سندھ ہائی کورٹ کو سابق چیف سیکرٹری صدیق میمن و دیگر افسران کیخلاف زمینوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ ریفرنس کی تفصیلات فراہم

جمعہ 20 اکتوبر 2017 16:42

سندھ ہائی کورٹ کو سابق چیف سیکرٹری صدیق میمن و دیگر افسران کیخلاف زمینوں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2017ء) سندھ ہائی کورٹ کوسابق چیف سیکرٹری صدیق میمن اور دیگر افسران کے خلاف زمینوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ ریفرنس کی تفصیلات سے آگاہ کردیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

جمعہ کو سابق چیف سیکریٹر ی اور دیگر ملزمان کے خلاف زمینوں کی غیر قانونی زمینوں الاٹمنٹ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جہاں سابق چیف سیکرٹری صدیق میمن اور دیگر کے خلاف نیب انکوائری میں اہم پیش رفت،پراسیکوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا نیب کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ صدیق میمن اور دیگر کے خلاف تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں،ریفرنس دائر کرنے کے لیے معاملہ چئیرمین کو بھجوا دیا،جس پر جسٹس کے کے آغا کا کہنا تھا کہ کیا صدیق میمن اور دیگر کے خلاف دوہفتوں میں ریفرنس دائر کردیا جائے گا عدالتی استفسار پر نیب پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں پندرہ روز میں ریفرنس دائر کردیا جائے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اب زمین کس کے پاس ہی نیب کی جانب سے بتایا گیا کہ نیب کارروائی کے بعد زمین کی الاٹمنٹ کینسل کی گئیں،ملزم نے نیب کو رضا کارانہ پیسے واپس کرنے کی درخواست دائر کی تاہم منظور نہیں کی گئی،زمین کی الاٹمنٹ کے خلاف دیوانی کی درخواست 2007میں دائر کی گئی تھی،صدیق میمن کے وکیل کا کہنا تھا کہ زمین کی الاٹمنٹ کے حوالے سے ہونے اجلاس میں صدیق میمن شریک تھے،چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ صدیق میمن اجلاس میں شریک نہیں بلکہ اپنی رائے بھی دی تھی،نیب کی جانب سے بتایا گیا کہ سابق چیف سیکرٹری صدیق میمن سمیت دیگر افسران غیرقانونی الاٹمنٹ میں اختیارات کا ناجائز استعمال کیاصدیق میمن،قادر میمن، ڈپٹی سیکرٹری ریونیو قادر میمن، جی ایم سوہاگ اور دیگر شامل ہیں،سابق چیف سیکرٹری سندھ صدیق میمن ،پانچ افسران سمیت بارہ ملزم شامل ہیں ملزموں نے گلستان جوہر اسکیم 33میں چھ ایکڑ زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی، زمین کو جعلی دستاویزات پر الاٹ کیا گیا،صدیق میمن اور دیگر کے خلاف اہم شواہد حاصل کرلیے ہیں عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :