قائمہ کمیٹی کا جڑواں شہروں کو گندہ اور آلودہ پانی پلانے پر اظہاربرہمی

فضلہ روکنے کیلئے اقدامات کئے جانے چاہئیں، چار ماہ ہو گئے، اتنے محکموں کے باوجود ابھی تک حتمی رپورٹ نہیں آئی وفاقی انتظامیہ اور ای پی اے کے بیانات میں تضادات پر اراکین کمیٹی کا اظہارتعجب ،مچھلیوں کو کوئی زہر نہیں دیا گیا، اب کہہ رہے ہیں کہ زہر ملا ہوا تھا، جس ٹھیکیدار کو ٹھیکہ نہیں دیا گیا اس نے پانی میں زہر ملایا، راول ڈیم میں گندے اور کیمیکل ملے پانی سے نقصانات ہوئے ، اس حوالے سے کوئی آگاہ نہیں کر رہا ہے ، اراکین کمیٹی گرین پاکستان منصوبہ 2021تک چلے گا، اس پرکل ساڑھے چار ارب روپے خرچ ہوں گے، جنگلاتی وسائل کیلئے ساڑھے تین ارب سے زائد اور جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے ساڑھے 7کروڑ پودے لگائے جائیں گے، اندرون سندھ میں بلوچستان اور دیگر ایسے علاقے جہاں درختوں کا کٹائی کا مسئلہ درپیش ہے وہاں ایک کروڑ پودے لگائے جائیں گے، جو کام ہمیں چھ ماہ میں کرنا چاہیے تھا وہ ہم نے ایک سال میں کیا، پاکستان کے 100اضلاع میں کام شروع ہو چکا ہے،اب تک 15لاکھ پودے لگ چکے ہیں،وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے گرین پاکستان سید رضوان محبوب کمیٹی نے گرین پاکستان منصوبے میں 100اضلاع کی فہرست طلب کرلی،کمیٹی نے ایک دفعہ استعمال ہونے والی پلاسٹک کی بوتلپر کمیٹی اجلاس میں پابندی،کمیٹی نے متفقہ طور پر قرار داد منظورکی

جمعہ 20 اکتوبر 2017 16:50

�سلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 اکتوبر2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے جڑواں شہروں کو گندہ اور آلودہ پانی پلانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فضلہ کو روکنے کیلئے اقدامات کئے جانے چاہئیں، چار ماہ ہو گئے، اتنے محکمے لگے ہیں، اب تک حتمی رپورٹ نہیں آئی۔وفاقی انتظامیہ اور ای پی اے کے بیانات میں تضادات پر اراکین کمیٹی نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا مچھلیوں کو کوئی زہر نہیں دیا گیا، اب کہہ رہے ہیں کہ زہر ملا ہوا تھا، جس ٹھیکیدار کو ٹھیکہ نہیں دیا گیا اس نے پانی میں زہر ملایا، راول ڈیم میں گندے اور کیمیکل ملے پانی سے نقصانات ہوئے ، اس حوالے سے کوئی آگاہ نہیں کر رہا ہے۔

وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے گرین پاکستان سید رضوان محبوب نے آگاہ کیا کہ گرین پاکستان منصوبہ 2021تک چلے گا، اس پرکل ساڑھے چار ارب روپے خرچ ہوں گے، جنگلاتی وسائل کیلئے ساڑھے تین ارب سے زائد اور جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے ساڑھے 7کروڑ پودے لگائے جائیں گے، اندرون سندھ میں بلوچستان اور دیگر ایسے علاقے جہاں درختوں کا کٹائی کا مسئلہ درپیش ہے وہاں ایک کروڑ پودے لگائے جائیں گے، جو کام ہمیں چھ ماہ میں کرنا چاہیے تھا وہ ہم نے ایک سال میں کیا، پاکستان کے 100اضلاع میں کام شروع ہو چکا ہے،اب تک 15لاکھ پودے لگ چکے ہیں۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے گرین پاکستان منصوبے میں 100اضلاع کی فہرست طلب کرلی،کمیٹی نے ایک دفعہ استعمال ہونے والی پلاسٹک کی پانی کی بونل پر کمیٹی اجلاس میں پابندی عائد کر دی۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر یہ قرار داد منظورکی۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلیکا اجلاس چیئرمین کمیٹی ملک محمد عزیر خان کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں وزارت کی جانب سے کمیٹی کو گرین پاکستان منصوبے سمیت پی اے آر سی میں بیچوں کی افرائش کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ، وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے گرین پاکستان سید رضوان محبوب نے گرین پاکستان منصوبے کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے آگاہ کیا گیا کہ بنیادی طور پر محکمہ جنگلات کا کام ہوتا ہے کہ وہ درخت لگائیں،18ویں ترمیم کے بعد ماحولیات اور محکمہ جنگلات صوبوں کو چلا گیا اور اس کے بعد اس انداز نے صوبوں نے اپنے حصے کا کام نہیں کیا، صوبہ خیبرپختونخوا میں بلین ٹری منصوبے کے ذریعے اچھا آغاز کیا گیا، گرین پاکستان منصوبہ 2021تک چلے گا، اس پرکل ساڑھے چار ارب روپے خرچ ہوں گے، جنگلاتی وسائل کیلئے ساڑھے تین ارب سے زائد اور جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے ساڑھے 7کروڑ پودے لگائے جائیں گے، اندرون سندھ میں بلوچستان اور دیگر ایسے علاقے جہاں درختوں کا کٹائی کا مسئلہ درپیش ہے وہاں ایک کروڑ پودے لگائے جائیں گے، جو کام ہمیں چھ ماہ میں کرنا چاہیے تھا وہ ہم نے ایک سال میں کیا، پاکستان کے 100اضلاع میں کام شروع ہو چکا ہے،اب تک 15لاکھ پودے لگ چکے ہیں۔

رضوان محبوب کی جانب سے ہزارہ کو قبائلی علاقہ کہنے پر مسرت احمد زیب نے ٹوک دیا اور کہا کہ ہزارہ قبائلی علاقہ نہیں ہے، بندوبستی علاقہ ہے اور نہ ہی یہ قبائلی علاقہ جات کے قریب ہے۔ کمیٹی رکن مسرت احمد زیب نے کہا کہ درخت کاٹنا جرم اور گناہ ہے اور وفاقی حکومت گیس سلنڈر اور مٹی کا تیل فراہم کرے تا کہ عوام درخت نہ کاٹیں، پنجاب حکومت نے مری میں عوام کو یہ سہولیات دی ہیں، سردیوں میں لوگ لکڑی جلاتے ہیں، جونسبرگ درختوں کو یونیسکو نے عالمی ورثہ قرار دیا ہے،وزیرستان میں شجرکاری ے حوالے سے زمینی حقائق یہ ہیں کہ وہاں اب تک یہ پتہ نہیں چلا کہ زمین کس کی ہے، شوال میں چلغوزے کے باغات کے حوالے سے مالکان کے تحفظات ہیں اور ان کو ان باغات کے مالکانہ حقوق سے محروم کر دیا گیا ہے، سوات میں صوبائی حکومت کو عوام کو گیس سلنڈر اور مٹی کا تیل جلانے کی لکڑی کے بدلے میں دینا چاہیے۔

کمیٹی رکن نعیمہ کشور خان نے کہا کہ مردان میں جس طرح شجرکاری کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے، میرا تعلق وہاں سے ہے، مجھے درخت نظر نہیں آئے، بلوچستان میں بھی جلانے کی لکڑی کیلئے درختوں کو کاٹا جا رہا ہے، سوات میں فرنیچر کیلئے درخت کاٹے جا رہے ہیں۔ کمیٹی ممبر عبدالقہار وڈان نے کہا کہ بلوچستان میں جنگلات بطور ایندھن استعمال ہوتے ہیں۔

طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ چار سالوں میں کمیٹی کچھ نہیں کر سکی، اب نئے چیئرمین کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ کمیٹی نے گرین پاکستان منصوبے میں 100اضلاع کی فہرست طلب کرلی۔ کمیٹی کو سید رضوان محبوب نے بتایا کہ جنگلات کی کٹائی روکنے کیلئے نئی ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا جا رہا ہے، گلگت بلتستان میں چیف کنزرویٹیو کی پوسٹ ہی نہیں اور کچھ کالی بھیڑیں ہیں جو 400درخت کاٹ دیتے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، تھرڈ پارٹی جائزہ کروایا جائے گا، اس کیلئے مختلف این جی اوز سے رابطہ کیا جائے گا۔

ممبر پلاننگ سی ڈی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ جہاں ایک درخت کاٹا جائے گا وہاں 10پودے لگائے جائیں گے۔ کمیٹی رکن نعیمہ کشور خان نے کہا کہ درخت تو نظر نہیں آرہے، راول ڈیم میں گندے اور کیمیکل ملے پانی سے نقصانات ہوئے ، اس حوالے سے کوئی آگاہ نہیں کر رہا ہے، کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ ایک درخت کو کہیں سے اسی طرح اکھاڑ کر دوسری جگہ لگایا جائے۔

ڈی جی ای پی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ سی ڈی اے کو نوٹس جاری کیا گیا ہے کیونکہ درختوں کو چھٹی والے دن کاٹا جاتا ہے، سی ڈی اے کے پاس مشینری موجود ہے کہ وہ ایک درخت کو اسی طرح اٹھا کر دوبارہ لگا سکتی ہے مگر غفلت برتی جارہی ہے ،کمیٹی نے اس معاملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے کے خلاف جاری نوٹس کی رپورٹ کمیٹی میں پیش کی جائے۔

نعیمہ کشور خان نے کہا کہ پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے نئے بیج بنانے کیلئے کیا اقدامات کئے ہیں، پی اے آر سی چیئرمین نے کہا کہ ساڑھے 3لاکھ نئے پودے بنا کر ٹھٹھہ میں دیئے گئے ہیں۔ کمیٹی نے پی اے آر سی سے تفصیلی بریفنگ طلب کرلی۔ سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ بائیو سیفٹی سنٹر بنانے میں ہماری مدد کی جائے، کمیٹی نے بائیو سیفٹی سنٹر بنانے کی سفارش کر دی، چیف کمشنر اسلام آباد کی عدم حاضری پر کمیٹی نے چپ سادھ لی۔

وفاقی ضلعی انتظامیہ حکام نے کمیٹی کو راول ڈیم میں دفعہ 144نافذ کیا گیا تھا اور غیر قانونی طریقے سے کشنی رانی کی جاتی تھی اور ساتھ ہی غیر قانونی مچھلی کا شکار کیا جاتا تھا، این اے آر سی نے میتھلین کا مچھلی میں جائزہ نہیں لیا۔ نعیمہ کشور خان نے کہا کہ مچھلیوں کو کوئی زہر نہیں دیا گیا، اب کہہ رہے ہیں کہ زہر ملا ہوا تھا۔ طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ جس ٹھیکیدار کو ٹھیکہ نہیں دیا گیا اس نے پانی میں زہر ملایا، ڈی جی ای پی اے نے بتایا کہ ہم چار محکموں نے پانی کے نمونے لئے تھے جس سے آکسیجن کی سطح کم تھی، اگر زہر ملایا گیا تھا تو صری ایک ہی نسل کی مچھلی کیوں مری ، سلور مچھلی، اس وجہ سے نشانہ بنی جو کہ آکسیجن کی کمی کو برداشت نہیں کر سکی۔

کمیٹی نے اس معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چار ماہ ہو گئے، اتنے محکمے لگے ہیں، اب تک حتمی رپورٹ نہیں آئی۔ سیما محی الدین نے کہا کہ بنی گالہ کی ساری اراضی غیر قانونی ہے، کمیٹی نے اگلا اجلاس راول ڈیم میں رکھنے کی ہدایت کر دی۔کمیٹی نے جڑواں شہروں کو گندہ اور آلودہ پانی پلانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فضلہ کو روکنے کیلئے اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ کمیٹی نے ایک دفعہ استعمال ہونے والی پلاسٹک کی پانی کی بونل پر کمیٹی اجلاس میں پابندی عائد کر دی۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر یہ قرار داد منظورکی۔