پولٹری انڈسٹری عالمی حلال مارکیٹ میں منفرد مقام حاصل کر سکتی ہے،میاں زاہد حسین

پولٹری بڑی صنعت ہے،پاکستا ن پولٹری ایسوسی ایشن کی مشاورت سے ایکسپورٹ پوٹینشل بڑھا یا جاسکتا ہے،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

جمعہ 20 اکتوبر 2017 17:23

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2017ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئرمین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کی سات سو پچاس ارب روپے کی پولٹری انڈسٹری تین سو ارب ڈالر کی عالمی حلال مارکیٹ میں اہم مقام حاصل کر سکتی ہیں۔

مشرق وسطیٰ، وسطی ایشیاء اور روس کی منڈیاںپاکستان کے قریب ہیںجہاںسالانہ چھ ارب ڈالرسے زیادہ پولٹری درآمدکی جا رہی ہے جبکہ یورپ میں پانچ کروڑ سے زیادہ مسلمان بستے ہیں جو حلال مصنوعات کے خریدار ہیں مگر اس ساری تجارت میں پاکستان کا حصہ بہت کم ہے۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ پولٹری انڈسٹری کا شمار ملک کی بڑی صنعتوں میں ہوتا ہے مگر اسکے پوٹینشل سے خاطر خواہ فوائد حاصل نہیں کئے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

فوڈ سیکورٹی کیلئے ایک اہم شعبہ ہونے کے باوجود لوڈشیڈنگ اور ٹیکس سمیت بہت سے مسائل سے نبرد آزما ہے جبکہ پولٹری مصنوعات کے بہت سے بزنس مین برآمد کے بعد ریفنڈ کلیم ہی نہیں کرتے اور جو کرتے ہیں انھیں ریفنڈ ادا نہیں کیا جاتا جو اس شعبہ کی ترقی میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ اگر پولٹری کے شعبہ کو ریفنڈ کی ادائیگی کی جائے تو برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہے جس سے زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے جبکہ محاصل اور روزگار کی صورتحال بہتر ہو جائے گی۔

اس وقت بہت سے برآمدکنندگان صرف اس صورت میں ایکسپورٹ کرتے ہیں جب انھیں ریفنڈ کے بغیر بھی منافع مل رہا ہو جس سے حریف ممالک کے مقابلہ میں انکی مسابقت کی صلاحیت پر منفی اثر پڑتا ہے۔ روائتی برآمدات مسلسل گر رہی ہیں اس لئے غیر روائتی اشیاء کی برآمد ات بڑھانے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے جبکہ دوست ممالک سے کئے جانے والے تجارتی معاہدوں میں پولٹری کی صنعت کے مفادات کو مد نظر رکھنا چاہئے۔

چین اور ملائشیا سے کئے گئے تجارتی معاہدے کی بعض شقوں پر پولٹری سپلائی چین کے بعض شراکت داروں کے تحفظات ہیں جنھیں دور کرنے کیلئے پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن سے بھرپور مشاورت کی جائے تاکہ اس شعبہ کی ترقی کی رفتار بڑھائی جا سکے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات میں ٹیکسٹائل کو مرکزی حیثیت حاصل ہے جبکہ چاول اور چمڑے کی برآمدات بھی اہم ہیں مگر تمام تر کوششوں کے باوجود برآمدات میں کوئی اضافہ نہیں ہورہا، اس لئے پولٹری جیسے دیگر شعبہ کو بھی توجہ دینے کی ضرورت بڑھ گئی ہے تاکہ غیر روائتی برآمدات بھی بڑھائی جا سکیں۔ جس طرح ٹیکس بیس بڑھانا ملکی بقاء کیلئے ضروری ہے اسی طرح ایکسپورٹ بیس بھی بڑھانے کی ضرورت ہے ۔

متعلقہ عنوان :