاوید علاؤالدین ساجد نے کہا کہ میں اس کمیٹی کا چیئر مین ہوں اور ہم کسانوں کو ادائیگی کے معاملہ میں بے بس ہیں ،مل مالکان بات کرنے کے لئے ہی تیار نہیں ہیں۔

صوبائی وزیر بلال یاسین گنے کی ادائیگیوں کے حوالے سے ایوان کو مطمئن نہ کرسکے جس سپیکر نے اس سوال کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔صوبائی وزیر بلال یاسین نے ایوان کو بتایا کہ فوڈ آئٹم میں استعمال ہونے والی کوئی بھی غیر معیاری چیز جس میں کھلا آئل جو کہ دودھ میں بھی استعمال ہوتا ہے،اس کی فروخت غیر قانون ہے اس کی اجازت بالکل نہیں،ٹی وائز چائے کی فروخت پر بھی پابندی ہے۔

رکن اسمبلی اسلام اسلم نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ بہاولپور اور مظفر گڑھ میں شوگر ملوں کو فوری طور پر گنے کی کرشنگ کا آغاز کرنے کی ہدایت کی جائے اور جس علاقوں میں شوگر ملیں بند ہیں ان کے مالکان سے مذاکرات کرکے انہیں بھی آپریشنل کیا جائے تاکہ کسان نقصان سے بچ سکیں۔ پرائس کنٹرول پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے صوبائی وزیر شیخ علاؤالدین نے کہا کہ حکومت نے ہی کسانوں کو شیلٹر مہیا کرنا ہے ہم نہیں دیں گے تو اور کون دے گا اسی لئے بھارت سے سبزیوں کی تجارت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی کسانوں کے وسیع تر مفاد میں اس مرتبہ بھارت سے سبزیاں منگوانے کی اجازت نہیں دی گئی ، ٹماٹر کی قیمت میں اچانک اضافہ ہونے کی وجہ بلوچستان میں ٹماٹر کی فصل کا وائرس کا شکار ہونا تھا جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا، اسی طرح پیاز کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا تاہم اب قیمتیں کنٹرول میں ہیں ۔انہوں نے ایوان کو بتایا کہ ریگولیٹری ٹیکس بالکل جائز ہے جن چیزوں پر ٹیکس لگایا گیا ہے وہ کوئی غریب آدمی استعمال نہیں کرتا، نہ ہی کوئی نیوزی لینڈ سے منگوائے گئے سیب استعمال کرتا ہے جو5سو روپے کلو سیب خرید سکتا ہے وہ اس پر ٹیکس بھی دے سکتا ۔

انہوں نے یہ تجویز بھی دی کہ لیٹ نائٹ ہوٹلنگ پر بھی25فیصد ٹیکس کیا جانا چاہیے۔پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی ناکام معاشی پالیسی کے باعث آج دوبارہ حکومت کو منی بجٹ پیش کرنے کی ضرورت پیش آ رہی ہے، کشکول توڑنے کا دعویٰ کرنے والوں نے اسے توڑنے کی بجائے اس کا سائز مزید بڑا کردیا ہے، یہی وجہ ہے کہ نئے ٹیکسز کی مد میں قوم کو 25ارب روپے کا ٹیکہ لگادیا گیا ہے اور ناکام معاشی پالیسیوں کے باعث ریکارڈ بیرونی قرضے حاصل کئے گئے ہیں۔وقت ختم ہونے پر اجلاس پیر کی دوپہر 2بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