پاکستانی برآمدکنندگان کو اس وقت کئی مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ہماری قومی برآمدات تنزلی کا شکار ہیں،

ایس ڈی پی آئی کے زیر اہتمام ’پاکستان کیلئے برآمدات میں مقابلے کی اہلیت کا حصول‘ کے زیر عنوان مشاورت اجلاس میں شرکاء کی گفتگو

جمعرات 19 اکتوبر 2017 22:44

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 اکتوبر2017ء)خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زاہد اللہ شنواری نے کہا ہے کہ پاکستانی برآمدکنندگان کو اس وقت کئی طرح کی مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ہماری قومی برآمدات تنزلی کا شکار ہیں، ان مشکلات کو دورکرنے کے لیے قومی سطح پر مشترکہ کاوشوں کی اشد ضرورت ہے اور اس ضمن میں وسیع مشاورت کے ذریعے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں (ایس ایم ایز) کے ذریعے معاشی شرح نمی کو تیز تر کیا جائے، جمعرات کو برآمدکنندگان نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ’پاکستان کے لیے برآمدات میں مقابلے کی اہلیت کا حصول‘ کے زیر عنوان مشاورت اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

مشاورتی اجلاس کے دوران پیداواری شعبے کئی ایسے شعبوں کی نشاندہی کی جو بین الاقوامی طور پاکستان کے مقابلے کی صلاحیت پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زاہد اللہ شنواری نے توانائی سمیت مختلف مسائل کا تفصیلی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ٹیکسوں کے نظا م میں بہتری لانے کی بھی اشد ضرورت ہے۔ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان کے ڈائریکٹر سراج الدین نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ حکومت برآمدات کے شعبے کو وسعت دینے اور فروغ برآمدات کی خصوصی کاوشوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔

خیبر پختونخوا منصوبہ بندی و ترقی کمیشن میں مشیر صابر شاہ نے ان شعبوں اک ذکر کیا جن میں صوبہ خیبر پختونخوا کو برتری حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت صوبے میں سرمایہ کاری کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کرے۔ دی ورلڈ بینک گروپ کے سینئر معیشت دانگونزالو جے ویریلا نے اس سے قبل ممالک کی ترقی میں تجارت کی اہمیت کے موضوع پر کئی فنی تفصیلات پیش کیں۔

ایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر وقار احمد نے قیمتی پتھروں، معدنیات اورپھلوں سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف ایسے شعبوں کا ذکر کیا جنہیں ترقی دینے کی وسیع گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی وفود کے تبادلوں اور مشاورت میں ہر سطح پر مقامی تاجروں کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کی مصنوعات کو غیر روایتی منڈیوں تک لے جانا ضروری ہے۔ ڈاکٹر وقار نے کہا کہ حکومتی محصولات میں اضافے اور جائز کاروبار وں کے فروغ کے لیے تجارت کی غیر قانونی سرگرمیوں کا خاتمہ کیا جائے۔