سی پیک کے تحت اپنے مواصلاتی و توانائی انفراسٹرکچر کی بہتری اور علاقائی رابطے کے فروغ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے پاکستان ڈی ایٹ رکن ممالک کے ساتھ سب کے لئے مفید، مضبوط تر ریل، شاہراتی، فضائی اور سمندری رابطوں کے ذریعے وسیع تر تجارتی و اقتصادی شراکت داری کا خواہاں ہے،

ڈی ایٹ میں بہت زیادہ مواقع اور وسائل پائے جاتے ہیں، مجموعی صلاحیت کو عملی جامہ پہنانے اور اپنے اجتماعی وسائل سے بھرپور استفادہ کے لئے ہر سطح پر اور ہر میدان میں ہمارے درمیان تعاون اور اشتراک کار کی ضرورت ہے، ہم نے اپنے ہمسائے میں عدم استحکام اور خطے اور اس سے باہر موجود فضاء سے جنم لینے والی دہشت گردی کی لہر کا سامنا کیا، جامع حکمت عملی اور غیر متزلزل عزم کی بدولت پاکستان نے کامیابی سے اس کا مقابلہ کیا اور بہتر سکیورٹی کے نتیجے میں ہماری معیشت میں گزشتہ چار برسوں میں نمایاں بہتری آئی ہے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا 9 ویں ڈی ایٹ سربراہ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب پاکستان نے، جو 2012ء سے ڈی ایٹ کا چیئرمین بھی تھا، افتتاحی نشست میں تنظیم کی سربراہی ترکی کے حوالے کی

جمعہ 20 اکتوبر 2017 15:52

سی پیک کے تحت اپنے مواصلاتی و توانائی انفراسٹرکچر کی بہتری اور علاقائی ..
استنبول ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اکتوبر2017ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت اپنے مواصلاتی و توانائی انفراسٹرکچر کی بہتری اور علاقائی رابطے کے فروغ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے پاکستان ڈی ایٹ رکن ممالک کے ساتھ سب کے لئے مفید، مضبوط تر ریل، شاہراتی، فضائی اور سمندری رابطوں کے ذریعے وسیع تر تجارتی و اقتصادی شراکت داری کا خواہاں ہے۔

ڈی ایٹ میں بہت زیادہ مواقع اور وسائل پائے جاتے ہیں، مجموعی صلاحیت کو عملی جامہ پہنانے اور اپنے اجتماعی وسائل سے بھرپور استفادہ کے لئے ہر سطح پر اور ہر میدان میں ہمارے درمیان تعاون اور اشتراک کار کی ضرورت ہے۔ اس بات کا اظہار وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے جمعہ کو یہاں ترکی کی میزبانی میں 9 ویں ڈی ایٹ سربراہ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

پاکستان نے، جو 2012ء سے ڈی ایٹ کا چیئرمین بھی تھا، افتتاحی نشست میں ڈی ایٹ کی سربراہی ترکی کے حوالے بھی کی۔ 9 ویں ڈی ایٹ سربراہ کانفرنس کا موضوع ’’تعاون کے ذریعے وسعت پذیر مواقع‘‘ تھا۔ اس کانفرنس میں نائجیریا کے صدر محمدو بوہاری، آذربائیجان کے رہنما الہام علیوف، ایران کے اول نائب صدر اسحاق جہانگیری اور انڈونیشیا کے نائب صدر یوسف کلا نے شرکت کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ مواصلاتی رابطوں کے ذریعے نمو و ترقی ’’جنوب جنوب تعاون‘‘ کی ایک عمدہ مثال ہے، ہم نہ صرف ممکنہ طور پر سڑکوں اور ریل راستوں بلکہ مضبوط فضائی اور سمندری رابطوں کے ذریعے ڈی ایٹ رکن ممالک کے ساتھ اسی قسم کی شراکت داری کے خواہاں ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان رواں برس اپنی آزادی کی 70 ویں سالگرہ منا رہا ہے تو اسے گزشتہ دہائی سے کئی چیلنجوں کا بھی سامنا رہا ہے۔

