بارانی علاقوں میںگندم کی کاشت 15نومبر تک مکمل کر لیں، زرعی ماہرین

جمعہ 20 اکتوبر 2017 13:33

فیصل آباد۔20 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اکتوبر2017ء)گندم کی اچھی اور بہتر پیداوار کے عوامل کی درجہ بندی میں منظور شدہ قسم کے خالص، صاف ستھرے، صحتمند اور بیماریوں سے پاک بیج کا درجہ پہلے نمبر پر ہے لہٰذا کاشتکار بارانی علاقوں میںگندم کی کاشت 15نومبر تک مکمل اور بیج کی شرح 50کلوگرام جبکہ 21نومبر کے بعد 60کلوگرام فی ایکڑ رکھیں۔

ماہرین زراعت نے بتایا کہ بیج کے اگائو کی شرح 85 فیصد سے کم نہ ہو بصورت دیگر شرح بیج میں مناسب اضافہ کر لیاجائے۔انہوں نے بتایاکہ گندم کی مختلف بیماریوں میں کنگی، کانگیاری، کرنال بنٹ اور اکھیڑا وغیرہ پیداوار میں نقصان کا باعث بنتی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کاشتکار بوائی کے لیے بیماریوں کے خلاف قوتِ مدافعت رکھنے والی اقسام کاانتخاب کریں اوران پر مؤثر قابو پانے کے لیے بیج کو بوائی سے پہلے زرعی ماہرین کے مشورہ سے زہر لگائیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ کاشتکار بوائی سے دو دن پہلے کھادوں کی سفارش کردہ پوری مقدار کھیت میں بکھیرکر دو مرتبہ عام ہل چلائیں اور بھاری سہاگہ دیں تاکہ وتر زمین کی اوپر والی تہہ میں آ جائے اور بذریعہ ڈرل گندم کاشت کریں۔ انہوںنے کہاکہ تمام کھاد بیجائی سے پہلے زمین کی تیاری کے وقت ڈالیں کیونکہ اچھی پیداوار کے لئے کھادوں کا مناسب اور متناسب استعمال ضروری ہے۔

انہوںنے بتایاکہ فاسفورس گندم کیلئے ایک اہم غذائی عنصر ہے جوجڑوں کو لمبا ، تنے کو مضبوط ، دانے کو موٹا کرتی اور متعدد بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت فراہم کرتی ہے لہٰذا گندم کیلئے نائٹروجن اور فاسفورس کے استعمال کی نسبت تقریباً.5 1:1 یعنی ڈیڑھ بوری ڈی اے پی اور ڈیڑھ بوری یوریا رکھی جائے کیونکہ فاسفورس کم استعمال کرنے کی وجہ سے پودا نرم اور زیادہ سبز ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے فصل کے گرنے اور اس پر بیماریوں کے حملے کا خطرہ بڑھ جاتاہے نیز فصل کے پکنے میں تاخیر ہو جاتی ہے۔انہوںنے کہاکہ اگر نائٹروجن اور فاسفورس کا تناسب صحیح رکھا جائے تو پیداوار میں 5سی10 من فی ایکڑ اضافہ ممکن ہے۔