حکومت عافیہ کی واپسی کیلئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں موثر آواز اٹھائے، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی

جمعہ 20 اکتوبر 2017 17:21

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2017ء) ڈاکٹر عافیہ کی ہمشیرہ اور عافیہ موومنٹ کی رہنما ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں دو تہائی سے زائدووٹوں سے’’ انسانی حقوق کونسل‘‘ کا رکن منتخب ہونا قوم کیلئے ایک اور اعزاز ہے ۔ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ ساڑے چودہ سال سے جرم بے گناہی کی پاداش میں کارزویل امریکی جیل میں قیدتنہائی بھگت رہی ہے۔

اب حکومت پاکستان کو ایک اور نادر موقع میسر آیا ہے کہ عافیہ کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھاکر پاکستان کی بے گناہ بیٹی کو رہائی دلائے۔ عافیہ موومنٹ میڈیا انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ عافیہ کے معاملے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

عافیہ کو کراچی سے اس کے تین معصوم بچوں سمیت اغواء کرکے غیرقانونی طور پر سرحد پار منتقل کرنا اور پانچ سال تک بگرام ، افغانستان کے خفیہ اور غیرقانونی عقوبت خانہ میں انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنانا۔

ایک ماں کو کمسن بچوںاورکمسن بچوں کو ماں سے دور رکھنا۔ پانچ سال بعد 2008 میں عافیہ کی رہائی کیلئے انسانی حقوق کے کارکنوں کے شدید احتجاج پر ایک مرتبہ پھرامریکی فوجیوں پر حملے کے ایک جھوٹے اور من گھڑت الزام میں غیرقانونی طور پر افغانستان سے امریکہ منتقل کردینا۔ عافیہ کو قانونی دفاع کیلئے اس کی مرضی کے وکیل مقرر کرنے کے حق سے محروم کردینا اوربعدازاں امریکی عدالت میںانصاف کا قتل کرتے ہوئے 23ستمبر، 2010 ء کو 86 سال کی ظالمانہ سزا سناکر قید تنہائی میں رکھنا، اہلخانہ سے رابطہ کی سہولت سے بھی محروم کردینا انسانی حقوق کی ایسی سنگین خلاف ورزیاں ہیں جس سے انسانیت کا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔

ڈاکٹر فوزیہ نے مزید کہا کہ واضح رہے کہ سابق امریکی اٹارنی جنرل رمزے کلارک، ممتاز امریکی وکلاء ٹینا فوسٹر ، کیتھی مینلے، اسٹیون ڈائونز، پاکستانی نژاد برطانوی بیرسٹرنسیم باجوہ، جسٹس وجیہہ الدین احمد، مرحوم جسٹس سعیدالزمان صدیقی، جسٹس رشیداے رضوی، ایڈوکیٹ قادر خان مندوخیل، عبدالوحید ایڈوکیٹ اور دیگر معروف قانون دان امریکی عدالت کے فیصلے کو ناانصافی پر مبنی فیصلہ قرار دے کر مسترد کرچکے ہیں۔

عافیہ کی رہائی کیلئے پاکستان ہی نہیں امریکہ اور دنیا بھرکے انسانی حقوق کے علمبردار مطالبہ کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ کی صحت کے حوالے سے ہم تمام اہلخانہ طویل عرصہ سے بے خبر ہیں۔عافیہ سے ٹیلی فونک رابطہ ختم ہوجانے کی وجہ سے ہماری تشویش میں مزید اضافہ ہوگیاہے۔ عافیہ کی وطن واپسی سے قوم کو یہ پیغام ملے گا کہ حکمرانوں ، ریاستی اداروں اور سرکاری حکام کی نظروں میں ایک عام شہری کی بھی کوئی وقعت اور مقام ہے اور پوری قوم کا ریاستی اداروں پر ا عتماد بھی بحال ہوگا ۔ڈاکٹر فوزیہ نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان عافیہ کی وطن واپسی کیلئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں موثر آواز اٹھائے۔

متعلقہ عنوان :