ہم نے اپنے ہمسائے میں عدم استحکام اور خطے اور اس سے باہر موجود فضاء سے جنم لینے والی دہشت گردی کی لہر کا سامنا کیا۔ تاہم جامع حکمت عملی اور غیر متزلزل عزم کی بدولت پاکستان نے کامیابی سے اس کا مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہتر سکیورٹی کے نتیجے میں اقتصادی بحالی ہوئی ہے اور پاکستان کی معیشت میں گزشتہ چار برسوں میں نمایاں بہتری آئی ہے، اس عرصہ میں ہم نے اپنے مواصلات اور توانائی کے ڈھانچے اور وسیع تر علاقائی رابطوں کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی۔

انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے ہماری معیشت کو مزید ترقی ملے گی، ہم توانائی سے باہم منسلک منصوبہ جات پر بھی کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یورو ایشیائی بیلٹ اینڈ روڈ نیٹ ورک میں پاکستان کے ادغام سے پاکستان کی تیز تر اقتصادی ترقی کے لئے پختہ بنیاد فراہم ہوگی۔ انہوں نے ڈی ایٹ سربراہ اجلاس کے موضوع کو نہایت مناسب اور قابل تحسین قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عوام پر مرکوز ترقی کے بنیادی عنصر کے طور پر پائیدار ترقی کے تصور کے ساتھ 2017ء کے بعد کے ترقیاتی ایجنڈے کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ ہے۔

درحقیقت مشترکہ اور ہم آہنگ خوشحالی سے ہی محفوظ اور پائیدار خوشحالی ہو سکتی ہے۔ اشتراک کار اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ترقیاتی کاوش سب کے لئے سودمند ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان نے اسلام آباد میں منعقدہ آٹھویں ڈی ایٹ میں نومبر 2012ء میں ڈی ایٹ تنظیم برائے اقتصادی تعاون کی صدارت سنبھالی تھی جس میں دو تاریخی دستاویزات کی منظوری دی گئی تھی جن میں سے ایک ڈی ایٹ چارٹر اور دوسرا گلوبل وژن تھا۔

ان دستاویزات نے ہماری مشترکہ کاوشوں کے لئے ضروری بنیاد فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم کے صدر کی حیثیت سے پاکستان نے ڈی ایٹ کو اپنے مقاصد اور وژن کو عملی جامہ پہنانے کے حوالے سے فعال بنانے کے لئے ہر ممکنہ کاوش کی۔ اس اجلاس کی میزبانی کرنا ہمارے لئے ایک اعزاز تھا۔ اس عرصہ کے دوران حاصل ہونے والا ایک اور اہم سنگ میل اقوام متحدہ میں ڈی ایٹ کے لئے مبصر کا درجہ ہے جس نے ترجیحی شعبہ جات میں تنظیم کو اقوام متحدہ کے مختلف اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا موقع فراہم کیا جبکہ ڈی ایٹ نے بین الاقوامی سطح پر اپنے مقام کو بلند کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ جبکہ ہم یہاں باہمی طور پر مفید تعاون کو تقویت دینے کے لئے اپنے اجتماعی عزم کے اعادہ کے لئے مجتمع ہیں تو ہمیں تجارت اور اقتصادی شراکت داری کے متعین کردہ اپنے اہداف کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیشرفت پر بھی غور کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سربراہ اجلاس تنظیم کے مقاصد کے حصول کی راہ میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی اور انہیں دور کرنے کا ایک اچھا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 20 سال قبل ایک مشترکہ وژن نے ہمارے ممالک کے رہنمائوں کو زراعت، صنعت، ایس ایم ایز، تجارت، توانائی اور سیاحت کے کلیدی شعبہ جات میں تعاون کے فروغ کے لئے اس تنظیم کے قیام کی طرف راغب کیا تاہم اب تک ہونے والی پیشرفت ہماری توقعات سے کم ہے اس لئے مضبوط تر شراکت داری کے لئے رفتار کار کو تیز کرنے کے اقدامات کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے ڈی ایٹ کے درمیان تجارت میں ابتدائی اضافے کے بعد جمود کی طرف نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ 2008ء میں کوالالمپور سمٹ روڈ میپ میں 2018ء میں 500 ارب ڈالر کا وضع کردہ ہدف ادھورا رہ سکتا ہے لہذا ہم سب کے لئے اہم ہے کہ مختلف دستاویزات اور معاہدوں پر مکمل عمل درآمد کریں جن کا مقصد رکن ممالک کے درمیان بالخصوص ترجیحی تجارت، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار، کسٹمز، ویزا امور کو آسان بنانے اور شہری ہوا بازی سے متعلق امور میں تجارتی سہولت دینا ہے۔

اس سے یقیناً ڈی ایٹ ممالک کے درمیان تجارت میں نمایاں اضافہ کی راہ ہموار ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ وزارتی سطح پر شعبہ جاتی اجلاسوں میں پہلے ہی روڈ میپس وضع کئے جا چکے ہیں، اب ان پر عمل درآمد شروع کرنے کا وقت ہے۔ اس میں چیلنجز درپیش ہو سکتے ہیں لیکن ایسے مواقع بھی دستیاب ہیں جو اس سے پہلے کبھی نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ اپنے اپنے ممالک میں سرمایہ کاری کے تحفظ اور کاروبار کے لئے سازگار فضاء کی تشکیل کے لئے ضروری قانونی فریم ورک اختیار کرتے ہوئے رکن ممالک کی حکومتوں کے لئے تجارت اور سرمایہ کاری میں سہولت پیدا کرنے کا تقاضا پایا جاتا ہے تاہم نجی شعبہ تجارت اور مشترکہ منصوبوں کے لئے ابھرتے ہوئے مواقع کو بہترین انداز میں بروئے کار لا سکتا ہے لہذا اس بات کی بہت زیادہ اہمیت ہے کہ ہم اپنے ممالک میں کاروباری مواقع کو سرگرمی سے فروغ دیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ڈی ایٹ کی 20 ویں سالگرہ ہمارے لئے تنظیم کے وژن اور مقاصد کو تیزی سے عملی جامہ پہنانے کے عزم کے از سر نو اعادہ کا موقع بھی ہے۔ گروپ کی حیثیت سے ڈی ایٹ میں بہت زیادہ صلاحیت اور وسائل پائے جاتے ہیں تاہم اپنی مجموعی صلاحیت کو عملی جامہ پہنانے اور اپنے اجتماعی وسائل سے بھرپور استفادہ کے لئے ہر سطح پر اور ہر میدان میں ہمارے درمیان تعاون اور اشتراک کار کی ضرورت ہے۔

اسی صورت میں ہم وہ اہم ہم آہنگی حاصل کر سکیں گے جس سے ہماری اقوام کو مشترکہ محفوظ اور پائیدار خوشحالی کی منزل حاصل ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ تنظیم زیادہ مضبوط اقتصادی تعاون کی راہ پر بتدریج گامزن رہے گی، یہ ان کی دلی خواہش ہے کہ وہ ڈی ایٹ کو اپنے عوام کی ترقی اور خوشحالی پر واضح توجہ کے ساتھ منصوبوں پر عمل درآمدی مرحلے میں داخل ہوتا ہوا دیکھیں۔

ہم بین الاقوامی سطح پر اس کی مضبوط تر آواز کے بھی خواہش مند ہیں۔ وزیراعظم نے اس موقع پر ڈی ایٹ تنظیم برائے اقتصادی تعاون کی صدارت ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کے حوالے کرتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں ڈی ایٹ سمٹ کی صدارت سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہیں۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ان کی بصیرت، فعالیت اور پختہ عزم سے ڈی ایٹ اقتصادی تعاون کے لئے ڈی ایٹ تنظیم کو نئی قوت ملے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ پرتپاک مہمان نوازی اور خیرمقدم سے بہت متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے سربراہ اجلاس کے شاندار انتظامات پر ترکی کی حکومت کو سراہا۔ انہوں نے مدت کے دوران ڈی ایٹ تنظیم برائے اقتصادی تعاون کے ایجنڈے کو مستعدی سے آگے بڑھانے پر سیکریٹری جنرل سید علی محمد موسوی کی بھی تعریف کی۔ وزیراعظم نے پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے ٹھوس نتائج کے حصول کے لئے مشترکہ کاوشوں میں پاکستان کی حکومت اور عوام کی طرف سے بھرپور تعاون اور حمایت کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں ہمیشہ آمادہ شراکت دار اور دوست پائیں گے۔